من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 33. باب: الْوَلاَءُ لِلْكُبْرِ: حق وراثت بڑے کو حاصل ہو گا
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر، سیدنا علی، سیدنا زید اور میرا خیال ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سب نے کہا: ولاء (حق وراثت) بڑے کے لئے ہے اور وہ بڑے سے مراد اس کو لیتے تھے جو باپ اور ماں کے سب سے زیادہ قریب ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3065]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 267]، [البيهقي 303/10]۔ بیہقی میں ہے: جو باپ سے سب سے زیادہ قریب ہے، ماں کا ذکر نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
عبید الله بن عتبہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے فکیہہ بنت سمعان کے بارے میں تحریر فرمایا جو انتقال کر گئی تھی اور حقیقی بھائی کا بیٹا اور ایک بیٹا پدری بھائی کا چھوڑا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ میراث کا حق بڑے (یعنی حقیقی بھائی کے بیٹے) کا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3066]»
اس اثر کی سند اشعث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 239/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: ولاء بڑے کے لئے ہے، اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور (قاضی) شریح نے کہا: وارثین کے لئے ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إن كان عامر الشعبي سمعه منهما أو من أحدهما، [مكتبه الشامله نمبر: 3067]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ عامر الشعبی رحمہ اللہ کے مذکور صحابہ سے لقاء میں احتمال ہے۔ ابوشہاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11607]، [ابن منصور 268]۔ شیبانی: ابواسحاق ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إن كان عامر الشعبي سمعه منهما أو من أحدهما
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر، سیدنا عبداللہ، سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہم نے ولاء کا فیصلہ بڑے (وارث) کے لئے کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3068]»
اشعث بن سوار اس میں ضعیف ہیں۔ یہ اثر اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار
ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: فکیہہ بنت سمعان فوت ہوئیں اور پدری بھائی کا بیٹا اور حقیقی بھائی کا پوتا چھوڑ گئیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پدری بھائی کے بیٹوں کو وارث قرار دیا (کیوں کہ پوتے ولی ابعد ہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف إلى ابن سيرين، [مكتبه الشامله نمبر: 3069]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ (3056) پر یہ روایت گذر چکی ہے اور آگے (3062) پر بھی آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف إلى ابن سيرين
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: سیدنا عمر، سیدنا علی، سیدنا زید رضی اللہ عنہم سب نے کہا: ولاء (حق وراثت) بڑے کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 3070]»
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا مذکور بالا کسی صحابی سے لقاء ثابت نہیں اس لئے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11550، 11606]، [البيهقي 303/10، 306] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
مغیرہ سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے دو بھائیوں کے بارے میں کہا جو غلام کے وارث ہوئے، جس کو ان کے والد نے آزاد کر دیا تھا، ان دو بھائیوں میں سے ایک مر گیا اور اس نے اپنا لڑکا چھوڑا، ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا علی، سیدنا زید، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے تھے: ولاء بڑے کے لئے ہے، یعنی بھائی کے لئے ہے، بھائی کی اولاد کے لئے کچھ نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم وهو منقطع لأن إبراهيم لم يسمع أحدا من هؤلاء، [مكتبه الشامله نمبر: 3071]»
ابراہیم رحمہ اللہ کا لقاء ان صحابہ میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11605]، [ابن منصور 265، 266] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم وهو منقطع لأن إبراهيم لم يسمع أحدا من هؤلاء
مطر الوراق نے کہا: سیدنا عمر و سیدنا علی رضی اللہ عنہما نے کہا: ولاء بڑے کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه ولكن انظر التعليق السابق، [مكتبه الشامله نمبر: 3072]»
اس اثر کی سند میں بھی انقطاع ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه ولكن انظر التعليق السابق
طاؤوس رحمہ اللہ نے کہا: ولاء بڑے کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف كسابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 3073]»
اس روایت کی سند بھی حسبِ سابق منقطع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11610] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف كسابقه
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: ولاء حق وراثت بڑے کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3074]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (3061) لیکن اس میں بھی انقطاع ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
|