سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
41. باب مِيرَاثِ الْقَاتِلِ:
قاتل کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3110
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا زكريا بن عدي، حدثنا عبيد الله هو ابن عمرو، عن عبد الكريم، عن الحكم، قال: "إذا قتل الرجل اخاه عمدا، لم يورث من ميراثه، ولا من ديته، فإذا قتله خطا، ورث من ميراثه، ولم يورث من ديته. قال: وكان عطاء يقول ذلك.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: "إِذَا قَتَلَ الرَّجُلُ أَخَاهُ عَمْدًا، لَمْ يُوَرَّثْ مِنْ مِيرَاثِهِ، وَلَا مِنْ دِيَتِهِ، فَإِذَا قَتَلَهُ خَطَأً، وُرِّثَ مِنْ مِيرَاثِهِ، وَلَمْ يُوَرَّثْ مِنْ دِيَتِهِ. قَالَ: وَكَانَ عَطَاءٌ يَقُولُ ذَلِكَ.
حکم نے کہا: جو آدمی اپنے بھائی کو عمداً قتل کر ڈالے تو وہ نہ اس کی میراث میں سے کچھ لے سکے گا اور نہ اس کی دیت میں سے اس کو کچھ دیا جائے گا، اور اگر قتل خطا سے بھائی کی موت واقع ہوئی ہو تو میراث میں سے اس کو حصہ ملے گا، دیت میں سے کچھ نہیں ملے گا، انہوں نے کہا: عطاء بھی یہ ہی کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3119]»
حکم بن عتبہ عبدالکریم بن مالک سے روایت کرنے میں معروف نہیں ہیں، اس لئے یہ روایت منقطع ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے بھی ایسے ہی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11452]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع
حدیث نمبر: 3111
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن سعيد، عن قتادة، عن خلاس، عن علي، قال: رمى رجل امه بحجر فقتلها، فطلب ميراثه من إخوته، فقال له إخوته: لا ميراث لك، فارتفعوا إلى علي، "فجعل عليه الدية، واخرجه من الميراث".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: رَمَى رَجُلٌ أُمَّهُ بِحَجَرٍ فَقَتَلَهَا، فَطَلَبَ مِيرَاثَهُ مِنْ إِخْوَتِهِ، فَقَالَ لَهُ إِخْوَتُهُ: لَا مِيرَاثَ لَكَ، فَارْتَفَعُوا إِلَى عَلِيٍّ، "فَجَعَلَ عَلَيْهِ الدِّيَةَ، وَأَخْرَجَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ".
خلاس سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا: ایک آدمی نے اپنی ماں کو پتھر کھینچ مارا، چنانچہ وہ فوت ہو گئی، اس (مارنے والے) نے اپنے بھائیوں سے میراث میں سے اپنا حصہ طلب کیا، تو انہوں نے کہا: میراث میں تمہارا کوئی حق نہیں، وہ لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے مارنے والے پر دیت کو لازم کیا اور میراث سے بے دخل کر دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع خلاس بن عمرو لم يدرك عليا، [مكتبه الشامله نمبر: 3120]»
اس اثر کی سند میں بھی انقطاع ہے کیوں کہ خلاس بن عمرو نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11454]، [عبدالرزاق 17796]، [البيهقي 220/6]۔ اس روایت کی سند میں سعید: ابن ابی عروبہ ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع خلاس بن عمرو لم يدرك عليا
حدیث نمبر: 3112
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن الحسن بن الحر، عن الحكم: ان الرجل إذا قتل امراته خطا،"انه يمنع ميراثه من العقل وغيره".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ الْحَكَمِ: أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَتَلَ امْرَأَتَهُ خَطَأً،"أَنَّهُ يُمْنَعُ مِيرَاثَهُ مِنْ الْعَقْلِ وَغَيْرِهِ".
حکم سے مروی ہے کہ کوئی آدمی جب اپنی بیوی کو قتل خطا سے مار ڈالے تو وہ دیت وغیرہ کی میراث سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحكم، [مكتبه الشامله نمبر: 3121]»
یہ روایت حکم سے صحیح ہے، اور زہیر: ابن معاویہ ہیں۔ اس اثر کو صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے ہی روایت کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحكم
حدیث نمبر: 3113
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: "لا يرث القاتل من المقتول شيئا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ مِنْ الْمَقْتُولِ شَيْئًا".
مجاہد سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قاتل مقتول کی کسی چیز کا وارث نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3122]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4564]، [ابن ماجه 2735] و [الترمذي 2109]، [ابن أبى شيبه 11443]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 3114
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سعيد بن المغيرة، عن ابن المبارك، عن معمر، عن قتادة:"في رجل قذف امراته، وجاء بشهود فرجمت؟ قال: يرثها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ:"فِي رَجُلٍ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، وَجَاءَ بِشُهُودٍ فَرُجِمَتْ؟ قَالَ: يَرِثُهَا".
معمر نے قتادہ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تہمت لگائی اور شہود (گواہ) بھی لایا جس کے نتیجے میں اس عورت کو رجم کر دیا گیا، قتادہ نے کہا: وہ (شوہر) اس کا وارث ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى قتادة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3123]»
یہ اثر قتادہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے، «و انفرد به الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى قتادة وهو موقوف عليه
حدیث نمبر: 3115
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن حماد:"في رجل جلد الحد اراه مات، شك ابو النعمان؟ قال: يتوارثان".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حَمَّادٍ:"فِي رَجُلٍ جُلِدَ الْحَدَّ أَرَاهُ مَاتَ، شَكَّ أَبُو النُّعْمَانِ؟ قَالَ: يَتَوَارَثَانِ".
ابوعوانہ نے حماد سے بیان کیا کہ ایک آدمی کو کوڑوں کی سزا دی گئی، نعمان نے کہا: شاید جس کے نتیجے میں وہ مر گیا، حماد نے کہا: وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى حماد، [مكتبه الشامله نمبر: 3124]»
ابوالنعمان: محمد بن فضل عارم ہیں، سند صحیح ہے اور امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے یہ اثر ذکر نہیں کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى حماد
حدیث نمبر: 3116
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن محمد بن سالم، عن عامر، عن علي، قال: "القاتل لا يرث، ولا يحجب".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: "الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ، وَلَا يَحْجُبُ".
عامر (شعبی) رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قاتل نہ میراث پائے گا نہ حاجب ہوگا (یعنی کسی وارث کو محروم بھی نہ کرے گا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 3125]»
محمد بن سالم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 220/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم
حدیث نمبر: 3117
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن ليث، عن ابي عمرو العبدي، عن علي، قال: "لا يورث القاتل".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْعَبْدِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: "لَا يُوَرَّثُ الْقَاتِلُ".
ابوعمرو عبدی سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قاتل کو میراث نہیں دی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3126]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند بھی ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11445]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو ابن أبي سليم
حدیث نمبر: 3118
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا زكريا بن عدي، حدثنا ابو بكر، عن مطرف، عن الشعبي، قال: قال عمر: "لا يرث قاتل خطا، ولا عمدا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: "لَا يَرِثُ قَاتِلٌ خَطَأً، وَلَا عَمْدًا".
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خطا اور عمد کسی کا بھی قاتل وارث نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع لم يدرك الشعبي عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3127]»
شعبی رحمہ اللہ کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہوئی، اس لئے یہ اثر منقطع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11442]، [عبدالرزاق 17789]، [البيهقي 220/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع لم يدرك الشعبي عمر بن الخطاب
حدیث نمبر: 3119
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ليث، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: "لا يرث القاتل".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ".
طاؤوس رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قاتل وارث نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3128]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 17786]۔ نیز اثر رقم (3113) جو اوپر گذر چکا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3109 سے 3119)
قاتل کے بارے میں صحیح یہی ہے کہ وہ نہ میراث میں کچھ لینے کا حق دار ہوگا نہ دیت میں سے، چاہے قتل عمداً کیا ہو یا خطا، بعض فقہاء نے کہا ہے کہ عمداً قتل کیا تو میراث سے محروم ہوگا، اور غلطی سے قتل ہوا جیسے ڈنڈا مارا، دھکا دیا اور مقتول کی جان نکل گئی تو مال کا وارث ہوگا دیت کا نہیں۔
بہرحال راجح وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الأوطار 142/4، رقم الحديث 2581] و [التحقيقات المرضية فى المباحث الفرضية، ص: 54-55] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.