من كتاب الفرائض وراثت کے مسائل کا بیان 13. باب قَوْلِ عَلِيٍّ في الْجَدِّ: دادا کے بارے میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ میں تھے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھ سے دادا اور چھ بھائیوں کا مسئلہ پوچھا گیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ دادا کو سدس (چھٹاحصہ) دیدو اور اس کے بعد کسی کو نہ دینا۔
(یعنی سدس دادا کے لئے باقی خمسہ اسداس بھائیوں کے لئے ہے)۔ تخریج الحدیث: «إسناده جيد والشيباني. هو: أبو إسحاق سليمان بن أبي سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 2960]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ شیبانی کا نام ابواسحاق سلیمان بن ابی سلیمان ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11269]، [البيهقي 249/6]، [المحلی 284/9]، [فتح الباري 21/12]۔ بیہقی کی سند میں قیس بن الربيع ضعیف ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد والشيباني. هو: أبو إسحاق سليمان بن أبي سليمان
شعبی رحمہ اللہ سے چھ بھائی اور دادا کی میراث کے بارے میں مروی ہے کہ دادا کو سدس (چھٹا حصہ) دو۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی شعبی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قول کو روایت کرتے تھے۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2961]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11268] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائی کا درج دیتے تھے جب کہ وہ چھٹے شخص ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2962]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11267]، [البيهقي 249/6]، [ابن حزم فى المحلی 284/9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کر کے سدس (چھٹا حصہ) دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2963]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [المحلی لابن حزم 284/9]۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے اور وہیب: ابن خالد ہیں اور یونس: ابن عبید بن دینار ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا اور بھائیوں کو میراث میں شریک کرتے تھے یہاں تک کہ دادا چھٹے شخص رہتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2964]»
اس اثر کی سند حسن ہے اور (2953) پر سنداً و متنایہ روایت گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
ابراہیم نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کے ساتھ بھائیوں کو شریک کر کے چھ بناتے اور ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیتے تھے، اور دادا کے ساتھ مادری بھائی اور بہن کو وراثت میں سے کچھ نہ دیتے، اور اولاد کے ساتھ دادا کے حصہ میں سدس سے زیادہ نہ دیتے تھے الا یہ کہ ولد کے علاوہ کوئی اور ہو، اور مادری بھائی کے ساتھ حقیقی بھائی ہو تو مادری بھائی کو کچھ نہ دیتے، اور اگرحقیقی بہن اور پدری بھائی ہوں تو بہن کو آدھا دیتے اور باقی بچا نصف پدری بھائی اور دادا کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیتے تھے، اور اگر وارثین میں بھائی اور بہنیں ہوں تو سدس (چھٹے حصے) کے ساتھ دادا کو شریک کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط البخاري إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 2965]»
اس اثر کی سند ابراہیم تک علی شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11282]، [عبدالرزاق 19064]، [البيهقي 349/6] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري إلى إبراهيم
|