من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 82. باب في سُجُودِ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: قیامت کے دن صرف ایمان والوں کے سجدہ کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”الله تعالیٰ بندوں کو جب ایک سرزمین پر جمع کرے گا تو ایک پکارنے والا پکارے گا: ہر قوم جس کی عبادت کرتی تھی اسی کے پیچھے لگ جائے، چنانچہ لوگ جس کی پوجا کرتے تھے (دنیا میں) اس کے پیچھے لگ جائیں گے، اور کچھ لوگ اسی حال میں باقی رہ جائیں گے (یعنی کسی کے پیچھے نہیں جائیں گے) اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا: کیا بات ہے اور سب لوگ چلے گئے اور تم یہیں پر ہو؟ وہ کہیں گے: ہم اپنے معبود کا انتظار کر رہے ہیں، الله تعالیٰ فرمائے گا: کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے: اگر تم ہمیں پہچان بتاؤ تو اپنے رب کو پہچان لیں گے، اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے لئے اپنی پنڈلی کھولے گا اور وہ سجدے میں گر پڑیں گے۔“ یہی بات اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمائی ہے: «﴿يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ . . . . . .﴾» (القلم: 42/68) ترجمہ: جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر منافق کھڑا رہ جائے گا اور سجدہ نہ کر سکے گا، پھر مومنین کو جنت کی طرف روانہ کر دیا جائے گا۔“ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2845]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6573، 7437]، [مسلم 182]، [ترمذي 2557]، [أبويعلی 6360]، [ابن حبان 7429]، [الحميدي 1212] وضاحت:
(تشریح حدیث 2837) اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کا کلام فرمانا ثابت ہوتا ہے، حشر و جمع، رؤیت و دیدارِ الٰہی، پنڈلی کا ثبوت، اور صرف ایمان والوں کا سجدہ کرنا ثابت ہوا۔ بخاری شریف میں بہت صراحت سے ہے کہ منافقین سجدہ نہ کر سکیں گے۔ الله تعالیٰ دنیا و آخرت دونوں جہاں میں صرف اپنے لئے سجدے کی ہمیں توفیق بخشے، آمین۔ پنڈلی کا ہونا اور کھولا جانا اس پر ایمان لازم ہے، اور اس کی تأویل و تمثیل جائز نہیں، نہ اس سلسلے میں غور و خوض کرنا چاہیے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
|