سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
38. باب إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ:
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے قیل و قال کو ناپسند فرمایا ہے
حدیث نمبر: 2786
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا بن عدي، حدثنا عبيد الله بن عمرو الرقي، عن عبد الملك بن عمير، عن وراد مولى المغيرة، عن المغيرة، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن واد البنات، وعقوق الامهات، وعن منع وهات، وعن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ، وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَعَنْ مَنْعٍ وَهَاتِ، وَعَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے، ماؤں کی نافرمانی کرنے، واجب حقوق کی ادائیگی نہ کرنے، اور دوسروں کا مال ناجائز طور پر دبا لینے، فضول بکواس کرنے، کثرت سے سوالات کرنے اور مال ضائع کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2793]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1477]، [مسلم 593]، [ابن حبان 5555]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2785)
«مَنْعٍ وَهَاتِ» کا ترجمہ بعض علماء نے یوں کیا ہے: اپنے اوپر جو حق واجب ہے جیسے زکاة، بال بچوں کی پرورش پر خرچ نہ کرنا، اور جس کا لینا واپس نہ دینا حرام ہے، یعنی پرایا مال بلا جواز لے لینا، اور قیل و قال کا مطلب خواہ مخواہ اپنا علم جتانے کے لئے لوگوں سے سوالات کرنا یا بے ضرورت حالات پوچھنا وغیرہ۔
(مولانا راز رحمہ اللہ)۔
اس حدیث میں چھ چیزوں سے روکا گیا ہے، بخاری شریف میں ہے: «إِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَ عَلَيْكُم» یعنی مذکورہ چھ چیزیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر حرام کردی ہیں:
(1) زندہ لڑکی دفن کرنا، یہ رسومِ جاہلیہ میں سے ہے اور نہایت مہلک گناہ ہے۔
(2) ماں کی نافرمانی، اس میں باپ بھی داخل ہے، اور ماں باپ کی نافرمانی حرام اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
(3) اپنا فرض ادا نہ کرنا، اور دوسرے کا حق زبردستی چھین لینا، یہ بھی ظلم ہے اور حرام و کبائر میں سے ہے۔
(4) فضول بکواس کرنا، فلاں نے یہ کہا، یہ بات ایسے کہی گئی، یہ بھی نامناسب اور اسلامی آداب کے خلاف ہے۔
(5) سوالات کی کثرت، بلا ضرورت فرضی باتیں اور سوالات، یہ بھی ممنوع ہے۔
(6) مال کو ضائع کرنا بے ضرورت چیزوں میں، کھانے پینے اور لباس میں اسراف و تبذیر سے کام لینا، برے کاموں میں پیسہ لگانا جیسے ناچ گانا، فلم بینی، پتنگ بازی، آتش بازی جو آج کل شادیوں میں بہت ہوتی ہے، غرضیکہ فضول خرچی ہر کام میں شرعاً ممنوع ہے، جو لوگ ایسا کریں وہ گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور اللہ کی نعمت کی ناقدری کرتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.