Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
حدیث نمبر: 2914
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ، فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ "، قَالَتْ: فَكَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، قَالَتْ: فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ، لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " دَعِي عُمْرَتَكِ، وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ "، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، وَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّنَا، أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ بِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَى اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا، وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ،
عبدہ بن سلمیان نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عرو) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم حجۃ الوداع کے موقع پر ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے جو صرف عمرے کے لیے تلبیہ کہنا چا ہے کہے۔اگر یہ بات نہ ہو تی کہ میں قر بانی ساتھ لا یا ہوں تو میں بھی عمرے کا تلبیہ کہتا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا اور کچھ ایسے تھے جنھوں نے صرف حج کا تلبیہ کہا اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا۔ہم نکل پڑے حتی کہ مکہ آگئے میرے لیے عرفہ کا دن اس طرح آیا کہ میں ایا م میں تھی اور میں نے (ابھی) عمرے (کی تکمیل کر کے اس) کا احرا م کھو لا نہیں تھا میں نے اس (بات) کا شکوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اپنا عمرہ چھوڑدو اپنے سرکی مینڈھیاں کھول دو کنگھی کر لو اور حج کا تلبیہ کہنا شروع کر دو۔انھوں نے کہا: میں نے یہی کیا جب حصبہ کی رات آگئی اور اللہ تعا لیٰ نے ہمارا حج مکمل فر ما دیا تھا تو (آپ نے) میرے ساتھ (میرے بھا ئی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بھیجا انھوں نے نجھے ساتھ بٹھا یا اور مجھے لے کر تنعیم کی طرف نکل پڑے وہاں سے میں نے عمرے کا تلبیہ کہا۔اس طرح اللہ نے ہمارا حج پورا کرادیا اور عمرہ بھی۔ (ہشام نے کہا: اس (الگ عمرے) کے لیے نہ قر بانی کا کوئی جا نور (ساتھ لا یا گیا) تھا نہ صدقہ تھا اور نہ روزہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان میں سے کوئی کا م کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے موقع پر ذوالحجہ کے چاند کے طلوع کے قریبی دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (راستہ میں) فرمایا: تم میں سے جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے، وہ اس کا احرام باندھ لے، اگر میں قربانی ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا۔ تو لوگوں میں سے کچھ نے عمرہ کا احرام باندھ لیا اور کچھ نے حج کا احرام باندھ لیا اور میں ان لوگوں میں سے تھی، جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا، ہم چلتے چلتے مکہ پہنچ گئے، مجھے عرفہ کا دن اس طرح آیا کہ میں حائضہ تھی اور میں نے عمرہ کا احرام نہیں کھولا تھا، میں نے اس کا شکوہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ کے افعال چھوڑ دو اور اپنا سر کھول دو اور کنگھی کر لو حج کا تلبیہ کہو۔ میں نے ایسے ہی کیا، جب مَحْصَبْ کی رات آ گئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج پورا کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ سلم نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بھیجا، اس نے مجھے پیچھے سوار کر لیا اور مجھے لے کر تنعیم کی طرف نکل کھڑے ہوئے میں نے عمرہ کا احرام باندھا، اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج اور الگ عمرہ پورا کر دیا۔ (ہشام کہتے ہیں) اس الگ عمرہ کے لے ہدی، صدقہ یا روزہ کی ضرورت نہ پڑی۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم 25 ذوالحجہ کو مدینے سے نکلے تھے۔)