Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
حدیث نمبر: 2944
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْنَا وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا نَدْرِي أَشَيْءٌ بَلَغَهُ مِنَ السَّمَاءِ أَمْ شَيْءٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا، فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي، فَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ "، قَالَ: فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ، وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ.
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطا ء سے انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہا۔جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں اور اسے (حج کی نیت کو) عمرے میں بدل دیں، یہ بات ہمیں بہت گراں (بڑی) لگی اور اس سے ہمارے دل بہت تنگ ہو ئے (ہمارے اس قلق کی خبر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی۔معلوم نہیں کہ آپ کو آسمان سے (بذریعہ وحی) اس چیز کی خبر پہنچی یا لوگوں کے ذریعے سے کوئی چیز معلوم ہوئی۔آپ نے فرمایا: "اے لوگو!حلال ہو جاؤ (احرا م کھول دو) اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جس طرح تم نے کیا ہے (جابر رضی اللہ عنہ نے) بیان کیا: ہم حلال (احرا م سےآزاد) ہو گئے حتی کہ اپنی بیویوں سے قربت بھی کی اور (وہ سب کچھ) کیا جو حلال (احرا م کے بغیر) انسان کرتا ہے۔ حتی کہ ترویہ کا دن (آٹھ ذوالحجہ) آ گیا۔اور ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑ ا (خیر باد کہا) اور حج کا (احرام باند ھ کر) تلبیہ کہنے لگے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی الله تعالی عنهما بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھا تو جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھولنے اور حج کو عمرہ قرار دینے کا حکم دیا تو یہ چیز ہمارے لیے انتہائی ناگواری کا باعث بنی اور اس سے ہمارے سینے میں تنگی (گھٹن) پیدا ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچ گئی، اس کا ہمیں علم نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم آسمانی وحی سے ہوا، یا لوگوں کی طرف سے پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! احرام کھول دو، اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی تمہاری طرح احرام کھول دیتا۔ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، اس پر ہم حلال ہو گئے، حتی کہ عورتوں سے تعلقات قائم کئے اور حلال والا ہر کام کیا، حتی کہ جب ترویہ کا دن آیا اور ہم مکہ سے روانہ ہو گئے تو ہم نے حج کا احرام باندھا۔