من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 34. باب في الرَّجُلِ يُوَالِي الرَّجُلَ: ایک آدمی دوسرے کی مدد کرے اس کا بیان
یونس سے مروی ہے حسن رحمہ اللہ نے روایت کیا: کوئی آدمی کسی کی مدد کرتا ہے وہ مسلمانوں کے درمیان ہے، یعنی مسلمان اس کے وارث ہوں گے۔ سفیان نے کہا: ہم بھی یہی کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى كل من الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3075]»
اس اثر کی سند شعبی اور حسن رحمہما اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11631]، [عبدالرزاق 9875]، [ابن منصور 206] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى كل من الشعبي
سیدنا تمیم الداری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول الله! اہل کفر میں سے کوئی شخص کسی مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس کو مسلمان کیا وہ اس کا زیادہ قریب ہے اس کی زندگی اور موت دونوں حالتوں میں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3076]»
اس حدیث کی سند بمجموع الطرق صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري تعليقًا فى الفرائض، باب إذا أسلم على يديه]، [أبوداؤد 2918]، [ترمذي 2112]، [ابن ماجه 2752]، [أحمد 102/4]، [أبويعلی 7165] وضاحت:
(تشریح احادیث 3054 سے 3066) ظاہر حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ اگر نو مسلم کا کوئی وارث نہ ہو تو اس کی میراث کا حق دار وہ شخص ہے جس نے اس کو مسلمان کیا۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
منصور سے مروی ہے ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مخلوط لوگوں (اہل السداد) کے بارے میں پوچھا گیا (جہاں مسلم غیر مسلم مخلوط ہوں)، جب ان میں سے کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے؟ کہا: اس کی طرف سے دیت دے گا اور مسلمان کرنے والا اس کا وارث ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم النخعي، [مكتبه الشامله نمبر: 3077]»
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 9873]، [ابن منصور 204]، [المحلی 58/11-59] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم النخعي
|