من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 30. باب الْمُكَاتَبِ: غلام مکاتب کا بیان
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: مکاتب کے لئے میراث نہیں ہے جب تک کہ اس کے اوپر معاہدے کے مطابق رقم چکانا باقی ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3045]»
اس اثر کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے، اور ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے، اور ابوعوانہ: وضاح بن عبداللہ اور مغیرہ: ابن مقسم ہیں، یہ اثر کہیں اور نہیں مل سکی۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 3034) مکاتب اس غلام یا لونڈی کو کہتے ہیں جس سے اس کے مالک نے مالِ معین ادا کرنے کی شرط پر آزاد کرنے کا معاہدہ کیا ہو، تو جب تک وہ مال پورا ادا نہ کر دے، نہ آزاد ہوگا، نہ میراث پائے گا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
عطاء سے مروی ہے کہ اس آدمی کے بارے میں جس کے بیٹے غلام ہوں جن میں سے بعض تہائی اور بعض چوتھائی آزاد ہوئے ہوں۔ عطاء نے کہا: جب تک کہ پوری طرح آزاد نہ کر دیئے جائیں (باپ کے) وارث نہ ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 3046]»
اس اثر کی سند عطاء تک صحیح ہے جو عطاء بن مسلم ہیں، اور یعلی: ابن عبید، عبدالملک: ابن ابی سلیمان ہیں۔ اس اثر کے لئے دیکھئے: [ابن أبى شيبه 614]، [عبدالرزاق 15722]، [شرح معاني الآثار 111/3]، [البيهقي 342/10] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عطاء
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے اس آدمی کے بارے میں جس نے اپنے مرض (الموت) میں اپنے بیٹے کو خریدا اور وہ ایک تہائی سے نکل چکا ہو، تو وہ (بیٹا باپ کا) وارث ہوگا اور اگر ابھی مال مقرر دینا باقی ہو تو وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3047]»
0 قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: مکاتب کی حد مملوک (یعنی پورے غلام) کی حد ہے یہاں تک کہ وہ آزاد کر دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3048]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ حسن: ابن صالح ہیں، اور اس کے والد صالح: ابن مسلم، اور ابونعیم: فضل بن دکین ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 8239]، [شرح معاني الآثار 111/3]، [المحلی لابن حزم 228/9] وضاحت:
(تشریح احادیث 3035 سے 3038) غلام کی حدِ قذف زنا وغیرہ کی حد میں آزاد کی حد سے آدھی ہے، قياسا على الاماء قرآن پاک میں ہے: « ﴿فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ .....﴾ [النساء: 25] » اس باب میں مذکور آثار سے ثابت ہوا کہ مکاتب میراث کے باب میں مملوک کی طرح ہے جب تک کہ وہ کلی طور پر آزاد نہ ہو جائے، آزاد مرنے والے کا وارث نہ ہوگا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|