صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
Chapter: Clarifying the types of Ihram; and that it is permissible to perfom Hajj that is Ifrad, Tamattu and Qiran. It is permissible to join Hajj to Umrah. And when the pilgrim who is performing Qiran should exit Ihram
حدیث نمبر: 2910
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها انها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فاهللنا بعمرة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان معه هدي فليهل بالحج مع العمرة، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا "، قالت: فقدمت مكة وانا حائض، لم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " انقضي راسك وامتشطي، واهلي بالحج، ودعي العمرة "، قالت: ففعلت فلما قضينا الحج، ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم مع عبد الرحمن بن ابي بكر إلى التنعيم فاعتمرت، فقال: " هذه مكان عمرتك "، فطاف الذين اهلوا بالعمرة بالبيت وبالصفا والمروة، ثم حلوا، ثم طافوا طوافا آخر بعد ان رجعوا من منى لحجهم، واما الذين كانوا جمعوا الحج والعمرة، فإنما طافوا طوافا واحدا.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا "، قَالَتْ: فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ "، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ، أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ: " هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ "، فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا.
مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم حجۃالوداع کے سال (اس کی ادائیگی کے لیے) اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہو ئے اور ہم (میں سے کچھ) نے عمرے کے لیے (احرام باندھ کر) تلبیہ کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " قربانی کا جا نور جس کے ساتھ ہو وہ عمرے کے ساتھ ہی حج کا بھی تلبیہ پکا رے اور اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک دونوں (کے لیے عائد کردہ احرا م کی پابندیوں) سے آزاد نہ ہو جا ئے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب میں مکہ پہنچی تو ایا م مخصوصہ میں تھی میں نے حج کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کے درمیان سعی کی میں نے اس (صورت حال) کا شکوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: " اپنے سر کے بال کھولو اور کنگھی کرو (پھر) حج کا تلبیہ پکارنا شروع کردو اور عمرے کو چھوڑدو۔انھوں نے کہا: میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم نے حج ادا کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (میرے بھا ئی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا میں نے (وہاں سے احرا م باندھ کر) عمرہ کیا۔آپ نے فرمایا: " یہ (عمرہ) تمھا رے (اس رہ جا نے والے) عمرے کی جگہ ہے۔جن لوگوں نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا۔انھوں نے بیت اللہ اور صفامروہ کا طواف کیا اور پھر احرام کھول دیے۔پھر جب وہ لو گ (حج کے دورا ن میں) منیٰ سے لوٹے تو انھوں نے اپنے حج کے لیے دوسری بار طواف کیا البتہ وہ لوگ جنھوں نے حج اور عمرے کو جمع کیا تھا (حج قران کیا تھا) تو انھوں نے (صفامروہ کا) ایک ہی طواف کیا۔
حدیث نمبر: 2911
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فمنا من اهل بعمرة ومنا من اهل بحج، حتى قدمنا مكة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احرم بعمرة، ولم يهد فليحلل، ومن احرم بعمرة واهدى، فلا يحل حتى ينحر هديه، ومن اهل بحج فليتم حجه "، قالت عائشة رضي الله عنها: فحضت فلم ازل حائضا حتى كان يوم عرفة ولم اهلل إلا بعمرة، فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان انقض راسي وامتشط، واهل بحج واترك العمرة "، قالت: ففعلت ذلك حتى إذا قضيت حجتي، بعث معي رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن بن ابي بكر، وامرني ان اعتمر من التنعيم مكان عمرتي، التي ادركني الحج ولم احلل منها ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ، وَلَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ، وَمَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى، فَلَا يَحِلُّ حَتَّى يَنْحَرَ هَدْيَهُ، وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ "، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَحِضْتُ فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّى كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَلَمْ أُهْلِلْ إِلَّا بِعُمْرَةٍ، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِي وَأَمْتَشِطَ، وَأُهِلَّ بِحَجٍّ وَأَتْرُكَ الْعُمْرَةَ "، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَضَيْتُ حَجَّتِي، بَعَثَ مَعِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَمِرَ مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِي، الَّتِي أَدْرَكَنِي الْحَجُّ وَلَمْ أَحْلِلْ مِنْهَا ".
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم حجۃالوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ہم میں سے بعض نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا اور بعض نے (صرف) حج کے لیے حتیٰ کہ ہم مکہ پہنچ گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا وہ قربانی نہیں لا یا۔ وہ احرا م کھو ل دے۔اور جس نے عمرے کا احرا م باندھا تھا اور ساتھ قربانی بھی لا یا ہے وہ جب تک قربانی ذبح نہ کر لے احرا م ختم نہ کرے۔اور جس نے صرف حج کے لیے تلبیہ کہا تھا وہ اپنا حج مکمل کرے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا مجھے (راستے میں) ایام شروع ہو گئے۔میں عرفہ کے دن تک ایام ہی میں رہی اور میں نے صرف عمرے کے لیے تلبیہ پکا را تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنے سر کے بال کھولوں لنگھی کروں اور حج کے لیے تلبیہ پکاروں اور عمرے (کے اعمال) چھوڑدوں تو میں نے یہی کیا۔ جب میں نے اپنا حج ادا کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ (میرے بھا ئی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ میں اس عمرے کی جگہ عمرہ کرلوں جسے حج کا دن آجا نے کی بنا پر مکمل کر کے میں اس کاا حرا م نہ کھول پا ئی تھی۔
حدیث نمبر: 2912
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فاهللت بعمرة ولم اكن سقت الهدي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من كان معه هدي فليهلل بالحج مع عمرته، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا "، قالت: فحضت فلما دخلت ليلة عرفة، قلت يا رسول الله: إني كنت اهللت بعمرة، فكيف اصنع بحجتي؟، قال: " انقضي راسك وامتشطي، وامسكي عن العمرة واهلي بالحج "، قالت: فلما قضيت حجتي امر عبد الرحمن بن ابي بكر فاردفني، فاعمرني من التنعيم مكان عمرتي التي امسكت عنها.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ أَكُنْ سُقْتُ الْهَدْيَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِهِ، ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا "، قَالَتْ: فَحِضْتُ فَلَمَّا دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنِّي كُنْتُ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِي؟، قَالَ: " انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَمْسِكِي عَنِ الْعُمْرَةِ وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ "، قَالَتْ: فَلَمَّا قَضَيْتُ حَجَّتِي أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْدَفَنِي، فَأَعْمَرَنِي مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَمْسَكْتُ عَنْهَا.
معمر نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا حجۃ الوداع کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے سفر کے لیے) نکلے۔میں نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا لیکن (اپنے) ساتھ قربانی نہیں لائی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جس کے ساتھ قربانی کے جانور ہوں وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا تلبیہ پکارے اور اس وقت تک احرا م نہ کھولے جب تک ان دونوں سے فارغ نہ ہو جا ئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے ایام شروع ہو گئے جب عرفہ کی رات آگئی میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے تو عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا۔ اب میں اپنے حج کا کیا کروں؟آپ نے فرمایا: "اپنے سر کے بال کھولو کنگھی کرو اور عمرے سے رک جاؤ حج کے لیے تلبیہ پکارو۔انھوں نے کہا: جب میں نے اپنا حج مکمل کر لیا (تو آپ نے میرے بھائی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انھوں نے مجھے سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا اور مقام تنعیم سے اس عمرے کی جگہ جس سے میں رک گئی تھی (دوسرا) عمرہ کروا دیا۔
حدیث نمبر: 2913
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " من اراد منكم ان يهل بحج وعمرة فليفعل، ومن اراد ان يهل بحج فليهل، ومن اراد ان يهل بعمرة فليهل "، قالت عائشة رضي الله عنها: فاهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بحج، واهل به ناس معه، واهل ناس بالعمرة والحج، واهل ناس بعمرة، وكنت فيمن اهل بالعمرة.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ "، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ، وَأَهَلَّ بِهِ نَاسٌ مَعَهُ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِعُمْرَةٍ، وَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ.
سفیان نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر حج کے لیے) نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے جو اکٹھے عمرے اور حج کے لیے تلبیہ پکارنا چا ہے پکا رے۔جو (صرف) حج کے لیے تلبیہ پکارنا چا ہے پکارے اور جو (صرف) عمرے کے لیے پکا رنا چاہے وہ ایسا کر لے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے لیے تلبیہ پکارا اور آپ کے ساتھ کئی لوگوں نے (اکیلے حج کے لیے) تلبیہ کہا کئی لوگوں نے عمرے اور حج (دونوں) کے لیے تلبیہ کہا اور کئی لوگوں نے صرف عمرے کے لیے کہا اور میں ان لوگوں میں شامل تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا۔
حدیث نمبر: 2914
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، موافين لهلال ذي الحجة، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اراد منكم ان يهل بعمرة فليهل، فلولا اني اهديت لاهللت بعمرة "، قالت: فكان من القوم من اهل بعمرة، ومنهم من اهل بالحج، قالت: فكنت انا ممن اهل بعمرة فخرجنا حتى قدمنا مكة، فادركني يوم عرفة وانا حائض، لم احل من عمرتي فشكوت ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " دعي عمرتك، وانقضي راسك وامتشطي واهلي بالحج "، قالت: ففعلت فلما كانت ليلة الحصبة، وقد قضى الله حجنا، ارسل معي عبد الرحمن بن ابي بكر، فاردفني وخرج بي إلى التنعيم، فاهللت بعمرة فقضى الله حجنا وعمرتنا، ولم يكن في ذلك هدي ولا صدقة ولا صوم،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ، فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ "، قَالَتْ: فَكَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، قَالَتْ: فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ، لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " دَعِي عُمْرَتَكِ، وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ "، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، وَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّنَا، أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ بِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَى اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا، وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ،
عبدہ بن سلمیان نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عرو) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم حجۃ الوداع کے موقع پر ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے جو صرف عمرے کے لیے تلبیہ کہنا چا ہے کہے۔اگر یہ بات نہ ہو تی کہ میں قر بانی ساتھ لا یا ہوں تو میں بھی عمرے کا تلبیہ کہتا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا اور کچھ ایسے تھے جنھوں نے صرف حج کا تلبیہ کہا اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا۔ہم نکل پڑے حتی کہ مکہ آگئے میرے لیے عرفہ کا دن اس طرح آیا کہ میں ایا م میں تھی اور میں نے (ابھی) عمرے (کی تکمیل کر کے اس) کا احرا م کھو لا نہیں تھا میں نے اس (بات) کا شکوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اپنا عمرہ چھوڑدو اپنے سرکی مینڈھیاں کھول دو کنگھی کر لو اور حج کا تلبیہ کہنا شروع کر دو۔انھوں نے کہا: میں نے یہی کیا جب حصبہ کی رات آگئی اور اللہ تعا لیٰ نے ہمارا حج مکمل فر ما دیا تھا تو (آپ نے) میرے ساتھ (میرے بھا ئی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بھیجا انھوں نے نجھے ساتھ بٹھا یا اور مجھے لے کر تنعیم کی طرف نکل پڑے وہاں سے میں نے عمرے کا تلبیہ کہا۔اس طرح اللہ نے ہمارا حج پورا کرادیا اور عمرہ بھی۔ (ہشام نے کہا: اس (الگ عمرے) کے لیے نہ قر بانی کا کوئی جا نور (ساتھ لا یا گیا) تھا نہ صدقہ تھا اور نہ روزہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان میں سے کوئی کا م کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔)
حدیث نمبر: 2915
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا موافين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لهلال ذي الحجة، لا نرى إلا الحج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب منكم ان يهل بعمرة فليهل بعمرة "، وساق الحديث بمثل حديث عبدة،وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُوَافِينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدَةَ،
ابن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب (حج کے لیے) نکلے اور ہمارے پیش نظر صرف حج ہی تھا۔ (لیکن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے جو عمرے کا تلبیہ پکارنا چاہے وہ (اکیلے) عمرے کا تلبیہ پکا رے۔پھر عبد ہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 2916
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم موافين لهلال ذي الحجة، منا من اهل بعمرة ومنا من اهل بحجة وعمرة، ومنا من اهل بحجة، فكنت فيمن اهل بعمرة، وساق الحديث بنحو حديثهما، وقال فيه: قال عروة في ذلك: إنه قضى الله حجها وعمرتها، قال هشام: ولم يكن في ذلك هدي ولا صيام ولا صدقة.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ، فَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا، وقَالَ فِيهِ: قَالَ عُرْوَةُ فِي ذَلِكَ: إِنَّهُ قَضَى اللَّهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا، قَالَ هِشَامٌ: وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صِيَامٌ وَلَا صَدَقَةٌ.
وکیع نے ہشام سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم ذوالحجہ کا چا ند نکلنے کے قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے مدینہ سے) نکلے ہم میں سے بعض نے عمرے کا تلبیہ پکارا بعض نے حج کا۔اور میں ان لوگوں میں شامل تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ پکارا تھا۔اور (وکیع نے) آگے ان دونوں (عبدہ اور ابن نمیر) کی طرح حدیث بیان کی۔ اور اس میں یہ کہا عروہ نے اس کے بارے میں کہا: بلا شبہ اللہ نے ان (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے) اس طرح عمرہ کرنے میں نہ کوئی قر بانی تھی نہ روزہ اور نہ صدقہ۔
حدیث نمبر: 2917
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الاسود محمد بن عبد الرحمن بن نوفل ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها انها قالت: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فمنا من اهل بعمرة، ومنا من اهل بحج وعمرة، ومنا من اهل بالحج، واهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج، فاما من اهل بعمرة فحل، واما من اهل بحج او جمع الحج والعمرة فلم يحلوا، حتى كان يوم النحر ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلَّ، وَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا، حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ ".
محمد بن عبد الرحمٰن بن نوفل نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم حجۃ الودع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ہممیں سے کچھ ایسے تھے جنھوں نے (صرف) عمرےکا تلبیہ کہا بعض نے حج اور عمرے دونوں کا اور بعض نے صرف حج کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پکارا۔جس نے عمرے کا تلبیہ کہا تھا وہ تو (عمرے کی تکمیل کے بعد) حلال ہو گیا اور جنھوں نے صرف حج کا یا حج اور عمرے فونوں کا تلبیہ کہا تھا اور قربانی کے جا نور ساتھ لا ئے تھے وہ لوگ قربانی کا دن آنے تک احرا م کی پابندیوں سے آزاد نہیں ہو ئے۔
حدیث نمبر: 2918
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن عيينة ، قال عمرو: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا الحج حتى إذا كنا بسرف او قريبا منها حضت، فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال: " انفست " يعني الحيضة، قالت: قلت: نعم، قال: " إن هذا شيء كتبه الله على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج، غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تغتسلي "، قالت: وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: " أَنَفِسْتِ " يَعْنِي الْحَيْضَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " إِنَّ هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَغْتَسِلِي "، قَالَتْ: وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ.
قاسم نے اپنے والد (محمد بن ابی بکر) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارے پیش نظر حج کے سوا اور کچھ نہ تھا۔جب ہم مقام سرف یاس کے قریب پہنچے تو مجھے ایام شروع ہو گئے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اور مجھے روتا ہوا پا یا۔آپ نے فرمایا: " کیا تمھا رے ایام شروع ہو گئے ہیں؟ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے جواب دیا: جی ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بلا شبہ یہ چیز اللہ تعا لیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ (کر مقدر کر) دی ہے تم (سارے) کا م ویسے ہی سر انجا م دو جیسے حاجی کرتے ہیں سوائے یہ کہ جب تک غسل نہ کر لو بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا (اس حج میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گا ئے کی قربانی کی۔
حدیث نمبر: 2919
Save to word اعراب
حدثني سليمان بن عبيد الله ابو ايوب الغيلاني ، حدثنا ابو عامر عبد الملك بن عمرو ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة الماجشون ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج حتى جئنا سرف، فطمثت فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال: " ما يبكيك "، فقلت: والله لوددت اني لم اكن خرجت العام، قال: " ما لك لعلك نفست "، قلت: نعم، قال: " هذا شيء كتبه الله على بنات آدم، افعلي ما يفعل الحاج، غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري "، قالت: فلما قدمت مكة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: " اجعلوها عمرة "، فاحل الناس إلا من كان معه الهدي، قالت: فكان الهدي مع النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر وذوي اليسارة، ثم اهلوا حين راحوا، قالت: فلما كان يوم النحر طهرت، فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم فافضت، قالت: فاتينا بلحم بقر، فقلت: ما هذا؟، فقالوا: اهدى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه البقر، فلما كانت ليلة الحصبة، قلت: يا رسول الله يرجع الناس بحجة وعمرة وارجع بحجة، قالت: " فامر عبد الرحمن بن ابي بكر، فاردفني على جمله "، قالت: فإني لاذكر وانا جارية حديثة السن، انعس فيصيب وجهي مؤخرة الرحل، حتى جئنا إلى التنعيم فاهللت منها بعمرة جزاء بعمرة الناس التي اعتمروا،حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ حَتَّى جِئْنَا سَرِفَ، فَطَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: " مَا يُبْكِيكِ "، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ، قَالَ: " مَا لَكِ لَعَلَّكِ نَفِسْتِ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي "، قَالَتْ: فَلَمَّا قَدِمْتُ مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " اجْعَلُوهَا عُمْرَةً "، فَأَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، قَالَتْ: فَكَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ وَذَوِي الْيَسَارَةِ، ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ طَهَرْتُ، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ، قَالَتْ: فَأُتِيَنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟، فَقَالُوا: أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ، قَالَتْ: " فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي عَلَى جَمَلِهِ "، قَالَتْ: فَإِنِّي لَأَذْكُرُ وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ، أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ، حَتَّى جِئْنَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ جَزَاءً بِعُمْرَةِ النَّاسِ الَّتِي اعْتَمَرُوا،
عبد الرحمٰن ابن سلمہ ماجثون نے عبد الرحمٰن بن قاسم سے انھوں نے اپنے والد (قاسم) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی۔ (انھوں نے) کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور حج ہی کا ذکر کر رہے تھے۔جب ہم سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے ایام شروع ہو گئے۔ (اس اثنا میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے (حجرے میں) داخل ہو ئے تو میں رو رہی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمھیں کیا رلا رہا ہے؟ میں نے جواب دیا، اللہ کی قسم! کاش میں اس سال حج کے لیے نہ نکلتی۔آپ نے پوچھا: تمھارے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ کہیں تمھیں ایام تو شروع نہیں ہو گئے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: "یہ چیز تو اللہ نے آدم ؑ کی بیٹیوں کے لیے مقدر کر دی ہے۔تم تمام کام ویسے کرتی جاؤ جیسے (تمام) حاجی کریں مگر جب تک پاک نہ ہو جاؤ بیت اللہ کا طواف نہ کرو۔انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: جب میں مکہ پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحا بہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا: " تم اسے (حج کی نیت کو بدل کر) عمرہ کر لو۔جن کے پاس قربانیا ں تھیں ان کے علاوہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے (اسی کے مطا بق عمرے کا) تلبیہ پکارنا شروع کر دیا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا اور قربانیاں (صرف) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر و عمر اور (بعض) اصحاب ثروت رضوان اللہ عنھم اجمعین (ہی) کے پاس تھیں۔جب وہ چلے تو انھوں نے (حج) کا تلبیہ پکارا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جب قر بانی کا دن آیا تو میں پاک ہو گئی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے طواف (افاضہ) کر لیا۔ (انھوں نے) کہا: ہمارے پاس گا ئے کا گو شت لا یا گیا میں نے پو چھا: یہ کیا ہے؟ انھوں (لا نے والوں) نے جواب دیا کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گا ئے کی قر بانی دی ہے۔جب (مدینہ کے راستے منیٰ کے فوراً بعد کی منزل) محصب کی رات آئی تو میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! لوگ حج اور عمرہ (دونوں) کر کے لوٹیں اور میں (اکیلا) حج کر کے لوٹوں؟ کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے بھائی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انھوں نے مجھے اپنے اونٹ پر ساتھ بٹھایا۔(انھوں نے) کہا: مجھے یا د پڑ تا ہے کہ میں اس وقت نو عمر لڑکی تھی (راستے میں) میں اونگھ رہی تھی اور میرا منہ (بار بار) کجاوے کی پچھلی لکڑی سے ٹکراتا تھا حتیٰ کہ ہم تنعیم پہنچ گئے۔پھر میں نے وہاں سے اس عمرے کے بدلے جو لوگوں نے کیا تھا (اور میں اس سے محروم رہ گئی تھی) عمرے کا (احرا م باند ھ کر) تلبیہ پکارا۔
حدیث نمبر: 2920
Save to word اعراب
وحدثني ابو ايوب الغيلاني ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، عن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: لبينا بالحج حتى إذا كنا بسرف حضت، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، وساق الحديث بنحو حديث الماجشون، غير ان حمادا ليس في حديثه: فكان الهدي مع النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر، وذوي اليسارة، ثم اهلوا حين راحوا، ولا قولها: وانا جارية حديثة السن انعس، فيصيب وجهي مؤخرة الرحل.وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ الْمَاجِشُونِ، غَيْرَ أَنَّ حَمَّادًا لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ: فَكَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَذَوِي الْيَسَارَةِ، ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا، وَلَا قَوْلُهَا: وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعَسُ، فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ.
حماد (بن سلمہ) نے عبد الرحمٰن سے حدیث بیان کی انھوں نے اپنے والد (قاسم) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم نے حج کا تلبیہ پکا را جب ہم سرف مقام پر تھے میرے ایام شروع ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (میرے حجرے میں) داخل ہو ئے تو میں رورہی تھی (حماد نے) اس سے آگے ماجثون کی حدیث کی طرح بیان کیا مگر حماد کی حدیث میں یہ (الفا ظ) نہیں: قربانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر و عمر اور اصحاب ثروت رضوان اللہ عنھم اجمعین ہی کے پاس تھی۔پھر جب وہ چلے تو انھوں نے تلبیہ پکارا۔اور نہ یہ قول (ان کی حدیث میں ہے) کہ میں نو عمر لڑکی تھی مجھے اونگھ آتی تو میرا سر (بار بار) پالان کی پچھلی لکڑی کو لگتا تھا۔
حدیث نمبر: 2921
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس ، حدثني خالي مالك بن انس . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افرد الحج ".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي خَالِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْرَدَ الْحَجَّ ".
مالک نے عبد الرحمٰن بن قاسم سے انھوں نے اپنے والد (قاسم) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلا حج (افراد) کیا تھا۔
حدیث نمبر: 2922
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا إسحاق بن سليمان ، عن افلح بن حميد ، عن القاسم ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج في اشهر الحج وفي حرم الحج وليالي الحج، حتى نزلنا بسرف فخرج إلى اصحابه، فقال: " من لم يكن معه منكم هدي، فاحب ان يجعلها عمرة فليفعل، ومن كان معه هدي فلا "، فمنهم الآخذ بها والتارك لها ممن لم يكن معه هدي، فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان معه الهدي ومع رجال من اصحابه لهم قوة، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال: " ما يبكيك "، قلت سمعت كلامك مع اصحابك، فسمعت بالعمرة، قال: " وما لك؟ "، قلت: لا اصلي، قال ": " فلا يضرك فكوني في حجك، فعسى الله ان يرزقكيها، وإنما انت من بنات آدم، كتب الله عليك ما كتب عليهن "، قالت: فخرجت في حجتي حتى نزلنا منى فتطهرت، ثم طفنا بالبيت، ونزل رسول الله صلى الله عليه وسلم المحصب، فدعا عبد الرحمن بن ابي بكر، فقال: " اخرج باختك من الحرم فلتهل بعمرة، ثم لتطف بالبيت فإني انتظركما ها هنا "، قالت: فخرجنا فاهللت، ثم طفت بالبيت وبالصفا والمروة، فجئنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في منزله من جوف الليل، فقال: " هل فرغت؟ "، قلت: نعم، فآذن في اصحابه بالرحيل، فخرج فمر بالبيت فطاف به قبل صلاة الصبح ثم خرج إلى المدينة.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَفِي حُرُمِ الْحَجِّ وَلَيَالِي الْحَجِّ، حَتَّى نَزَلْنَا بِسَرِفَ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ مِنْكُمْ هَدْيٌ، فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلَا "، فَمِنْهُمُ الْآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِمَّنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ وَمَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ لَهُمْ قُوَّةٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: " مَا يُبْكِيكِ "، قُلْتُ سَمِعْتُ كَلَامَكَ مَعَ أَصْحَابِكَ، فَسَمِعْتُ بِالْعُمْرَةِ، قَالَ: " وَمَا لَكِ؟ "، قُلْتُ: لَا أُصَلِّي، قَالَ ": " فَلَا يَضُرُّكِ فَكُونِي فِي حَجِّكِ، فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا، وَإِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ، كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ "، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ فِي حَجَّتِي حَتَّى نَزَلْنَا مِنًى فَتَطَهَّرْتُ، ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ، فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: " اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ لِتَطُفْ بِالْبَيْتِ فَإِنِّي أَنْتَظِرُكُمَا هَا هُنَا "، قَالَتْ: فَخَرَجْنَا فَأَهْلَلْتُ، ثُمَّ طُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَجِئْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: " هَلْ فَرَغْتِ؟ "، قُلْتُ: نَعَمْ، فَآذَنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ، فَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ.
افلح بن حمید نے قاسم سے انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم حج کا تلبیہ کہتے ہو ئے حج کے مہینوں میں حج کی حرمتوں (پابندیوں) میں اور حج کے ایام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں روانہ ہو ئے حتی کہ سرف کے مقا م پر اترے۔ (وہاں پہنچ کر) آپ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: " تم میں سے جس کے ہمرا ہ قربانی نہیں ہے۔اور وہ اپنے حج کو عمرے میں بدلنا چاہتا ہے توا یسا کر لے اور جس کے ساتھ قربانی کے جا نور ہیں وہ (ایسا) نہ کرے۔ان میں سے کچھ نے جن کے پاس قربانی نہیں تھی اس (عمرے) کو اختیار کر لیا اور کچھ لوگوں نے رہنے دیا۔البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور آپ کے ساتھ بعض صاحب استطاعت صحابہ کے ساتھ قربانیاں تھیں۔پھر آپ میرے پاس تشریف لا ئے تو میں رو رہی تھی۔آپ نے فرمایا: " کیوں روتی ہو؟ میں نے جواب دیا میں نے آپ کی آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ گفتگو سنی ہے اور عمرے کے متعلق بھی سن لیا ہے میں عمرے سے روک دی گئی ہوں۔آپ نے پو چھا: (کیوں) تمھیں کیا ہے؟میں نے جواب دیا: میں نماز ادا نہیں کر سکتی۔آپ نے فرمایا: " یہ (ایام عمرے حج میں) تمھارے لیے نقصان دہ نہیں تم اپنے حج میں (لگی) رہو امید ہے کہ اللہ تعا لیٰ تمھیں یہ (عمرے کا) اجر بھی دے گا تم آدم ؑکی بیٹیوں میں سے ہو۔اللہ تعا لیٰ نے تمھارے لیے بھی وہی کچھ لکھ دیا ہے جو ان کی قسمت میں لکھا ہے کہا (پھر) میں احرا م ہی کی حا لت میں) اپنے حج کے سفر میں نکلی حتیٰ کہ ہم منیٰ میں جا اترے اور (تب) میں ایام سے پاک ہو گئی پھر ہم سب نے بیت اللہ کا طواف (افاضہ) کیا۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محصب میں پڑاؤ ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ (میرے بھا ئی) کو بلا یا اور ان سے) فرمایا: " اپنی بہن کو حرم سے باہر (تنعیم) لے جاؤ تا کہ یہ (احرام باندھ کر) عمرے کا تلبیہ کہے اور (عمرے کے لیے بیت اللہ (اور صفامروہ) کا طواف کر لے۔میں (تمھا ری واپسی تک) تم دونوں کا یہیں انتظار کروں گا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: ہم نکل پڑے میں نے (احرا م باندھ کر) بیت اللہ اور صفامروہ کا طواف کیا۔ہم لوٹ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت اپنی منزل ہی پر تھے۔آپ نے (مجھ سے) پو چھا: " کیا تم (عمرے سے) فارغ ہو گئی ہو؟ میں نے کہا جی ہاں پھر آپ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں کو چ کے اعلان کا حکم دیا۔ آپ (وہاں سے) نکلے بیت اللہ کے پاس سے گزرے اور فجر کی نماز سے پہلے اس کا طواف (وداع) کیا پھر مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔
حدیث نمبر: 2923
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى بن ايوب ، حدثنا عباد بن عباد المهلبي ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن القاسم بن محمد ، عن ام المؤمنين عائشة رضي الله عنها، قالت: " منا من اهل بالحج مفردا، ومنا من قرن، ومنا من تمتع "،حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، وَمِنَّا مَنْ قَرَنَ، وَمِنَّا مَنْ تَمَتَّعَ "،
عبید اللہ بن عمرنے قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی، انھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فرمایا (جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے تھے تو) ہم میں سے بعض نے اکیلے حج (افراد) کا تلبیہ کہا بعض نے ایک ساتھ دونوں (قرن) اور بعض نے حج تمتع کا ارادہ کیا۔
حدیث نمبر: 2924
Save to word اعراب
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (صرف) حج کےلئے آئیں تھیں
حدیث نمبر: 2925
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن يحيى وهو ابن سعيد ، عن عمرة ، قالت: سمعت عائشة رضي الله عنها تقول: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لخمس بقين من ذي القعدة، ولا نرى إلا انه الحج، حتى إذا دنونا من مكة، امر رسول الله صلى الله عليه وسلم من لم يكن معه هدي، إذا طاف بالبيت وبين الصفا والمروة ان يحل، قالت عائشة رضي الله عنها: فدخل علينا يوم النحر بلحم بقر، فقلت: ما هذا فقيل: ذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ازواجه "، قال يحيى: فذكرت هذا الحديث للقاسم بن محمد، فقال: اتتك والله بالحديث على وجهه،وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ، أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا فَقِيلَ: ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ "، قَالَ يَحْيَى: فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ: أَتَتْكَ وَاللَّهِ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ،
یحییٰ بن سعید نے عمرہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ فرما رہی تھیں: ذوالعقدہ کے پانث دن باقی تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔جب ہم مکہ کہ قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فر مایا: " "جس کے ہمراہ قربانی نہیں ہے وہ جب بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر لے تو احرا م کھول دے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: عید کے دن ہمارے پاس گا ئے گو شت لا یا گیا۔میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟بتا یا گیا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کی طرف سے (یہ گا ئے) ذبح کی ہے یحییٰ نے کہا: میں نے یہ حدیث قاسم بن محمد بن قاسم کے سامنے پیش کی تو (انھوں نے) فرمایا: اللہ کی قسم اس (عمرہ) نے تمھیں یہ حدیث بالکل صحیح صورت میں پہنچا ئی ہے۔
حدیث نمبر: 2926
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، قال: سمعت يحيى بن سعيد ، يقول: اخبرتني عمرة ، انها سمعت عائشة رضي الله عنها. ح وحدثناه ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن يحيى بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا. ح وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ یحییٰ سے بھی اس کی مثل حدیث موجود ہے۔
حدیث نمبر: 2927
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابن علية ، عن ابن عون ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن ام المؤمنين . ح وعن القاسم ، عن ام المؤمنين ، قالت: قلت: يا رسول الله يصدر الناس بنسكين واصدر بنسك واحد، قال: " انتظري فإذا طهرت فاخرجي إلى التنعيم فاهلي منه "، ثم القينا عند كذا وكذا، قال: اظنه، قال: غدا ولكنها على قدر نصبك، او قال: نفقتك،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ . ح وَعَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ، قَالَ: " انْتَظِرِي فَإِذَا طَهَرْتِ فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي مِنْهُ "، ثُمَّ الْقَيْنَا عِنْدَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: أَظُنُّهُ، قَالَ: غَدًا وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ، أَوَ قَالَ: نَفَقَتِكِ،
ابرا ہیم نے اسود اور قاسم سے ان دونوں نے ام المومنین رضی اللہ عنہا سے روایت کی، ام المومنین رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے عرض کی: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگ) حج اور عمرہ دودو مناسک ادا کر کے (اپنے گھروں کو) لو ٹیں گے اور میں صرف ایک منسک (حج) کر کے لو ٹوں گی؟آپ نے فرمایا: " تم ذرا انتظار کرو!جب تم پاک ہو جاؤ تو تنعیم (کی طرف) چلی جا نا اور وہاں سے (احرا م باندھ کر عمرے کا) تلبیہ پکا رنا پھر فلاں مقام پر ہم سے آملنا۔۔۔ابرا ہیم نے) کہا: میرا خیال ہے آپ نے فرمایاتھا: کل۔۔۔اور (فرمایا:) لیکن وہ (تمھا رے عمرے کا اجر)۔۔۔تمھا ری مشقت یا فرمایا: خرچ ہی کے مطا بق ہو گا۔"
حدیث نمبر: 2928
Save to word اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن القاسم ، وإبراهيم ، قال: لا اعرف حديث احدهما من الآخر، ان ام المؤمنينرضي الله عنها، قالت: يا رسول الله يصدر الناس بنسكين، فذكر الحديث.وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، وَإِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: لَا أَعْرِفُ حَدِيثَ أَحَدِهِمَا مِنَ الْآخَرِ، أَنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ابن ابی عدی نے ابن عون سے حدیث بیان کی، انھوں نے قاسم اور ابرا ہیم سے روایت کی (ابن عون نے) کہا: میں ان میں سے ایک کی حدیث دوسرے کی حدیث سے الگ نہیں کر سکتا۔ام المومنین (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!لوگ دومنسک (حج اور عمرہ) کر کے لو ٹیں۔اور آگے (اسی طرح) حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 2929
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال زهير حدثنا، قال إسحاق: اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا انه الحج، فلما قدمنا مكة تطوفنا بالبيت، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم من لم يكن ساق الهدي ان يحل، قالت: فحل من لم يكن ساق الهدي، ونساؤه لم يسقن الهدي فاحللن، قالت عائشة: فحضت فلم اطف بالبيت، فلما كانت ليلة الحصبة، قالت: قلت: يا رسول الله يرجع الناس بعمرة وحجة، وارجع انا بحجة، قال: " او ما كنت طفت ليالي قدمنا مكة؟ "، قالت: قلت: لا، قال: " فاذهبي مع اخيك إلى التنعيم فاهلي بعمرة، ثم موعدك مكان كذا وكذا "، قالت صفية: ما اراني إلا حابستكم، قال: " عقرى حلقى او ما كنت طفت يوم النحر "، قالت: بلى، قال: " لا باس انفري "، قالت عائشة: فلقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مصعد من مكة وانا منهبطة عليها، او انا مصعدة وهو منهبط منها، وقال إسحاق: متهبطة ومتهبط،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ، قَالَتْ: فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ، وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ الْهَدْيَ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ، قَالَ: " أَوْ مَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ؟ "، قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: " فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا "، قَالَتْ صَفِيَّةُ: مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَكُمْ، قَالَ: " عَقْرَى حَلْقَى أَوْ مَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ "، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: " لَا بَأْسَ انْفِرِي "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا، وَقَالَ إِسْحَاق: مُتَهَبِّطَةٌ وَمُتَهَبِّطٌ،
منصور نے ابرا ہیم سے، انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہم اس کو حج ہی سمجھتے تھے۔جب ہم مکہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا: جو اپنے ساتھ قربانی نہیں لا یا وہ احرا م کھو ل دے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جتنے لو گ بھی قربانی ساتھ نہیں لا ئے تھے۔انھوں نے احرا م ختم کر دیا۔آپ کی ازواج بھی اپنے ساتھ قربانیا ں نہیں لا ئیں تھیں تو وہ بھی احرا م سے باہر آگئیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: (لیکن) میرے ایام شروع ہو گئے تھے اور میں بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی جب حصبہ کی رات آئی، کہا: تو میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!!لوگ حج اور عمرہ کر کے لو ٹیں اور میں صرف حج کر کے لو ٹو ں گی؟آپ نے فرمایا: "جن راتوں (تاریخوں) میں ہم مکہ آئے تھے کیا تم نے طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے کہا۔جی نہیں آپ نے فرمایا: " تو پھر اپنے بھا ئی (عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ) کے ساتھ مقام تنعیم تک چلی جا ؤ اور وہاں سے (عمرے کا حرا م باندھ کر) عمرے کا تلبیہ پکارو (اور عمرہ کر لو) پھر تم فلاں مقام پر آملنا۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: میں اپنے بارے میں سمجھتی ہوں کہ میں (بھی) آپ کو روکنے والی ہوں گی۔آپ نے فرمایا: " (اپنی قوم کی زبان میں عقریٰ حلقٰی (بے اولاد، بے بال، یہود حائضہ عورت کے لیے یہی لفظ بو لتے تھے) کیا تم نے عید کے دن طواف نہیں کیا تھا؟کہا: کیوں نہیں (کیا تھا!) آپ نے فرمایا: " (تو پھر) کوئی بات نہیں، اب چل پڑو۔" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: دوسری صبح) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے (اس وقت) ملے جب آپ مکہ سے چڑھا ئی پر آرہے تھے اور میں مکہ کی سمت اتر رہی تھی۔۔۔یا میں چڑھا ئی پر جا رہی تھی اور آپ اس سے اتر رہے تھے (واپس آرہے تھے)۔۔۔اور اسحاق نے متہبطہ (اترنےوالی) اور متہبط (اترنے والے) کے الفاظ کہے۔ (مفہوم وہی ہے)
حدیث نمبر: 2930
Save to word اعراب
وحدثناه سويد بن سعيد ، عن علي بن مسهر ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نلبي، لا نذكر حجا ولا عمرة "، وساق الحديث بمعنى حديث منصور.وحَدَّثَنَاه سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُلَبِّي، لَا نَذْكُرُ حَجًّا وَلَا عُمْرَةً "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَنْصُورٍ.
اعمش نے ابرا ہیم سے، انھوں نے اس3ود کے واسطے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تلبیہ کہتے ہو ئے نکلے ہم حج یا عمرے کا ذکر نہیں رہے تھے۔اور آگے (اعمش نے) منصور کے ہم معنی ہی حدیث بیان کی،
حدیث نمبر: 2931
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار جميعا، عن غندر ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن علي بن الحسين ، عن ذكوان مولى عائشة، عن عائشة رضي الله عنها انها قالت: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم لاربع مضين من ذي الحجة او خمس، فدخل علي وهو غضبان، فقلت: من اغضبك يا رسول الله ادخله الله النار؟، قال: " اوما شعرت اني امرت الناس بامر، فإذا هم يترددون "، قال الحكم: كانهم يترددون، احسب، " ولو اني استقبلت من امري ما استدبرت، ما سقت الهدي معي حتى اشتريه، ثم احل كما حلوا "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ؟، قَالَ: " أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ، فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ "، قَالَ الْحَكَمُ: كَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ، أَحْسِبُ، " وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا "،
محمد بن جعفر (غندر) نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی، انھوں نے (زین العابدین) علی بن حسین سے، انھوں نے ذاکون مولیٰ عائشہ رضی اللہ عنہا سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فر مایا: ذوالحجہ کے چار یا پانچ دن گزر چکے تھے کہ آپ میرے پاس (خیمے میں تشریف لا ئے، آپ غصے کی حالت میں تھے، میں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو کس نے غصہ دلایا؟ اللہ اسے آگ میں دا خل کرے۔آپ نے جواب دیا: " کیا تم نہیں جا نتیں!میں نے لوگوں کو ایک حکم دیا (کہ جو قر بانی ساتھ نہیں لا ئے، وہ عمرے کے بعد احرا م کھول دیں) مگر اس پر عمل کرنے میں پس و پیش کررہے ہیں۔۔۔۔حکم نے کہا: میرا خیال ہے (کہ میرے استا علی بن حسین نے) "ایسا لگتا ہے وہ پس و پیش کررہے ہیں۔"کہا۔۔۔اگر اپنے اس معاملے میں وہ بات پہلے میرے سامنے آجا تی جو بعد میں آئی تو میں اپنے ساتھ قربانی نہ لا تا حتیٰ کہ میں اسے (یہاں آکر) خریدتا پھر میں ویسے احرام سے باہر آجا تا جیسے یہ سب (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین عمرے کے بعد) آگئے ہیں۔
حدیث نمبر: 2932
Save to word اعراب
وحدثناه عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الحكم سمع علي بن الحسين ، عن ذكوان ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " قدم النبي صلى الله عليه وسلم لاربع او خمس مضين من ذي الحجة "، بمثل حديث غندر، ولم يذكر الشك من الحكم في قوله: يترددون.وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ أَوْ خَمْسٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ "، بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ، وَلَمْ يَذْكُرِ الشَّكَّ مِنَ الْحَكَمِ فِي قَوْلِهِ: يَتَرَدَّدُونَ.
عبید اللہ بن معاذ نے کہا: مجھے میرے والد نے شعبہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کی چار یا پانچ راتیں گزرنے کے بعد مکہ تشریف لا ئے آگے (عبید اللہ بن معاذ نے) غندر کی روایت کے مانند ہی حدیث بیان کی انھوں نے پس و پیش کرنے کے حوالےسے حکم کا شک ذکر نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 2933
Save to word اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، انها اهلت بعمرة فقدمت ولم تطف بالبيت حتى حاضت فنسكت المناسك كلها وقد اهلت بالحج، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم يوم النفر: " يسعك طوافك لحجك وعمرتك "، فابت، فبعث بها مع عبد الرحمن إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَاضَتْ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا وَقَدْ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّفْرِ: " يَسَعُكِ طَوَافُكِ لِحَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ "، فَأَبَتْ، فَبَعَثَ بِهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ.
طاوس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا مکہ پہنچیں، ابھی بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ ایا م شروع ہو گئے، انھوں نے حج کا تلبیہ کہا اور تمام مناسک (حج) ادا کیے۔واپسی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (مخاطب ہو کر) فر مایا: " تمھا را طواف تمھارے حج اور عمرے (دونوں) کے لیے کا فی ہے۔ (اب تمھیں مزید عمرے کی ضرورت نہیں) "مگر وہ نہ مانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (ان کے بھا ئی) عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا اور انھوں نے حج کے بعد (ایک اور) عمرہ ادا کیا۔
حدیث نمبر: 2934
Save to word اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني إبراهيم بن نافع ، حدثني عبد الله بن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن عائشة رضي الله عنها، انها حاضت بسرف فتطهرت بعرفة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يجزئ عنك طوافك بالصفا والمروة عن حجك وعمرتك ".وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا حَاضَتْ بِسَرِفَ فَتَطَهَّرَتْ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُجْزِئُ عَنْكِ طَوَافُكِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ ".
مجا ہد نے حضرت عا ئشہ سے روایت کی کہ انھیں مقام سرف سے ایام شروع ہو ئے پھر وہ عرفہ میں جا کر پاک ہو ئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا: "تمھا ری طرف سے تمھارا صفا مروہ کا طواف تمھا رے حج اور عمرے (دونوں) کے لیے کا فی ہے۔
حدیث نمبر: 2935
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا قرة ، حدثنا عبد الحميد بن جبير بن شيبة ، حدثتنا صفية بنت شيبة ، قالت: قالت عائشة رضي الله عنها: " يا رسول الله ايرجع الناس باجرين وارجع باجر؟ فامر عبد الرحمن بن ابي بكر ان ينطلق بها إلى التنعيم، قالت: فاردفني خلفه على جمل له، قالت: فجعلت ارفع خماري احسره عن عنقي، فيضرب رجلي بعلة الراحلة، قلت: له وهل ترى من احد؟، قالت: فاهللت بعمرة، ثم اقبلنا حتى انتهينا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالحصبة ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ ، حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ شَيْبَةَ ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: " يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَرْجِعُ النَّاسُ بِأَجْرَيْنِ وَأَرْجِعُ بِأَجْرٍ؟ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَنْطَلِقَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، قَالَتْ: فَأَرْدَفَنِي خَلْفَهُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ خِمَارِي أَحْسُرُهُ عَنْ عُنُقِي، فَيَضْرِبُ رِجْلِي بِعِلَّةِ الرَّاحِلَةِ، قُلْتُ: لَهُ وَهَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ؟، قَالَتْ: فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْحَصْبَةِ ".
صفیہ بنت شیبہ نے بیان کیا، کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لو گ تو وہ (عملوںکا) ثواب لے کر لو ٹیں گے اور میں (صرف) ایک (عمل کا) ثواب لے کر لوٹوں؟ تو (عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات سن کر) آپ نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ انھیں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو) تنعیم تک لے جائے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: چنانچہ عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اپنے اونٹ پر مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا (راستے میں) اپنی اوڑھنی کو اپنی گردن سے سر کا نے کے لیے (بار بار) اسے اوپر اٹھا تی تو (عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہا) سواری کو مارنے کے بہانے میرے پاؤں پر مارتے (کہااوڑھنی کیوں اٹھا رہی ہیں؟) میں ان سے کہتی: آپ یہاں کسی (اجنبی) کو دیکھ رہے ہیں؟ (جو مجھے ایسا کرتا ہوا دیکھ لے گا) فرماتی ہیں: میں نے (وہاں سے) عمرے کا احرا م باندھ کر) تلبیہ پکارا (اور عمرہ کیا) پھر ہم (واپس آئے حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔آپ (اس وقت) مقام حصبہ پر تھے۔
حدیث نمبر: 2936
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، قالا: حدثنا سفيان ، عن عمرو ، اخبره عمرو بن اوس ، اخبرني عبد الرحمن بن ابي بكر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " امره ان يردف عائشة فيعمرها من التنعيم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَخْبَرَهُ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَهُ أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ فَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ ".
عمرو بن اوس نے خبر دی کہ عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے انھیں کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لے لیں اور انھیں مقام تنعیم سے عمرہ کروائیں۔
حدیث نمبر: 2937
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن رمح جميعا، عن الليث بن سعد ، قال قتيبة: حدثنا ليث، عن ابي الزبير ، عن جابر رضي الله عنه، انه قال: اقبلنا مهلين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بحج مفرد، واقبلت عائشة رضي الله عنها بعمرة، حتى إذا كنا بسرف عركت، حتى إذا قدمنا طفنا بالكعبة والصفا والمروة، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يحل منا من لم يكن معه هدي، قال: فقلنا: حل ماذا؟، قال: " الحل كله "، فواقعنا النساء وتطيبنا بالطيب ولبسنا ثيابنا، وليس بيننا وبين عرفة إلا اربع ليال، ثم اهللنا يوم التروية، ثم دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على عائشة رضي الله عنها فوجدها تبكي، فقال: " ما شانك؟ "، قالت: شاني اني قد حضت، وقد حل الناس ولم احلل، ولم اطف بالبيت والناس يذهبون إلى الحج الآن، فقال: " إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم فاغتسلي، ثم اهلي بالحج "، ففعلت ووقفت المواقف، حتى إذا طهرت طافت بالكعبة والصفا والمروة ثم قال: " قد حللت من حجك وعمرتك جميعا "، فقالت: يا رسول الله إني اجد في نفسي اني لم اطف بالبيت حتى حججت، قال: " فاذهب بها يا عبد الرحمن فاعمرها من التنعيم "، وذلك ليلة الحصبة،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جميعا، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِعُمْرَةٍ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ، حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، قَالَ: فَقُلْنَا: حِلُّ مَاذَا؟، قَالَ: " الْحِلُّ كُلُّهُ "، فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا، وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ، ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَهَا تَبْكِي، فَقَالَ: " مَا شَأْنُكِ؟ "، قَالَتْ: شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ، وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلِلْ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ "، فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ، حَتَّى إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا "، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ، قَالَ: " فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ "، وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ،
قتیبہ نے کہا: ہم سے لیث نے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اکیلے حج (افرا د) کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے آئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا صرف عمرے کی نیت سے آئیں۔جب ہم مقام سرف پہنچے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایام شروع ہو گئے حتی کہ جب ہم مکہ آئے تو ہم نے کعبہ اور صفا مروہ کا طواف کر لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جس کسی کے ہمرا ہ قربانی نہیں، وہ (احرا م چھوڑ کر) حلت (عدم احرا م کی حالت) اختیا ر کرلے۔ہم نے پو چھا: کو ن سی حلت؟آپ نے فرمایا: مکمل حلت (احرا م کی تمام پابندیوں سے آزادی۔) "تو پھر ہم اپنی عورتوں کے پاس گئے خوشبو لگا ئی اور معمول کے) کپڑے پہن لیے۔ (اور اس وقت) ہمارے اور عرفہ (کو روانگی) کے درمیان چار راتیں باقی تھیں۔پھر ہم نے ترویہ والے دن (آٹھ ذوالحجہ کو) تلبیہ پکارا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے خیمے میں دا خل ہو ئے تو انھیں روتا ہوا پا یا۔پوچھا: "تمھا را کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے جواب دیا: میرا معاملہ یہ ہے کہ مجھے ایام شروع ہو گئے ہیں۔ لو گ حلال (احرا م سے فارغ) ہو چکے ہیں اور میں ابھی نہیں ہو ئی اور نہ میں نے ابھی بیت اللہ کا طواف کیا ہے لو گ اب حج کے لیے روانہ ہو رہے ہیں آپ نے فرمایا: " (پریشان مت ہو) یہ (حیض) ایسا معاملہ ہے جو اللہ نے آدم ؑ کی بیٹیوں کی قسم میں لکھ دیا ہے تم غسل کر لو اور حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ پکارو۔"انھوں نے ایسا ہی کیا اور وقوف کے ہر مقام پر وقوف کیا (حاضری دی دعائیں کیں) اور جب پا ک ہو گئیں تو عرفہ کے دن) بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کیا۔پھر آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے) فرمایا: " تم اپنے حج اور عمرے دونوں (مکمل کر کے ان کے احرا م کی پابندیوں) سے آزاد ہو چکی ہو۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے دل میں (ہمیشہ) یہ کھٹکا رہے گا کہ میں حج کرنے تک بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی۔آپ نے فرمایا: "اے عبد الرحمٰن! انھیں 0لے جاؤ اور) تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ۔اور یہ (منیٰ سے واپسی پر) حصبہ (میں قیام والی رات کا واقعہ ہے۔
حدیث نمبر: 2938
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وعبد بن حميد ، قال ابن حاتم حدثنا وقال عبد: اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: " دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة رضي الله عنها وهي تبكي "، فذكر بمثل حديث الليث إلى آخره، ولم يذكر ما قبل هذا من حديث الليث،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ عبدَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ تَبْكِي "، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَى آخِرِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا قَبْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ،
ابن جریج نے خبر دی کہا: مجھے ابو زبیر نے خبر دی، انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے سنا، کہہ رہے تھے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے خیمے میں دا خل ہو ئے تو وہ رو رہی تھیں۔پھر (آخر تک) لیث کی روایت کردہ حدیث کے مانند روایت بیان کی، لیکن لیث کی حدیث میں اس سے پہلے کا جو حصہ ہے وہ بیان نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 2939
Save to word اعراب
وحدثني ابو غسان المسمعي ، حدثنا معاذ يعني ابن هشام ، حدثني ابي ، عن مطر ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، ان عائشة رضي الله عنها في حجة النبي صلى الله عليه وسلم اهلت بعمرة، وساق الحديث بمعنى حديث الليث، وزاد في الحديث، قال: " وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا سهلا إذا هويت الشيء تابعها عليه، فارسلها مع عبد الرحمن بن ابي بكر فاهلت بعمرة من التنعيم "، قال مطر: قال ابو الزبير: فكانت عائشة إذا حجت صنعت كما صنعت مع نبي الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ: " وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا سَهْلًا إِذَا هَوِيَتِ الشَّيْءَ تَابَعَهَا عَلَيْهِ، فَأَرْسَلَهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مِنَ التَّنْعِيمِ "، قَالَ مَطَرٌ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَكَانَتْ عَائِشَةُ إِذَا حَجَّتْ صَنَعَتْ كَمَا صَنَعَتْ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطر نے ابو زبیر سے، انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج (حجۃ الوداع) کے موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرے کا (احرام باندھ کر) تلبیہ پکارا تھا۔مطر نے آگے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، (البتہ اپنی) حدیث میں یہ اضا فہ کیا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت نرم خوتھے۔وہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) جب بھی کوئی خواہش کرتیں، آپ اس میں ان کی بات مان لیتے۔لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھیجا اور انھوں نے تنعیم سے عمرے کا تلبیہ پکا را (اور عمرہ ادا کیا۔) مطرؒ نے کہا: ابو زبیر نے بیان کیا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب بھی حج فر ما تیں تو وہی کرتیں جو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیا تھا۔
حدیث نمبر: 2940
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر رضي الله عنه. ح وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر رضي الله عنه، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج معنا النساء والولدان، فلما قدمنا مكة طفنا بالبيت وبالصفا والمروة، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يكن معه هدي فليحلل "، قال: قلنا: اي الحل؟، قال: " الحل كله؟ "، قال: فاتينا النساء ولبسنا الثياب ومسسنا الطيب، فلما كان يوم التروية اهللنا بالحج وكفانا الطواف الاول بين الصفا والمروة، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نشترك في الإبل والبقر، كل سبعة منا في بدنة ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ "، قَالَ: قُلْنَا: أَيُّ الْحِلِّ؟، قَالَ: " الْحِلُّ كُلُّهُ؟ "، قَالَ: فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَمَسِسْنَا الطِّيبَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ وَكَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ، كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا لبیک پکارتے ہوئے ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے، پھر جب مکہ آئے طواف کیا بیت اللہ کا اور سعی کی صفا اور مروہ کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ احرام کھول ڈالے اور حلال ہو جائے۔ ہم نے کہا: کیسا حلال ہونا؟ انہوں نے کہا: پورا۔ پھر ہم عورتوں کے پاس آئے (یعنی جماع کیا) اور کپڑے پہنے اور خوشبو لگائی پھر جب آٹھویں تاریخ ہوئی۔ حج کی لبیک پکاری اور کفایت کر گئی ہم کو سعی صفا اور مروہ کی جو کہ پہلے کی تھی اور حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ شریک ہو جائیں اونٹ اور گائے میں سات سات آدمی۔
حدیث نمبر: 2941
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: " امرنا النبي صلى الله عليه وسلم لما احللنا ان نحرم إذا توجهنا إلى منى "، قال: فاهللنا من الابطح.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَحْلَلْنَا أَنْ نُحْرِمَ إِذَا تَوَجَّهْنَا إِلَى مِنًى "، قَالَ: فَأَهْلَلْنَا مِنَ الْأَبْطَحِ.
ابن جریج سے روایت ہے (کہا:) مجھے ابو زبیر نے جا بربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہا: جب ہم " حلت"" کی کیفیت میں آگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب منیٰ کا رخ کرنے لگیں تو احرا م باند ھ لیں۔ (حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو ہم نے مقام ابطح سے تلبیہ پکارنا شروع کیا۔
حدیث نمبر: 2942
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنه، يقول: " لم يطف النبي صلى الله عليه وسلم ولا اصحابه بين الصفا والمروة إلا طوافا واحدا "، زاد في حديث محمد بن بكر: " طوافه الاول ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: " لَمْ يَطُفْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا "، زَادَ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ: " طَوَافَهُ الْأَوَّلَ ".
یحییٰ بن سعید اور عبد بن حمید نے محمد بن بکر کے واسطے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہانھوں نے جا بر بن عبد اللہ سے سنا، وہ فر ما رہے تھے َنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے صفا مروہ کے در میان طواف (سعی) ایک ہی مرتبہ کیا تھا۔ (عبد بن حمید نے) محمد بن بکر کی حدیث میں یہ اضا فہ کیا: (صفا مروہ کے درمیان) اپنا پہلا طواف (یعنی سعی جو وہ پہلی مرتبہ کر چکے تھے۔)
حدیث نمبر: 2943
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، اخبرني عطاء ، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما في ناس معي، قال: اهللنا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم بالحج خالصا وحده، قال عطاء قال جابر: فقدم النبي صلى الله عليه وسلم صبح رابعة مضت من ذي الحجة، فامرنا ان نحل، قال عطاء: قال " حلوا واصيبوا النساء "، قال عطاء: ولم يعزم عليهم ولكن احلهن لهم، فقلنا لما لم يكن بيننا وبين عرفة إلا خمس، امرنا ان نفضي إلى نسائنا، فناتي عرفة تقطر مذاكيرنا المني، قال: يقول جابر: بيده كاني انظر إلى قوله بيده يحركها، قال: فقام النبي صلى الله عليه وسلم فينا، فقال: " قد علمتم اني اتقاكم لله واصدقكم وابركم ولولا هديي لحللت كما تحلون، ولو استقبلت من امري ما استدبرت لم اسق الهدي، فحلوا "، فحللنا وسمعنا واطعنا، قال عطاء: قال جابر: فقدم علي من سعايته، فقال: " بم اهللت؟ "، قال: بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فاهد وامكث حراما "، قال: واهدى له علي هديا، فقال سراقة بن مالك بن جعشم: يا رسول الله العامنا هذا ام لابد؟، فقال: " لابد ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي نَاسٍ مَعِي، قَالَ: أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ " حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَاءَ "، قَالَ عَطَاءٌ: وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ، فَقُلْنَا لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ، أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِيَ إِلَى نِسَائِنَا، فَنَأْتِيَ عرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَنِيَّ، قَالَ: يَقُولُ جَابِرٌ: بِيَدِهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّكُهَا، قَالَ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا، فَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ، وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ، فَحِلُّوا "، فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ، فَقَالَ: " بِمَ أَهْلَلْتَ؟ "، قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا "، قَالَ: وَأَهْدَى لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا، فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ؟، فَقَالَ: " لِأَبَدٍ ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عطا ء نے خبر دی کہ میں نے اپنے متعدد فقاء کے ساتھ جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے (احرا م کے وقت) صرف اکیلے حج ہی کا تلبیہ پکا را۔عطا ء نے کہا: حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار ذوالحجہ کی صبح مکہ پہنچے تھے۔آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال (احرا م کی پابندیوں سے فا رغ) ہو جا ئیں۔عطاء نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا تھا: " حلال ہو جاؤ اور اپنی عورتوں کے پاس جاؤ۔عطا ء نے کہا: (عورتوں کی قربت) آپ نے ان پر لا زم قرار نہیں دی تھی بلکہ بیویوں کو ان کے لیے صرف حلال قراردیا تھا۔ہم نے کہا: جب ہمارے اور یوم عرفہ کے درمیان محض پانچ دن باقی ہیں آپ نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جا نے کی اجازت مرحمت فر ما دی ہے تو (یہ ایسا ہی ہے کہ) ہم (اس) عرفہ آئیں گے تو ہمارے اعضا ئے مخصوصہ سے منی کے قطرے ٹپک رہے ہوں گے۔عطاء نے کہا جابر رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ سے (ٹپکنے کا اشارہ کر رہے تھے۔ایسا لگتا ہے میں اب بھی ان کے حرکت کرتے ہاتھ کا اشارہ دیکھ رہا ہوں۔جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لیے) ہم میں کھڑے ہو ئے اور فرمایا: "تم (اچھی طرح) جا نتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا، تم سب سے زیادہ سچا اور تم سب سے زیادہ پارسا ہوں۔اگر میرے ساتھ قر بانی نہ ہو تی تو میں بھی ویسے حلال (احرا م سے فارغ) ہو جا تا جیسے تم حلال ہو ئے ہو، اگر وہ چیز پہلے میرے سامنے آجا تی جو بعد میں آئی تو میں قربانی اپنے ساتھ نہ لا تا، لہٰذا تم سب حلال (احرا م سے فارغ) ہو جاؤ۔چنانچہ پھر ہم حلال ہو گئے۔ہم نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو) سنا اور اطاعت کی۔عطاء نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: (اتنے میں) حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی ذمہ داری سے (عہد ہبر آہو کر) پہنچ گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان سے) پو چھا: (علی) تم نے کس (حج) کا تلبیہ پکا را تھا؟"انھوں نے جواب دیا: جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "قربانی کرو اور احرا م ہی کی حالت میں رہو۔ (جا بر رضی اللہ عنہ نے) بیان کیا: حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اپنے ہمراہ قربانی (کے جا نور) لا ئے تھے۔سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول!!یہ (حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا) صرف ہمارے اسی سال کے لیے (جا ئز ہوا) ہے یا ہمیشہ کے لیے؟آپ نے فرمایا: "ہمیشہ کے لیے۔
حدیث نمبر: 2944
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثني ابي ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: اهللنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج، فلما قدمنا مكة امرنا ان نحل ونجعلها عمرة، فكبر ذلك علينا وضاقت به صدورنا، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فما ندري اشيء بلغه من السماء ام شيء من قبل الناس، فقال: " ايها الناس احلوا، فلولا الهدي الذي معي، فعلت كما فعلتم "، قال: فاحللنا حتى وطئنا النساء، وفعلنا ما يفعل الحلال، حتى إذا كان يوم التروية، وجعلنا مكة بظهر اهللنا بالحج.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْنَا وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا نَدْرِي أَشَيْءٌ بَلَغَهُ مِنَ السَّمَاءِ أَمْ شَيْءٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا، فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي، فَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ "، قَالَ: فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ، وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ.
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطا ء سے انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہا۔جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں اور اسے (حج کی نیت کو) عمرے میں بدل دیں، یہ بات ہمیں بہت گراں (بڑی) لگی اور اس سے ہمارے دل بہت تنگ ہو ئے (ہمارے اس قلق کی خبر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی۔معلوم نہیں کہ آپ کو آسمان سے (بذریعہ وحی) اس چیز کی خبر پہنچی یا لوگوں کے ذریعے سے کوئی چیز معلوم ہوئی۔آپ نے فرمایا: "اے لوگو!حلال ہو جاؤ (احرا م کھول دو) اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جس طرح تم نے کیا ہے (جابر رضی اللہ عنہ نے) بیان کیا: ہم حلال (احرا م سےآزاد) ہو گئے حتی کہ اپنی بیویوں سے قربت بھی کی اور (وہ سب کچھ) کیا جو حلال (احرا م کے بغیر) انسان کرتا ہے۔ حتی کہ ترویہ کا دن (آٹھ ذوالحجہ) آ گیا۔اور ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑ ا (خیر باد کہا) اور حج کا (احرام باند ھ کر) تلبیہ کہنے لگے۔
حدیث نمبر: 2945
Save to word اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا موسى بن نافع ، قال: قدمت مكة متمتعا بعمرة قبل التروية باربعة ايام، فقال الناس: تصير حجتك الآن مكية، فدخلت على عطاء بن ابي رباح فاستفتيته، فقال عطاء: حدثني جابر بن عبد الله الانصاري رضي الله عنهما، انه حج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام ساق الهدي معه، وقد اهلوا بالحج مفردا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احلوا من إحرامكم فطوفوا بالبيت وبين الصفا والمروة، وقصروا واقيموا حلالا، حتى إذا كان يوم التروية فاهلوا بالحج، واجعلوا التي قدمتم بها متعة "، قالوا: كيف نجعلها متعة وقد سمينا الحج؟، قال: " افعلوا ما آمركم به، فإني لولا اني سقت الهدي، لفعلت مثل الذي امرتكم به، ولكن لا يحل مني حرام حتى يبلغ الهدي محله ففعلوا ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ النَّاسُ: تَصِيرُ حَجَّتُكَ الْآنَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ، فَقَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَصِّرُوا وَأَقِيمُوا حَلَالًا، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً "، قَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟، قَالَ: " افْعَلُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ، فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ، لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَفَعَلُوا ".
موسیٰ بن نافع نے کہا: میں عمرے کی نیت سے یوم ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا: اب تو تمھارا مکی حج ہو گا۔ (میں ان کی باتیں سن کر) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے (اس مسئلے کے بارے میں) فتویٰ پوچھا۔عطاء نے جواب دیا: مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا (احرا م باند ھ کر) تلبیہ کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا: "اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف (سعی کرو) ۔اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال (احرام سے آزاد) ہو جاؤ جب ترویہ (آٹھ ذوالحجہ کا) کا دن آجائے تو حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہو۔ اور (حج افراد کو) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: (اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا: " میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو۔اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں۔لیکن مجھ پر (احرام کی وجہ سے) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جاتی۔اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا (جس کا آپ نے حکم دیا تھا)۔
حدیث نمبر: 2946
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن معمر بن ربعي القيسي ، حدثنا ابو هشام المغيرة بن سلمة المخزومي ، عن ابي عوانة ، عن ابي بشر ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: " قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نجعلها عمرة ونحل، قال: وكان معه الهدي فلم يستطع ان يجعلها عمرة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَنَحِلَّ، قَالَ: وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً ".
ابو بشر نے عطاء بن ابی رباح سے انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: ہم حج کا تلبیہ کہتے ہو ئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مکہ) آئے آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس (حج کی نیت اور احرا م کو) عمرے میں بدل دیں اور (عمرے کے بعد) حلال (عمرے سے فارغ) ہو جائیں (حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی تھی اس لیے آپ اپنے حج کو عمرہ نہیں بنا سکتے تھے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.