من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 50. باب مِيرَاثِ الْوَلاَءِ: ولاء کی میراث کا بیان
شیبانی (سلیمان بن فیروز) سے مروی ہے: شعبی رحمہ اللہ نے کہا: کوئی غلام کسی عورت سے شادی کرے اور اس سے لڑکا پیدا ہو جائے تو اگر عورت آزاد ہے تو نفقہ (خرچ) ماں کے ذمہ ہوگا (غلام باپ کے نہیں) اور اگر وہ لڑکا بھی غلام ہو تو اس کا خرچ اس کے آقاؤں پر ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3178]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، ابوشہاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 153/5] وضاحت:
(تشریح حدیث 3168) یہ اس صورت میں ہے جب غلام اپنی بیوی کو طلاق دے دے۔ «كما فى المصنف.» قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام عامر شعبی اور ابراہیم رحمہما اللہ نے کہا: اس کا حق میراث اس کے لئے ہوگا جس نے پہلی بار آزادی شروع کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عامر الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3179]»
اس اثر کی سند عامر شعبی رحمہ اللہ سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1901]، [عبدالرزاق 16723]۔ اور دوسری سند ابراہیم رحمہ اللہ سے بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1903]، [عبدالرزاق 16727] وضاحت:
(تشریح حدیث 3169) اس اثر کو ابن ابی شیبہ اور عبدالرزاق نے «باب العبد بين الرجلين» میں ذکر کیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایسا غلام جو دو مالکان کے درمیان ہو اور ایک نے اسے آزاد کر دیا تو جس نے پہلے آزاد کیا اس کی میراث کا حق دار وہی ہوگا۔ آگے مزید تفصیل آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عامر الشعبي
|