من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 51. باب في الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيَعْتِقُ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ: غلام دو مالکان کا ہو اور ایک اپنا حصہ آزاد کر دے
ابان بن تغلب سے مروی ہے، حکم اور ابونعیم نے کہا: اگر کفیل بنا تو ولاء اسی کے لئے ہو گا، اور اگر غلام سے آزادی کے لئے محنت و مزدوری کرائی جائے تو حق میراث مالکان کے درمیان تقسیم ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح بفرعيه، [مكتبه الشامله نمبر: 3180]»
اس اثر کی سند دونوں راویان سے صحیح ہے۔ حسن رحمہ اللہ کی روایت [ابن أبى شيبه 1900] میں ہے اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کی روایت [ابن أبى شيبه 1903] اور [مصنف عبدالرزاق 16720] میں ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح بفرعيه
عامر (شعبی) رحمہ اللہ سے اس غلام کے بارے میں مروی ہے جو دو مالکان کے درمیان ہو، ایک مالک نے اپنے حصہ سے آزاد کر دیا ہو، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اس کی آزادی پوری کرائی جائے گی، اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو باقی نصف کے لئے محنت مزدوری کرائی جائے گی، اور جو آزاد کراۓ گا حق وراثت (ولاء) اسی کا ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3181]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1901]، [عبدالرزاق 16723] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
ابن طاؤس نے اپنے والد سے روایت کیا: غلام دو آدمیوں کے درمیان ہو (یعنی دو کا غلام ہو) اور ایک نے اپنے حصے سے آزاد کر دیا ہو اور دوسرے نے روک رکھا ہو، طاؤوس رحمہ اللہ نے کہا: اس کی میراث دونوں (مالکان) کے درمیان تقسیم ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3182]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 280/10] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: اس کی میراث اس کے لئے ہو گی جس نے اپنا حصہ روک رکھا ہے، اور وہ پورا آزاد کرنے والے کے لئے ہے، اور اس کی بقیہ قیمت بھی آزاد کرنے والے پر (واجب الاداء) ہو گی، اہل کوفہ یہی کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3183]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 15672] وضاحت:
(تشریح احادیث 3170 سے 3174) ایک بندے (غلام) کے دو مالک ہوں، ایک اسے آزاد کر دے اور دوسرا روکے رکھے تو اس بارے میں صحیح یہی ہے کہ آزاد کرنے والا مالک اگر مال دار ہے تو بطورِ احسان دوسرے مالک کو بھی قیمت ادا کر دے گا اور حقِ وراثت پہلے معتق کو حاصل ہوگا، اور اگر پہلا مالک تنگ دست ہے رقم ادا نہیں کر سکتا تو غلام سے محنت مزدوری کرائی جائے گی اور دوسرے مالک کو وہ قیمت ادا کر کے آزاد ہو جائے گا، اور اس کا ولاء دونوں مالکان کے مابین تقسیم ہوگا۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|