من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 11. باب قَوْلِ أَبِي بَكْرٍ في الْجَدِّ: دادا کے بارے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بیان
ابونضرۃ نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور عکرمہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے دادا کو باپ کے درجے میں رکھا۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر:]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11250]، [سعيد بن منصور 40]، [البيهقي 246/6] وضاحت:
(تشریح حدیث 2936) اس اثر کا مطلب یہ ہے کہ باپ کی غیر موجودگی میں دادا کو ویسے ہی میراث میں سے حصہ ملے گا جیسے باپ کو ملتا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
ح وعن عكرمة: ان ابا بكر الصديق "جعل الجد ابا". [إسناده جيد] حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سليمان الشيباني، عن كردوس، عن ابى بردة، عن ابي موسى: ان ابا بكر الصديق جعل الجد ابا. سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2945، 2946، 2947]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11251]، [ابن منصور 43]، [البيهقي 246/6]، [المحلی 287/9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
اس سند سے بھی سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2948]»
ترجمہ و تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بھی مثلِ سابق سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2949]»
ترجمہ و تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
اس سند سے بھی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کا درجہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2950]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 43]، [الدارقطني 92/4] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
ابوبردہ نے کہا: میں نے مدینہ میں مروان بن الحکم سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا: اے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بیٹے! کیا میں تمہیں اس کی خبر نہ دوں کہ دادا تمہارے نزدیک باپ کے درجہ میں نہیں ہوتا اور تم اس کی تردید بھی نہیں کرتے ہو؟ ابوبردہ نے کہا: میں نے عرض کیا: آپ بھی تو ایسا نہیں کرتے، مروان نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے باپ کی غیر موجودگی میں دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2951]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کا درجہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2952]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 42]، [المحلی لابن حزم 288/9]۔ ابن حزم نے ان تمام صحابہ و تابعین کے نام ذکر کئے ہیں جو دادا کو باپ کے درجہ میں رکھتے تھے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ”اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو ان کو ہی (یعنی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو) خلیل بناتا، لیکن اسلامی اخوت (بھائی ہونا) زیادہ افضل ہے۔“ انہوں نے کہا داد باپ کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2953]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6738]، [أبويعلی 2584]، [ابن منصور 48]، [الحاكم 339/4]، [المحلی لابن حزم 287/9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2954]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3658]، [أبويعلی 6805]، [ابن منصور 47]، [ابن أبى شيبه 11252]، [عبدالرزاق 19049]، [البيهقي 246/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: دادا کے بارے میں سنت گذر چکی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا، لیکن (آج) لوگوں نے اور رائے اختیار کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2955]»
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 54]، اس میں ہے کہ اگر زمامِ حکومت میرے ہاتھ میں ہوتی تو میں دادا کو باپ کا درجہ دیتا۔ اور اس کی سند صحیح ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2937 سے 2946) ان تمام آثار اور صحابہ و تابعین رحمہم اللہ کی شہادت سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ جب میت کا باپ زندہ نہ ہو تو باپ کا حصہ دادا کی طرف لوٹ جاۓ گا، یعنی باپ کی جگہ دادا وارث ہوگا۔ آگے اور تفصیل آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
|