من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 19. باب قَوْلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ في الْجَدَّاتِ: جدات کے بارے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
امام زہری ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک جده (دادی یا نانی) آئی اور اس نے کہا کہ میرا پوتا یا نواسا فوت ہوگیا ہے اور مجھے خبر لگی ہے وراثت میں میرا بھی حصہ ہے تو میرے لئے کیا ہے؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں نہیں سنا، لیکن میں لوگوں سے پوچھوں گا، چنانچہ جب انہوں نے ظہر کی نماز پڑھ لی تو کہا: تم میں سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدہ (دادی یا نانی) کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں میں نے سنا ہے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا سنا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سدس (چھٹا حصہ) عطا فرمایا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے علاوہ کسی اور کو بھی اس کا علم ہے؟ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، چنانچہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو سدس دے دیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھی ایک خاتون ایسا ہی مسئلہ لے کر آئیں تو انہوں نے کہا: مجھے یاد نہیں ہے کہ میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہو، لیکن میں لوگوں سے پوچھوں گا، لوگوں نے انہیں سیدنا مغیرہ بن شعبہ اور سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث بیان کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم دونوں (دادی یا نانی) میں سے ایک جو بھی موجود ہوگی اس کے لئے سدس ہے، اور اگر دونوں موجود ہوں تو یہ ہی سدس (چھٹا حصہ) دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2981]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن کئی طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2894]، [ترمذي 2101، 2102]، [ابن ماجه 2724]، [مالك فى الفرائض، باب ميراث الجدة، ص: 319]، [أبويعلی 114، 115]، [ابن حبان 6031]، [موارد الظمآن 1224]، [عبدالرزاق 19083]، [الحاكم 338/4] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|