سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
13. باب قَوْلِ عَلِيٍّ في الْجَدِّ:
دادا کے بارے میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
حدیث نمبر: 2951
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن الشيباني، عن الشعبي، قال: كتب ابن عباس إلى علي وابن عباس بالبصرة: إني اتيت بجد وستة إخوة، فكتب إليه علي: "ان اعط الجد سدسا، ولا تعطه احدا بعده.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى عَلِيّ وَابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَةِ: إِنِّي أُتِيتُ بِجَدٍّ وَسِتَّةِ إِخْوَةٍ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَلِيٌّ: "أَنْ أَعْطِ الْجَدَّ سُدسا، وَلَا تُعْطِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ میں تھے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھ سے دادا اور چھ بھائیوں کا مسئلہ پوچھا گیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ دادا کو سدس (چھٹاحصہ) دیدو اور اس کے بعد کسی کو نہ دینا۔
(یعنی سدس دادا کے لئے باقی خمسہ اسداس بھائیوں کے لئے ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد والشيباني. هو: أبو إسحاق سليمان بن أبي سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 2960]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ شیبانی کا نام ابواسحاق سلیمان بن ابی سلیمان ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11269]، [البيهقي 249/6]، [المحلی 284/9]، [فتح الباري 21/12]۔ بیہقی کی سند میں قیس بن الربيع ضعیف ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد والشيباني. هو: أبو إسحاق سليمان بن أبي سليمان
حدیث نمبر: 2952
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن إسماعيل، عن الشعبي في ستة إخوة وجد، قال: "اعط الجد السدس. قال ابو محمد: كانه يعني: عليا رضوان الله عليه الشعبي يرويه عن علي رضوان الله عليه.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي سِتَّةِ إِخْوَةٍ وَجَدٍّ، قَالَ: "أَعْطِ الْجَدَّ السُّدُسَ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: كَأَنَّهُ يَعْنِي: عَلِيًّا رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ الشَّعْبِيُّ يَرْوِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ.
شعبی رحمہ اللہ سے چھ بھائی اور دادا کی میراث کے بارے میں مروی ہے کہ دادا کو سدس (چھٹا حصہ) دو۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی شعبی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قول کو روایت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2961]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11268]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 2953
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة: ان عليا كان "يجعل الجد اخا متى يكون سادسا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ: أَنَّ عَلِيًّا كَانَ "يَجْعَلُ الْجَدَّ أَخًا مَتَى يَكُونَ سَادِسًا.
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائی کا درج دیتے تھے جب کہ وہ چھٹے شخص ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2962]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11267]، [البيهقي 249/6]، [ابن حزم فى المحلی 284/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2954
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا وهيب، حدثنا يونس، عن الحسن: ان عليا كان "يشرك الجد مع الإخوة إلى السدس.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ عَلِيًّا كَانَ "يُشَرِّكُ الْجَدَّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى السُّدُسِ.
حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کر کے سدس (چھٹا حصہ) دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2963]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [المحلی لابن حزم 284/9]۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے اور وہیب: ابن خالد ہیں اور یونس: ابن عبید بن دینار ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
حدیث نمبر: 2955
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، قال: كان علي "يشرك بين الجد والإخوة حتى يكون سادسا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ "يُشَرِّكُ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا.
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا اور بھائیوں کو میراث میں شریک کرتے تھے یہاں تک کہ دادا چھٹے شخص رہتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2964]»
اس اثر کی سند حسن ہے اور (2953) پر سنداً و متنایہ روایت گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2956
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: كان علي "يشرك الجد إلى ستة مع الإخوة، يعطي كل صاحب فريضة فريضته، ولا يورث اخا لام مع جد، ولا اختا لام، ولا يزيد الجد مع الولد على السدس، إلا ان يكون غيره، ولا يقاسم باخ لاب مع اخ لاب وام، وإذا كانت اخت لاب وام، واخ لاب، اعطى الاخت النصف، والنصف الآخر بين الجد والاخ نصفين، وإذا كانوا إخوة واخوات، شركهم مع الجد إلى السدس.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ "يُشَرِّكُ الْجَدَّ إِلَى سِتَّةٍ مَعَ الْإِخْوَةِ، يُعْطِي كُلَّ صَاحِبِ فَرِيضَةٍ فَرِيضَتَهُ، وَلَا يُوَرِّثُ أَخًا لِأُمٍّ مَعَ جَدٍّ، وَلَا أُخْتًا لِأُمٍّ، وَلَا يَزِيدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَى السُّدُسِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَيْرُهُ، وَلَا يُقَاسِمُ بِأَخٍ لِأَبٍ مَعَ أَخٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَإِذَا كَانَتْ أُخْتٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَأَخٌ لِأَبٍ، أَعْطَى الْأُخْتَ النِّصْفَ، وَالنِّصْفَ الْآخَرَ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْأَخِ نِصْفَيْنِ، وَإِذَا كَانُوا إِخْوَةً وَأَخَوَاتٍ، شَرَّكَهُمْ مَعَ الْجَدِّ إِلَى السُّدُسِ.
ابراہیم نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کے ساتھ بھائیوں کو شریک کر کے چھ بناتے اور ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیتے تھے، اور دادا کے ساتھ مادری بھائی اور بہن کو وراثت میں سے کچھ نہ دیتے، اور اولاد کے ساتھ دادا کے حصہ میں سدس سے زیادہ نہ دیتے تھے الا یہ کہ ولد کے علاوہ کوئی اور ہو، اور مادری بھائی کے ساتھ حقیقی بھائی ہو تو مادری بھائی کو کچھ نہ دیتے، اور اگرحقیقی بہن اور پدری بھائی ہوں تو بہن کو آدھا دیتے اور باقی بچا نصف پدری بھائی اور دادا کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیتے تھے، اور اگر وارثین میں بھائی اور بہنیں ہوں تو سدس (چھٹے حصے) کے ساتھ دادا کو شریک کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط البخاري إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 2965]»
اس اثر کی سند ابراہیم تک علی شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11282]، [عبدالرزاق 19064]، [البيهقي 349/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري إلى إبراهيم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.