من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 42. باب فَرَائِضِ الْمَجُوسِ: مجوس کے لئے میراث کے مسائل کا بیان
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: جب مجوس کے دو نسب ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو جو بڑا ہو گا وہی وارث ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3129]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11467]، [البيهقي 260/6] وضاحت:
(تشریح حدیث 3119) اسلامی حکومت میں اگر مجوسی رہتے ہوں تو ان کے درمیان میراث اس طرح تقسیم کی جائے گی کہ جو نسب میں مرنے والے کے زیادہ قریب ہوگا وہی میراث میں حصہ دار ہوگا، مثلاً کسی آدمی (مجوسی) کی زوجیت میں اس کی ماں یا بہن ہو اور اس سے بیٹا یا بیٹی بھی پیدا ہو جائے، وہ بیٹا یا بیٹی اقرب الى النسب ہونے کی وجہ سے وارث ہوں گے، بعض کے نزدیک دوسرے لوگ محجوب ہوں گے اور بعض کے نزدیک دونوں قرابت داروں کو حصہ دیا جائے گا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [المغنى لابن قدامه، كتاب الفرائض: 166/9] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري
حماد بن ابی سلیمان نے کہا: دو نسب میں جس جانب سے نسب صحیح ہو وہ وارث ہو گا، اور جو نسب صحیح نہ ہو وہ وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى حماد بن أبي سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 3130]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11471]، [البيهقي 260/6] وضاحت:
(تشریح حدیث 3120) مثال کے طور پر ماں، بہن یا بیٹی سے نکاح کیا ہے تو ماں کی نسبت صحیح ہے بیوی ہونا صحیح نہیں، تو ماں کی حیثیت سے میراث پائے گی بیوی کی حیثیت سے نہیں، اسی طرح بہن اور بیٹی ہے۔ والله اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى حماد بن أبي سليمان
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا علی اور سیدنا ابن مسعو رضی اللہ عنہما نے مجوس کے بارے میں کہا کہ جب وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ دونوں قرابتوں کی جانب سے وارث ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3131]»
اس حدیث کی سند میں ”رجل“ مجہول ہیں، ان کا نام پتہ معلوم نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11470]، [البيهقي 260/6] وضاحت:
(تشریح حدیث 3121) اس اثر کا مطلب یہ ہے کہ کسی مجوسی نے اپنی ماں، بہن، بیٹی سے نکاح کر لیا تو وہ بیوی اور ماں بہن ایسی دونوں حیثیتوں سے میراث لے گی۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة
|