سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
41. باب مِيرَاثِ الْقَاتِلِ:
قاتل کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3111
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: رَمَى رَجُلٌ أُمَّهُ بِحَجَرٍ فَقَتَلَهَا، فَطَلَبَ مِيرَاثَهُ مِنْ إِخْوَتِهِ، فَقَالَ لَهُ إِخْوَتُهُ: لَا مِيرَاثَ لَكَ، فَارْتَفَعُوا إِلَى عَلِيٍّ، "فَجَعَلَ عَلَيْهِ الدِّيَةَ، وَأَخْرَجَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ".
خلاس سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا: ایک آدمی نے اپنی ماں کو پتھر کھینچ مارا، چنانچہ وہ فوت ہو گئی، اس (مارنے والے) نے اپنے بھائیوں سے میراث میں سے اپنا حصہ طلب کیا، تو انہوں نے کہا: میراث میں تمہارا کوئی حق نہیں، وہ لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے مارنے والے پر دیت کو لازم کیا اور میراث سے بے دخل کر دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع خلاس بن عمرو لم يدرك عليا، [مكتبه الشامله نمبر: 3120]»
اس اثر کی سند میں بھی انقطاع ہے کیوں کہ خلاس بن عمرو نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11454]، [عبدالرزاق 17796]، [البيهقي 220/6]۔ اس روایت کی سند میں سعید: ابن ابی عروبہ ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع خلاس بن عمرو لم يدرك عليا