من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 53. باب بَيْعِ الْوَلاَءِ: ولاء کو بیچنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3200]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2535]، [مسلم 1506]۔ نیز یہ حديث (2614) نمبر پرگذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 3188) ولاء کی تفصیل پیچھے «كتاب البيوع، باب النهي عن بيع الولاء» میں گذر چکی ہے، اور یہ وہ تعلق ہے جو غلام کو آزاد کرنے کے بعد مالک سے برقرار رہتا ہے، اور آزاد کرنے والا اس غلام کا عصبہ قرار پاتا ہے اور مالک اس کی میراث کا حق دار ہوتا ہے، اور غلام کی آزادی تدبیر، مکاتب، یا جس صورت میں بھی ہو اس کا ولاء مالک کے لئے ہوتا ہے جو نہ بیچا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے، اس لئے کہ یہ ایک نسبت ہے اور نسبت فروخت کی جانے والی چیز نہیں ہے اور نہ کسی حال میں اسے ہبہ کیا جا سکتا ہے۔ مزید تفصیل آگے آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
اس سند سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ویسے ہی مروی ہے جیسے اوپر ترجمہ کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3201]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے تھے: ولاء نہ بیچا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے، اور ولاء اس کے لئے ہے جس نے (غلام کو) آزاد کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3202]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 506، 11657]، [عبدالرزاق 16145]، [البيهقي 294/10] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ولاء نسب کے تعلق کی طرح ایک تعلق ہے، اسے نہ بیچا جا سکتا ہے اور نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات ولكن جعفر بن عون ما عرفنا له سماعا قديما من سعيد بن أبي عروبة، [مكتبه الشامله نمبر: 3203]»
اس اثر کی سند میں کچھ کلام ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 507، 11656]، [عبدالرزاق 16142]، [سنن سعيد بن منصور 278]، [البيهقي 294/2] و [الحاكم 7990 مرفوعًا عن النبى صلى الله عليه وسلم وقال: صحيح الإسناد]۔ اس روایت کی سند میں سعید: ابن ابی عروبہ ہیں، اور ابومعشر کا نام زیاد بن کلیب ہے قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات ولكن جعفر بن عون ما عرفنا له سماعا قديما من سعيد بن أبي عروبة
قتادہ (بن دعامہ) نے کہا: حسن اور سعید بن المسیب رحمہما اللہ نے ولاء کے بیچنے کو ناپسند کیا ہے (یعنی مکروہ سمجھا ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3204]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 510]، [عبدالرزاق 16149]، [ابن منصور 284]۔ ہمام: ابن یحییٰ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ولاء کو بیچا نہیں جائے گا، کیا کسی آدمی کی گردن دو بار کھائی جائے گی؟
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح فقد صرح ابن جريج عند عبد الرازق بالتحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 3205]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16144]۔ نیز یہ قول مختصراً (3191) پر گذر چکا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3189 سے 3194) ان تمام احادیث و آثار سے ثابت ہوا کہ ولاء کا بیچنا اور ہبہ کرنا جائز نہیں ہے، بنابریں یہ تعلق بیع و ہبہ کے ذریعہ کسی اور کی طرف منتقل بھی نہیں کیا جاسکتا ہے، اور ولاء میں آزاد کرنے والا مرد یا عورت اپنے آزاد کردہ غلام یا لونڈی کا وارث ہوگا، اور آزاد کرنے والا موجود نہیں تو اس کے عصبہ نسبی وارث ہوں گے وہ بھی مرد، عورتیں وارث نہ ہوں گی۔ کما تقدم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح فقد صرح ابن جريج عند عبد الرازق بالتحديث
|