من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 35. باب مَنْ قَالَ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا في الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ: بیوی شوہر کے قتل عمد یا قتل خطا کی دیت کی وارث ہو گی
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: بیوی شوہر کے قتل عمد یا قتل خطا کی دیت کی وارث ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3078]»
اس اثر کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 7602]، [ابن حزم فى المحلی 475/10] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: دیت کے حق دار الله تعالیٰ کے مقرر کردہ حصص ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3079]»
اس روایت کی سند بھی ابرا ہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 7607]، [ابن منصور 300] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
ابوقلابہ نے کہا: دیت کا طریقہ میراث کے طریقے کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي قلابة وأبو قلابة هو: عبد الله بن زيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3080]»
ابوقلابہ کا نام عبداللہ بن زید ہے اور وہیب: ابن خالد ہیں، اس اثر کی سند ابوقلابہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 7608]، [المحلی 475/10] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي قلابة وأبو قلابة هو: عبد الله بن زيد
حمید اور داؤد بن ابی ہند نے کہا: عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ نے لکھا کہ مادری بھائی کو دیت کا وارث بنایا جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عمر، [مكتبه الشامله نمبر: 3081]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 7616]، [عبدالرزاق 17772]، [المحلی 475/10] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عمر
ابن شہاب نے کہا: دیت مقتول کے وارثین کے درمیان میراث ہے کتاب الله اور اس کے مقررہ حصص کے مطابق۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح كاتب الليث سيئ الحفظ جدا وكانت فيه غفلة، [مكتبه الشامله نمبر: 3082]»
اس روایت کی سند میں عبداللہ بن صالح کاتب اللیث سئی الحفظ جدا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 7604]، [المحلی 475/10 بسند صحيح]۔ ابن شہاب: زہری ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عبد الله بن صالح كاتب الليث سيئ الحفظ جدا وكانت فيه غفلة
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے مادری بھائیوں کو دیت میں سے وراثت نہ دی اس نے ظلم کیا۔
تخریج الحدیث: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3083]»
اس اثر کی سند میں بعض ولد ابن الحنفیہ کا پتہ نہیں کون ہیں؟ اور قبیصہ: ابن عتبہ ہیں۔ حوالہ کے لئے دیکھئے: [ابن أبى شيبه 7613، 7620]، [عبدالرزاق 17771]، [ابن منصور 303، 304]، [البيهقي 58/8]۔ ان میں سے بعض روایات کی سند صحیح ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده جهالة
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر، سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہم نے کہا: دیت کی وراثت اسی طرح تقسیم ہو گی جس طرح مال کی وراثت (تقسیم) ہوتی ہے چاہے وہ دیت قتل خطا کی ہو چاہے قتل عمد کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 3084]»
اس اثر کی سند محمد بن سالم کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دوسرے طرق بھی ضعیفہ ہیں۔ دیکھے: [ابن أبى شيبه 7605]، [ابن منصور 308]، [ابن حزم 475/10] وضاحت:
(تشریح احادیث 3066 سے 3074) ان آ ثار سے ثابت ہوا کہ مرنے والے کی دیت بھی اصحاب الفروض میں ایسے ہی تقسیم کی جائے گی جیسے مال تقسیم کیا جاتا ہے، ہر صاحبِ حق کو اس کا حق دیا جائے گا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم
|