(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، قال مر عثمان بن ابي العاص على كلاب بن امية وهو جالس على مجلس العاشر بالبصرة، فقال: ما يجلسك هاهنا؟، قال استعملني هذا على هذا المكان يعني زيادا. فقال له عثمان: الا احدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بلى، فقال عثمان : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كان لداود نبي الله عليه السلام من الليل ساعة يوقظ فيها اهله، فيقول: يا آل داود، قوموا فصلوا، فإن هذه ساعة يستجيب الله فيها الدعاء إلا لساحر او عشار" فركب كلاب بن امية سفينته، فاتى زيادا، فاستعفاه، فاعفاه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى كِلَابِ بْنِ أُمَيَّةَ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى مَجْلِسِ الْعَاشِرِ بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ: مَا يُجْلِسُكَ هَاهُنَا؟، قَالَ اسْتَعْمَلَنِي هَذَا عَلَى هَذَا الْمَكَانِ يَعْنِي زِيَادًا. فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، فَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كَانَ لِدَاوُدَ نَبِيِّ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام مِنَ اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُوقِظُ فِيهَا أَهْلَهُ، فَيَقُولُ: يَا آلَ دَاوُدَ، قُومُوا فَصَلُّوا، فَإِنَّ هَذِهِ سَاعَةٌ يَسْتَجِيبُ اللَّهُ فِيهَا الدُّعَاءَ إِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عَشَّارٍ" فَرَكِبَ كِلاَبُ بْنُ أُمَيَّةَ سَفِينَتَهُ، فَأَتَى زَيِادًا، فَاسْتَعْفَاهُ، فَأَعْفَاهُ.
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان بن ابی عاص کلاب بن امیہ کے پاس سے گزرے وہ بصرہ میں ایک عشر وصول کرنے والے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے سیدنا عثمان نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ کلاب نے عرض کیا: کہ زیاد نے مجھے اس جگہ کا ذمہ دار مقرر کر دیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کلاب نے کہا کیوں نہیں فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے نبی سیدنا داؤد رات کے ایک مخصوص وقت میں اپنے اہل خانہ کو جگا کر فرماتے تھے اے آل داؤد اٹھو اور نماز پڑھو کہ اس وقت اللہ تعالیٰ دعا قبول فرماتا ہے سوائے جادوگر یا عشر وصول کرنے والے کے یہ سن کر کلاب بن امیہ اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور زیاد کے پاس پہنچ کر استعفی دے دیا اس نے ان کا استعفی قبول کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، والاختلاف فى سماع الحسن من عثمان