من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 56. باب الرَّجُلِ يَمُوتُ وَلاَ يَدَعُ عَصَبَةً: جب کوئی آدمی مر جائے اس کے عصبہ بھی نہ ہوں تو وارث کون ہو گا؟
سہم بن یزید حمراوی نے خبر دی کہ ایک آدمی مر گیا اور اس نے کوئی وارث نہ چھوڑا، انہوں نے اس بارے میں عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو لکھا جو اس وقت خلیفہ تھے، انہوں نے جواب دیا کہ اس کی میراث اس کو دی جائے جو اس کے ساتھ وظیفہ لیتے تھے، چنانچہ انہوں نے اپنی نگرانی میں اس کی میراث ان کے درمیان تقسیم کر دی جو اس کے ساتھ وظیفہ لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3218]»
اس اثر کی سند جید ہے، کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی، اس کے مماثل اثر کے لئے دیکھئے: [عبدالرزاق 16173] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|