مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
0
420. حَدِيثُ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 16705
(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٌ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَوْ عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَأَخَذْتُ بِزِمَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِخِطَامِهَا، فَدَفَعْتُ عَنْهُ، فَقَالَ:" دَعُوهُ فَأَرَبٌ مَا جَاءَ بِهِ"، فَقُلْتُ: نَبِّئْنِي بِعَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى الْجَنَّةِ وَيُبْعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ قَالَ:" لَئِنْ كُنْتَ أَوْجَزْتَ فِي الْخُطْبَةِ لَقَدْ أَعْظَمْتَ أَوْ أَطْوَلْتَ، تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا تُحِبُّ أَنْ يأتُوه إِلَيْكَ، وَمَا كَرِهْتَ لِنَفْسِكَ فَدَعَ النَّاسَ مِنْهُ، خَلِّ عَنْ زِمَامِ النَّاقَةِ".
مغیرہ بن سعد اپنے والد یا چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میدان عرفات میں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ کی اونٹنی کی لگام پکڑ لی، لوگ مجھے ہٹانے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، کوئی ضرورت ہے جو اسے لائی ہے، میں نے عرض کیا: کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اگرچہ تمہارے الفاظ مختصر ہیں لیکن بات بہت بڑی ہے، اللہ کی عبادت اس طرح کر و کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کر و، زکوٰۃ ادا کر و، حج بیت اللہ کر و، ماہ رمضان کے روزے رکھو، لوگوں کے پاس اس طرح جاؤ جیسے ان کا تمہیں اپنے پاس آنا پسند ہواور جس چیز کو تم اپنے حق میں ناگوار سمجھتے ہو، اس سے لوگوں کو بھی بچاؤ اور اب اونٹنی کی رسی چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المغيرة ابن سعد لم يوثقه غير ابن حبان والعجلي، وأبوه سعد بن الأخرم مختلف فى صحبته، ومختلف فى حديثه