من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 47. باب مِيرَاثِ الصَّبِيِّ: نومولود بچے کی وراثت کا بیان
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب (نومولود) بچہ (پیدائش کے وقت) اونچی آواز نکال دے (یعنی رو دے) تو وارث ہو گا اور اس پر نماز بھی پڑھی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار وهو موقوف على جابر، [مكتبه الشامله نمبر: 3168]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1032]، [ابن ماجه 1508، 2750]، [ابن أبى شيبه 11529]، [ابن حبان 6032]، [موارد الظمآن 1223]، [مجمع الزوائد 7239]۔ نیز دیکھئے: [المحلی لابن حزم 158/5، 309/9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار وهو موقوف على جابر
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: جب بچہ رو دے تو وارث بھی ہو گا، اور وارث بنایا جائے گا، اور اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھائی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف شريك متأخر السماع من أبي إسحاق الشيباني، [مكتبه الشامله نمبر: 3169]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11535]، [ابن عدي 1329/4]، [المحلی 308/9 -309] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف شريك متأخر السماع من أبي إسحاق الشيباني
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہر نومولود بچہ چیختا ہے، اور اس کا چیخنا شیطان کے اس کا پیٹ دبانے کی وجہ سے ہوتا ہے اور وہ چیخنے لگتا ہے سوائے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة، [مكتبه الشامله نمبر: 3170]»
اس اثر کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد صحیحین میں متفق علیہ موجود ہے۔ دیکھئے: [بخازي 3286، مسلم 2366، رواهما مرفوعًا عن النبى صلى الله عليه وسلم]۔ نیز دیکھئے: [مسند أبى يعلی 5971]، [ابن حبان 6234]، [ابن أبى شيبه 11539] وضاحت:
(تشریح احادیث 3152 سے 3161) اس حدیث سے ولادت کے وقت ہر بچے کے رونے کا پتہ چلا، اور یہ کہ بچہ شیطان کے کچوکے لگانے کی وجہ سے روتا ہے، اور پیدائش کے وقت سے ہی شیطان ابنِ آدم کو زک پہنچانا شروع کر دیتا ہے سوائے عیسیٰ علیہ السلام کے، کیوں کہ مریم علیہ السلام ان کی والدہ نے دعا کی تھی: « ﴿وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ﴾ [آل عمران: 36] » لہٰذا شیطان کی رسائی ان تک نہ ہو سکی اور ماں بیٹے اس کے شر سے محفوظ رہے۔ [كما فى البخاري 3431] ۔ یہ حقیقت قرآن پاک اور احادیثِ نبویہ سے ثابت ہے اس لئے آمنا و صدقنا شک کی اس میں گنجائش نہیں۔ یہاں اس حدیث کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پیدائش کے وقت ہر بچہ روتا ہے اور یہ اس کے زندہ ہونے کی علامت ہے، آواز نہ نکالے تو بیمار یا مردہ ہوتا ہے، اور ہر وہ بچہ جو آواز نکالے وارث ہو گا، اور اگر رونے کے بعد مر جائے تو اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة
مکحول نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نومولود جب تک آواز نہ نکالے وارث نہیں ہو گا چاہے زندہ ہی پیدا ہوا ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3171]»
اس حدیث کی سند صحیح لیکن مرسل ہے، کیونکہ مکحول تابعی ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مرسل
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب بچہ آواز لگائے تو اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور وارث مانا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3172]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ تخریج (3159) میں پیچھے گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: میں چھینک آنے کو استہلال (بچے کی پہلی آواز) سمجھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3173]»
امام زہری رحمہ اللہ تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11541]، [عبدالرزاق 6592]۔ معن: ابن عیسیٰ اور ابن ابی ذئب: محمد بن عبدالرحمٰن بن المغیرہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: نومولود جب تک چیخے نہیں وارث نہ ہو گا، اور اس پر نماز (جنازہ) نہیں پڑھی جائے گی جب تک آواز نہ نکالے، پس جب آواز نکالے تو اس پر نماز بھی پڑھی جائے گی اور وارث بنایا جائے گا، اور اس کی دیت بھی کامل ہو گی۔ یعنی اگر کوئی اسے مار ڈالے تو پوری دیت ہو گی جتنی ایک آدمی کی دیت ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3174]»
اس روایت کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11531]، [عبدالرزاق 6595]۔ اس اثر کی سند میں ابوالنعمان ہیں جن کا نام محمد بن فضل عارم ہے، اور ابوعوانہ: وضاح یشکری ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
یونس نے کہا: ہم نے ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے نامکمل گر جانے والے حمل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس پر نماز جناز نہیں پڑھی جائے گی، اور نومولود پر بھی نماز نہیں پڑھی جائے گی جب تک کہ وہ روئے نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 3175]»
عبداللہ بن صالح کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 318/3]، [عبدالرزاق 6598] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح
|