سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
14. باب قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ في الْجَدِّ:
دادا کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول
حدیث نمبر: 2957
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن العبسي هو عبد الله بن خالد، عن عبد الرحمن بن معقل، قال: سئل ابن عباس عن الجد؟ فقال: "اي اب لك اكبر؟ فقلت انا: آدم، قال: الم تسمع إلى قول الله تعالى: يا بني آدم سورة الاعراف آية 26.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْعَبْسِيِّ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ الْجَد؟ فَقَالَ: "أَيُّ أَبٍ لَكَ أَكْبَر؟ فَقُلْتُ أَنَا: آدَمُ، قَالَ: أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَا بَنِي آدَمَ سورة الأعراف آية 26.
عبدالرحمٰن بن معقل نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دادا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: تمہارے باپ (دادا) میں کون سب سے بڑا ہے؟ (وفي روايۃ: اس سائل سے جواب نہ بن پڑا تو) میں نے کہا: آدم (سب سے بڑے باپ ہیں) انہوں نے جواب دیا: تم نے اللہ تعالیٰ کا قول سنانہیں یا بنی آدم۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن عبد الله بن خالد لم يسمع ابن عباس بينهما الضحاك، [مكتبه الشامله نمبر: 2966]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن عبداللہ بن خالد کا سماع سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11254]، [البيهقي 246/6]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2948 سے 2957)
مطلب غالباً ان کا یہ تھا کہ جدِ اعلیٰ آدم علیہ السلام کو باپ ہی گردانا، کیوں کہ جب لوگ بنی آدم ہیں تو آدم علیہ السلام ان کے باپ ہی ہوئے، اور جب جدِ اعلیٰ باپ ہے تو جدِ ادنیٰ چھوٹے دادا بھی باپ ہی کے درجہ میں ہوں گے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن عبد الله بن خالد لم يسمع ابن عباس بينهما الضحاك
حدیث نمبر: 2958
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن سميع، عن رجل، عن ابن عباس، قال: "لوددت اني والذين يخالفوني في الجد تلاعنا، اينا اسوا قولا.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ سُمَيْعٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "لَوَدِدْتُ أَنِّي وَالَّذِينَ يُخَالِفُونِي فِي الْجَدِّ تَلَاعَنَّا، أَيُّنَا أَسْوَأُ قَوْلًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میری خواہش ہے کہ (دادا کے بارے میں) میں اور جو میری مخالفت کرتے ہیں ایک دوسرے پر لعنت کریں جس کا قول غلط ہو (یعنی اس پر لعنت ہو جس کا قول غلط ہو)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 2967]»
اس اثر کی سند میں ”رجل“ غیرمعروف ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [عبدالرزاق 19024]، [ابن منصور 37]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة
حدیث نمبر: 2959
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس: انه "جعل الجد ابا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّهُ "جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دادا کو باپ قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2968]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19055]، [ابن منصور 46، بسند ضعيف]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.