طاوس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا مکہ پہنچیں، ابھی بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ ایا م شروع ہو گئے، انھوں نے حج کا تلبیہ کہا اور تمام مناسک (حج) ادا کیے۔واپسی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (مخاطب ہو کر) فر مایا: " تمھا را طواف تمھارے حج اور عمرے (دونوں) کے لیے کا فی ہے۔ (اب تمھیں مزید عمرے کی ضرورت نہیں) "مگر وہ نہ مانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (ان کے بھا ئی) عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا اور انھوں نے حج کے بعد (ایک اور) عمرہ ادا کیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، وہ مکہ آئیں تو بیت اللہ کے طواف سے پہلے ہی حیض شروع ہو گیا، انہوں نے تمام احکام ادا کیے، کیونکہ انہوں نے حج کا احرام باندھ لیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوچ کے دن فرمایا: ”تیرا یہ طواف تیرے حج اور عمرہ کے لیے کافی ہے۔“ انہوں نے اس پر اکتفاء کرنے سے انکار کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ عبدالرحمٰن کو تنعیم بھیجا تو انہوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔