من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 41. باب مِيرَاثِ الْقَاتِلِ: قاتل کی میراث کا بیان
حکم نے کہا: جو آدمی اپنے بھائی کو عمداً قتل کر ڈالے تو وہ نہ اس کی میراث میں سے کچھ لے سکے گا اور نہ اس کی دیت میں سے اس کو کچھ دیا جائے گا، اور اگر قتل خطا سے بھائی کی موت واقع ہوئی ہو تو میراث میں سے اس کو حصہ ملے گا، دیت میں سے کچھ نہیں ملے گا، انہوں نے کہا: عطاء بھی یہ ہی کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3119]»
حکم بن عتبہ عبدالکریم بن مالک سے روایت کرنے میں معروف نہیں ہیں، اس لئے یہ روایت منقطع ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے بھی ایسے ہی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11452] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع
خلاس سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا: ایک آدمی نے اپنی ماں کو پتھر کھینچ مارا، چنانچہ وہ فوت ہو گئی، اس (مارنے والے) نے اپنے بھائیوں سے میراث میں سے اپنا حصہ طلب کیا، تو انہوں نے کہا: میراث میں تمہارا کوئی حق نہیں، وہ لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے مارنے والے پر دیت کو لازم کیا اور میراث سے بے دخل کر دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع خلاس بن عمرو لم يدرك عليا، [مكتبه الشامله نمبر: 3120]»
اس اثر کی سند میں بھی انقطاع ہے کیوں کہ خلاس بن عمرو نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11454]، [عبدالرزاق 17796]، [البيهقي 220/6]۔ اس روایت کی سند میں سعید: ابن ابی عروبہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع خلاس بن عمرو لم يدرك عليا
حکم سے مروی ہے کہ کوئی آدمی جب اپنی بیوی کو قتل خطا سے مار ڈالے تو وہ دیت وغیرہ کی میراث سے بے دخل کر دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحكم، [مكتبه الشامله نمبر: 3121]»
یہ روایت حکم سے صحیح ہے، اور زہیر: ابن معاویہ ہیں۔ اس اثر کو صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے ہی روایت کیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحكم
مجاہد سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قاتل مقتول کی کسی چیز کا وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3122]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4564]، [ابن ماجه 2735] و [الترمذي 2109]، [ابن أبى شيبه 11443] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
معمر نے قتادہ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تہمت لگائی اور شہود (گواہ) بھی لایا جس کے نتیجے میں اس عورت کو رجم کر دیا گیا، قتادہ نے کہا: وہ (شوہر) اس کا وارث ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى قتادة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3123]»
یہ اثر قتادہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے، «و انفرد به الدارمي» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى قتادة وهو موقوف عليه
ابوعوانہ نے حماد سے بیان کیا کہ ایک آدمی کو کوڑوں کی سزا دی گئی، نعمان نے کہا: شاید جس کے نتیجے میں وہ مر گیا، حماد نے کہا: وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى حماد، [مكتبه الشامله نمبر: 3124]»
ابوالنعمان: محمد بن فضل عارم ہیں، سند صحیح ہے اور امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے یہ اثر ذکر نہیں کی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى حماد
عامر (شعبی) رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قاتل نہ میراث پائے گا نہ حاجب ہوگا (یعنی کسی وارث کو محروم بھی نہ کرے گا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 3125]»
محمد بن سالم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 220/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم
ابوعمرو عبدی سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قاتل کو میراث نہیں دی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3126]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند بھی ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11445] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو ابن أبي سليم
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خطا اور عمد کسی کا بھی قاتل وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع لم يدرك الشعبي عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3127]»
شعبی رحمہ اللہ کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہوئی، اس لئے یہ اثر منقطع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11442]، [عبدالرزاق 17789]، [البيهقي 220/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع لم يدرك الشعبي عمر بن الخطاب
طاؤوس رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قاتل وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3128]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 17786]۔ نیز اثر رقم (3113) جو اوپر گذر چکا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3109 سے 3119) قاتل کے بارے میں صحیح یہی ہے کہ وہ نہ میراث میں کچھ لینے کا حق دار ہوگا نہ دیت میں سے، چاہے قتل عمداً کیا ہو یا خطا، بعض فقہاء نے کہا ہے کہ عمداً قتل کیا تو میراث سے محروم ہوگا، اور غلطی سے قتل ہوا جیسے ڈنڈا مارا، دھکا دیا اور مقتول کی جان نکل گئی تو مال کا وارث ہوگا دیت کا نہیں۔ بہرحال راجح وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الأوطار 142/4، رقم الحديث 2581] و [التحقيقات المرضية فى المباحث الفرضية، ص: 54-55] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|