من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 16. باب قَوْلِ زَيْدٍ في الْجَدِّ: دادا کے بارے میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
حسن رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ بھائیوں کے ساتھ دادا کو تہائی کا شریک بناتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده إلى الحسن صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2970]»
حسن تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11274] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى الحسن صحيح
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ ثلث تقسیم کرتے تھے، اور اس میں کمی نہ کرتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده إلى إبراهيم صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2971]»
اس اثر کی سند ابراہیم تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11279، 11309]، [عبدالرزاق 19063]، [البيهقي 250/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى إبراهيم صحيح
اسماعیل سے مروی ہے عامر (الشعبی) نے کہا: دادا کے معاملے میں اس پر عمل کرو جس پر (علماء) لوگوں نے اجماع کیا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی سیدنا زید رضی اللہ عنہ کا قول اپناؤ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عامر الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2972]»
عامر الشعبی تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مالك فى الفرائض 2]، [ابن أبى شيبه 11257، 11316]، [عبدالرزاق 19042] وضاحت:
(تشریح احادیث 2960 سے 2963) ان تمام آثار سے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی رائے معلوم ہوئی کہ باپ کی غیر موجودگی میں دادا کا حصہ ہے۔ دادا، پوتے، چچا، بھتیجے کی تصریح گرچہ قرآن پاک میں وارد نہیں ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حصص «أَلْحِقُوْا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ» [صحيح مسلم 4141] کے تحت مقرر فرما دیئے ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [المحلى 384/9]، [فتح الباري 20/12]، [منهاج المسلم، ص: 679] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عامر الشعبي
|