طاؤوس رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قاتل وارث نہ ہو گا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3109 سے 3119) قاتل کے بارے میں صحیح یہی ہے کہ وہ نہ میراث میں کچھ لینے کا حق دار ہوگا نہ دیت میں سے، چاہے قتل عمداً کیا ہو یا خطا، بعض فقہاء نے کہا ہے کہ عمداً قتل کیا تو میراث سے محروم ہوگا، اور غلطی سے قتل ہوا جیسے ڈنڈا مارا، دھکا دیا اور مقتول کی جان نکل گئی تو مال کا وارث ہوگا دیت کا نہیں۔ بہرحال راجح وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الأوطار 142/4، رقم الحديث 2581] و [التحقيقات المرضية فى المباحث الفرضية، ص: 54-55] ۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3128]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 17786]۔ نیز اثر رقم (3113) جو اوپر گذر چکا ہے۔