من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 29. باب في مِيرَاثِ أَهْلِ الشِّرْكِ وَأَهْلِ الإِسْلاَمِ: مشرک اور مسلم کی میراث کا بیان
محمد بن اشعث سے مروی ہے کہ ان کی یہودیہ پھوپھی یمن میں فوت ہو گئیں، انہوں نے اس کا تذکرہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا: جو ان کا قریبی رشتہ دار ان کے مذہب پر ہو گا وہی ان کا وارث ہو گا۔ (یعنی تم مسلمان ہو، اس یہودیہ پھوپھی کے وارث نہ ہو گے، ان کا یہودی رشتے دار ہی ان کا وارث ہو گا۔)
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3031]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [الموطأ: ميراث أهل الملل فى الفرائض 12]، [ابن أبى شيبه 11490]، [عبدالرزاق 9859، 19307]، [البيهقي 218/3] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
طارق بن شہاب نے کہا: اشعث بن قیس کی پھوپھی وفات پا گئیں جو کہ یہودی تھیں، وہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے جواب دیا: جو ان کے دین پر ہیں (یعنی یہودی ہیں صرف) وہی ان کے وارث ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3032]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11484]، [عبدالرزاق 9860]، [البيهقي 219/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم مشرکین کے وارث نہیں ہیں، نہ وہ ہمارے وارث ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3033]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن اس کی سند میں انقطاع ہے، ابراہیم رحمہ اللہ ( «لم يدرك عمر رضي الله عنه» ) اور حماد: ابن ابی سلیمان ہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [عبدالرزاق 9856، 19294]، [ابن منصور 141]۔ یہ روایت آگے مرفوع آرہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان مشرک کا وارث نہیں ہوگا، اور نہ مشرک مسلمان کا وراث بنے گا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما دو (مختلف) دین کے لوگوں کو آپس میں وارث نہیں مانتے تھے۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3034]»
اس اثر کی سند میں حسن: ابن صالح ہیں اور عیسیٰ بن ابی عیسیٰ الخیاط متروک ہیں۔ اس اثر کو عبدالرزاق نے [مصنف 9871] پر ذکر کیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
عامر (الشعبی) رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو (مختلف) ملتوں کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3035]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے کیوں کہ عامر الشعبی کی ملاقات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 9864]، لیکن اس کا شاہد صحیحین میں موجود ہے جیسا کہ آگے (3033) میں آرہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل کتاب کے نہ ہم وارث ہوں گے نہ وہ ہمارے وارث ہوں گے۔ سوائے اس کے کہ کسی آدمی کا غلام یا اس کی لونڈی فوت ہو جائے۔“ (یعنی مسلم غیر مسلم کا وارث نہیں لیکن کسی کا غیر مسلم غلام یا لونڈی فوت ہوئے تو اس کا مال آقا کو ملے گا۔)
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وهو موقوف على جابر، [مكتبه الشامله نمبر: 3036]»
اس روایت کی سند میں ضعف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11495] و [مجمع الزوائد 7245 موقوفًا على جابر] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وهو موقوف على جابر
اس حدیث کا ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3037]»
تخریج بھی وہی ہے جو اوپر گذری۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
مسروق رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان کو کافر کا وارث مانتے تھے لیکن کافر کو مسلم کا وارث نہیں مانتے تھے، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: مسروق نے کہا: اسلام میں اس سے زیادہ اچھا مجھے اور کوئی فیصلہ نہ لگا۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی فرماتے ہیں؟ کہا: نہیں (یعنی دونوں کے درمیان توارث جائز نہیں جیسا کہ آگے صحیح حدیث میں آرہا ہے۔)
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أننا لم نعرف لمسروق رواية عن معاوية، [مكتبه الشامله نمبر: 3038]»
اس اثر کے رواۃ ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11497]، [ابن منصور 145، 147 بسند صحيح] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أننا لم نعرف لمسروق رواية عن معاوية
عامر الشعبی رحمہ اللہ نے کہا: معزلہ بنت حارث یہودیہ یمن میں فوت ہوئیں تو اشعث بن قیس جن کی وہ پھوپھی تھیں سوار ہو کر اس کی میراث کے بارے میں پوچھنے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم ان کی میراث نہیں پا سکتے ہو، ان کے دین والا ان کا قریبی رشتے دار ہی ان کا وارث ہو گا (کیوں کہ) دو ملتوں کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3039]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 144]۔ نیز دیکھئے: رقم (3024، 3025) کی تخریج۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
انس بن سیرین نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو مختلف ملتوں کے لوگ وارث نہ ہوں گے، اور جو وارث نہ ہو محروم بھی نہ کرے گا۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع أنس بن سيرين لم يدرك ابن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3040]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے، انس نے امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں، رجال اس سند کے ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن منصور 138] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع أنس بن سيرين لم يدرك ابن الخطاب
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو سکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3041]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6764]، [مسلم 1614]، [أبوداؤد 2909]، [ترمذي 2108]، [ابن ماجه 2729]، [أبويعلی 4757]، [ابن حبان 6033]، [الحميدي 551]۔ نیز آگے بھی یہ حدیث آرہی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3020 سے 3031) یعنی باپ مسلمان ہو اور بیٹا کافر تو باپ بیٹے کا وارث نہیں ہوگا، اور بیٹا کافر باپ مسلمان ہو تب بھی بیٹا باپ کا وارث نہ ہوگا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جب آدمی مر جائے تو وارث کا حق (وراثت) واجب ہو جاتا ہے، اور جو میراث کی تقسیم سے پہلے مسلمان ہو یا آزاد ہو اس کے لئے میراث میں سے انہوں نے کچھ نہیں رکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جعفر بن عون لم يذكر فيمن سمع سعيد بن أبي عروبة قبل الاختلاط، [مكتبه الشامله نمبر: 3042]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11675]، [عبدالرزاق 9889] وضاحت:
(تشریح حدیث 3031) یعنی آدمی کے مرنے کے بعد اس کا وارث جو کا فر تھا، تقسیم سے پہلے اگر مسلمان ہو جائے تب بھی وارث نہ ہوگا، اسی طرح غلام موت کے بعد تقسیم سے پہلے آزاد ہو تو اسے بھی وراثت نہ ملے گی کیوں کہ مرنے والے کی حیات میں وہ اس کے خلافِ مذہب اور مانعِ ارث تھے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جعفر بن عون لم يذكر فيمن سمع سعيد بن أبي عروبة قبل الاختلاط
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا ہے اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو سکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3043]»
اس حدیث کی تخریج (3031) پرگذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
اس حدیث کا ترجمہ اور تخریج وہی ہے جو اوپر گزری۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3044]»
اس حدیث کا ترجمہ اور تخریج وہی ہے جو اوپر گذری۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3032 سے 3034) ان تمام آثار اور احادیث سے ثابت ہوا کہ مسلم غیرمسلم کا اور غیرمسلم مسلمان کا وارث نہ ہوگا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|