سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
34. باب في الرَّجُلِ يُوَالِي الرَّجُلَ:
ایک آدمی دوسرے کی مدد کرے اس کا بیان
حدیث نمبر: 3065
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن مطرف، عن الشعبي، وسفيان، عن يونس، عن الحسن في الرجل يوالي الرجل، قالا: "هو بين المسلمين". قال سفيان: وكذلك نقول.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَسُفْيَانُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يُوَالِي الرَّجُلَ، قَالَا: "هُوَ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ". قَالَ سُفْيَانُ: وَكَذَلِكَ نَقُولُ.
یونس سے مروی ہے حسن رحمہ اللہ نے روایت کیا: کوئی آدمی کسی کی مدد کرتا ہے وہ مسلمانوں کے درمیان ہے، یعنی مسلمان اس کے وارث ہوں گے۔ سفیان نے کہا: ہم بھی یہی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى كل من الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3075]»
اس اثر کی سند شعبی اور حسن رحمہما اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11631]، [عبدالرزاق 9875]، [ابن منصور 206]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى كل من الشعبي
حدیث نمبر: 3066
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، عن عبد الله بن موهب، قال: سمعت تميما الداري، يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، ما السنة في الرجل من اهل الكفر يسلم على يدي رجل من المسلمين؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هو اولى الناس بمحياه ومماته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ تَمِيمًا الدَّارِيَّ، يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْكُفْرِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ".
سیدنا تمیم الداری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول الله! اہل کفر میں سے کوئی شخص کسی مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس کو مسلمان کیا وہ اس کا زیادہ قریب ہے اس کی زندگی اور موت دونوں حالتوں میں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3076]»
اس حدیث کی سند بمجموع الطرق صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري تعليقًا فى الفرائض، باب إذا أسلم على يديه]، [أبوداؤد 2918]، [ترمذي 2112]، [ابن ماجه 2752]، [أحمد 102/4]، [أبويعلی 7165]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3054 سے 3066)
ظاہر حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ اگر نو مسلم کا کوئی وارث نہ ہو تو اس کی میراث کا حق دار وہ شخص ہے جس نے اس کو مسلمان کیا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3067
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، قال: سئل عن رجل من اهل السواد، اسلم على يدي رجل، قال: "يعقل عنه، ويرثه".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ السَّوَادِ، أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ، قَالَ: "يَعْقِلُ عَنْهُ، وَيَرِثُهُ".
منصور سے مروی ہے ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مخلوط لوگوں (اہل السداد) کے بارے میں پوچھا گیا (جہاں مسلم غیر مسلم مخلوط ہوں)، جب ان میں سے کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے؟ کہا: اس کی طرف سے دیت دے گا اور مسلمان کرنے والا اس کا وارث ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم النخعي، [مكتبه الشامله نمبر: 3077]»
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 9873]، [ابن منصور 204]، [المحلی 58/11-59]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم النخعي

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.