سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
38. باب مِيرَاثِ ذَوِي الأَرْحَامِ:
ذوی الارحام کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3082
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا حميد، عن بكر بن عبد الله المزني:"ان رجلا هلك، وترك عمته، وخالته، فاعطى عمر العمة نصيب الاخ، واعطى الخالة نصيب الاخت".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ:"أَنَّ رَجُلًا هَلَكَ، وَتَرَكَ عَمَّتَهُ، وَخَالَتَهُ، فَأَعْطَى عُمَرُ الْعَمَّةَ نَصِيبَ الْأَخِ، وَأَعْطَى الْخَالَةَ نَصِيبَ الْأُخْتِ".
بکر بن عبداللہ مزنی سے مروی ہے کہ ایک آدمی فوت ہوا اور اپنی پھوپھی اور خالہ چھوڑ گیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھوپھی کو بھائی کا حصہ دیا اور خالہ کو بہن کا حصہ دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 3092]»
انقطاع کے سبب اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 400/4]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3081)
ذوی الارحام کی میراث کا ذکر ستائیسویں باب میں بھی گذر چکا ہے، تفصیل وہیں ملاحظہ فرمائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
حدیث نمبر: 3083
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو شهاب، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: "من ادلى برحم، اعطي برحمه التي يدلي بها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "مَنْ أَدْلَى بِرَحِمٍ، أُعْطِيَ بِرَحِمِهِ الَّتِي يُدْلِي بِهَا".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جس نے رشتہ داری (رحم سے قربت) کا دعویٰ کیا اس کو رحم سے (قرابت داری) قربت کے مطابق حصہ دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده إلى إبراهيم جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3093]»
ابراہیم رحمہ اللہ تک اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11167، 11229]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى إبراهيم جيد
حدیث نمبر: 3084
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو شهاب، قال: حدثني ابو إسحاق الشيباني، عن الشعبي:"في رجل ترك عمته، وابنة اخيه، قال: المال لابنة اخيه".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ:"فِي رَجُلٍ تَرَكَ عَمَّتَهُ، وَابْنَةَ أَخِيهِ، قَالَ: الْمَالُ لِابْنَةِ أَخِيهِ".
شعبی رحمہ اللہ سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جس نے اپنی پھوپھی اور بھتیجی کو چھوڑا ہے، انہوں نے کہا: مال کی وارث بھتیجی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده إلى عامر الشعبي جيد وأبو شهاب هو: عبد ربه بن نافع، [مكتبه الشامله نمبر: 3094]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11227]، [عبدالرزاق 19125]۔ آگے بھی یہ روایت آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى عامر الشعبي جيد وأبو شهاب هو: عبد ربه بن نافع
حدیث نمبر: 3085
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شريك، عن ليث، عن محمد بن المنكدر، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "الخال وارث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْخَالُ وَارِثٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا کوئی وارث نہ ہو ماموں اس کا وارث ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث، [مكتبه الشامله نمبر: 3095]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اور محمد بن المنکدر کے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع میں بھی بڑا اختلاف ہے۔ لیکن اس حدیث کے اور بھی طرق ہیں جو شواہد صحیحہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ دیکھئے: [دارقطني 86/4، 61، 62]، [ابن حبان 6035]، [موارد الظمآن 1225]۔ نیز (3010) پر یہ حدیث گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث
حدیث نمبر: 3086
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن عبيدة، عن إبراهيم: ان عمر، وعبد الله رايا ان يورثا خالا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: أَنَّ عُمَرَ، وَعَبْدَ اللَّهِ رَأَيَا أَنْ يُوَرِّثَا خَالًا".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر و سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ ماموں وارث ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبيدة وهو: ابن معتب، [مكتبه الشامله نمبر: 3096]»
عبیدہ بن معتب کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور ابراہیم رحمہ اللہ نے بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11175]، [ابن منصور 159]، [شرح معاني الآثار 400/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبيدة وهو: ابن معتب
حدیث نمبر: 3087
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن سليمان ابي إسحاق، عن الشعبي: في عمة، وبنت اخ، قال: "المال لابنة الاخ".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الشَّعْبِيِّ: فِي عَمَّةٍ، وَبِنْتِ أَخٍ، قَالَ: "الْمَالُ لِابْنَةِ الْأَخِ".
شعبی رحمہ اللہ سے پھوپھی اور بھتیجی کے بارے میں مروی ہے کہ سارا مال بھتیجی کا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3097]»
شعبی رحمہ اللہ تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ اور یہ اثر (3084) پرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 3088
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، انبانا حسن، عن سليمان، عن بعضهم، عن إبراهيم، قال: "للعمة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، أنبأنا حَسَنٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ بَعْضِهِمْ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "لِلْعَمَّةِ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: مال پھوپھی کے لئے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3098]»
اس اثر کی سند میں راوی مجہول ہے۔ تخریج دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11228]، اس کی سند میں سلیمان اور ابراہیم رحمہ اللہ کے درمیان شیبانی کا ذکر ہے جس سے مذکور بالا سند کی جہالت دور ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده جهالة
حدیث نمبر: 3089
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الشيباني، عن الشعبي: في بنت اخ، وعمة، قال: "اعطي المال لابنة الاخ".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: فِي بِنْتِ أَخٍ، وَعَمَّةٍ، قَالَ: "أَعْطِي الْمَالَ لِابْنَةِ الْأَخِ".
شعبی رحمہ اللہ سے پھوپھی اور بھتیجی کے بارے میں مروی ہے کہ سارا مال بھائی کی بیٹی کے لئے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3099]»
تخریج اوپر (3085) پرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 3090
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الشيباني، عن الشعبي: في بنت اخ، وعمة، قال: "اعطي المال لابنة الاخ".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: فِي بِنْتِ أَخٍ، وَعَمَّةٍ، قَالَ: "أَعْطِي الْمَالَ لِابْنَةِ الْأَخِ".
شعبی رحمہ اللہ سے بھتیجی اور پھوپھی کے بارے میں ہے کہ میں مال بھتیجی کو دوں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3099]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ اور یہ روایت «سند و متنًا» مکرر ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 3091
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا يعلى، حدثنا زكريا، عن عامر، عن مسروق: في رجل توفي وليس له وارث إلا ابنة اخيه وخاله، قال: "للخال نصيب اخته، ولابنة الاخ نصيب ابيها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ: فِي رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ إِلَّا ابْنَةُ أَخِيهِ وَخَالُهُ، قَالَ: "لِلْخَالِ نَصِيبُ أُخْتِهِ، وَلِابْنَةِ الْأَخِ نَصِيبُ أَبِيهَا".
مسروق رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک آدمی فوت ہوا اور اس کا بھتیجی اور ماموں کے علاوہ اور کوئی وارث نہیں، کہا: ماموں کے لئے مرنے والے کی بہن کے برابر کا حصہ ہے اور بھتیجی کے لئے اس کے باپ (یعنی مرنے والے کے بھائی کا حصہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى مسروق، [مكتبه الشامله نمبر: 3100]»
اس اثر کی سند مسروق رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11178]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى مسروق
حدیث نمبر: 3092
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا يونس، عن عامر، قال:"كان مسروق ينزل العمة بمنزلة الاب، إذا لم يكن اب، والخالة بمنزلة الام، إذا لم تكن ام".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ:"كَانَ مَسْرُوقٌ يُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ أَبٌ، وَالْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ، إِذَا لَمْ تَكُنْ أُمٌّ".
عامر (شعبی) رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ مسروق رحمہ اللہ پھوپھی کو باپ کی غیر موجودگی میں باپ کے درجے میں رکھتے تھے اور خالہ کو جب ماموں نہ ہو تو ماں کے درجہ میں رکھتے تھے۔ یعنی ماں باپ کی غیر موجودگی میں پھوپھی اور خالہ کو باپ اور ماں کا حصہ وراثت میں سے دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3101]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11164]، [عبدالرزاق 19116]، [ابن منصور 161، 162]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3093
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن حبان نسبه إلى جده، عن عمه واسع بن حبان، قال: توفي ابن الدحداحة، وكان اتيا، وهو الذي لا يعرف له اصل، فكان في بني العجلان، ولم يترك عقبا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعاصم بن عدي: "هل تعلمون له فيكم نسبا؟ قال: ما نعرفه يا رسول الله، فدعا ابن اخته، فاعطاه ميراثه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ نَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ، عَنْ عَمِّهْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، قَالَ: تُوُفِّيَ ابْنُ الدَّحْدَاحَةِ، وَكَانَ أَتِيًّا، وَهُوَ الَّذِي لَا يُعْرَفُ لَهُ أَصْلٌ، فَكَانَ فِي بَنِي الْعَجْلَانِ، وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ: "هَلْ تَعْلَمُونَ لَهُ فِيكُمْ نَسَبًا؟ قَالَ: مَا نَعْرِفُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَدَعَا ابْنَ أُخْتِهِ، فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ.
واسع بن حبان سے مروی ہے کہ ابن الدحداحہ کی وفات ہو گئی اور وہ آتی تھے، یعنی ان کے عزیز و رشتے داروں کا پتہ نہ تھا، وہ بنی عجلان میں سے تھے اور پیچھے کوئی وارث نہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے کہا: تم کو اپنے قبیلے میں ان کے نسب کا علم ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یا رسول اللہ! ہم ان کو نہیں جانتے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھانجے کو بلایا اور ان کی کل میراث اسے دے دی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3102]»
اس حدیث کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عن سے روایت کیا ہے۔ ابن الدحداح کا نام ثابت ہے، اور ابن الدحداحہ بھی انہیں کہا جاتا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11179]، [عبدالرزاق 19120]، [ابن منصور 164]، [شرح معاني الآثار 396/4]، [البيهقي 215/6]۔ یہ روایت باب 27 میں (3009) پر بھی گذر چکی ہے اور سند میں اضطراب ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس
حدیث نمبر: 3094
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عمر:"انه اعطى خالا المال".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ:"أَنَّهُ أَعْطَى خَالًا الْمَالَ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے روایت کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ماموں کو (وراثت کا) مال دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 3103]»
اس روایت کی سند میں انقطاع کے باعث یہ اثر ضعیف ہے، «كما تقدم مرارًا» ۔ د یکھئے: [ابن أبى شيبه 11175]، [ابن منصور 159]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
حدیث نمبر: 3095
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو هانئ، قال: سئل عامر عن امراة او رجل، توفي وترك خالة وعمة، قال:"ليس له وارث ولا رحم غيرهما"، فقال: كان عبد الله بن مسعود ينزل الخالة بمنزلة امه، وينزل العمة بمنزلة اخيها.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ، قَالَ: سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ امْرَأَةٍ أَوْ رَجُلٍ، تُوُفِّيَ وَتَرَكَ خَالَةً وَعَمَّةً، قَالَ:"لَيْسَ لَهُ وَارِثٌ وَلَا رَحِمٌ غَيْرُهُمَا"، فَقَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ يُنَزِّلُ الْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ، وَيُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ أَخِيهَا.
ابوہانی نے کہا: عامر شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کوئی عورت یا مرد وفات پا گیا، اور اس نے خالہ اور پھوپھی کو چھوڑا، اور ان دونوں کے علاوہ ان کا کوئی اور وارث یا رشتہ دار نہ تھا، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خالہ کو ماں کی جگہ اور پھوپھی کو اس کے بھائی یعنی مرنے والی عورت کے بھائی کا حصہ دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أبو هانئ: عمر بن بشير ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3104]»
اس روایت کی سند میں ابوہانی عمر بن بشیر ضعیف ہیں۔ اس کا حوال (3014) پر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [مجمع الزوائد 5371]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3082 سے 3095)
ان تمام آثار و احادیث سے معلوم ہوا اکثر صحابہ و تابعین کے نزدیک حقیقی وارث کی غیر موجودگی میں ماموں، پھوپھی، خالہ، بھتیجی اور بھانجی وغیرہ مرنے والے کے وارث ہوں گے، جمہور علمائے کرام اور فقہاء کا یہی مذہب ہے اور یہ ہی راجح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف أبو هانئ: عمر بن بشير ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.