سفیان بن عیینہ نے عمرو (بن دینا ر) سے (انھوں نے) سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ ایک شخص اپنے اونٹ سے گر گیا۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فو ت ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسی کے دونوں کپڑوں (احرا م کی دو نوں چادروں) میں اسے کفن دو اس کا سر نہ ڈھانپو۔ بلا شبہ اللہ تعا لیٰ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھا ئے گا کہ وہ تلبیہ پکار رہا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی اپنے اونٹ سے گر گیا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی تو وہ مر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے اس کے دونوں کپڑوں کا کفن دو اور اس کے سر کو نہ ڈھانپو کیونکہ قیامت کے دن اللہ اسے تلبیہ کہتے ہوئے اٹھائے گا۔“
وحدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، عن عمرو بن دينار ، وايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: بينما رجل واقف مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة إذ وقع من راحلته، قال ايوب: فاوقصته، او قال: فاقعصته، وقال عمرو: فوقصته، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اغسلوه بماء وسدر، وكفنوه في ثوبين، ولا تحنطوه ولا تخمروا راسه"، قال ايوب:" فإن الله يبعثه يوم القيامة ملبيا"، وقال عمرو:" فإن الله يبعثه يوم القيامة يلبي"،وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، وَأَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ، قَالَ أَيُّوبُ: فَأَوْقَصَتْهُ، أَوَ قَالَ: فَأَقْعَصَتْهُ، وَقَالَ عَمْرٌو: فَوَقَصَتْهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا تُحَنِّطُوهُ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ"، قَالَ أَيُّوبُ:" فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا"، وَقَالَ عَمْرٌو:" فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي"،
حماد نے عمرو بن دینا ر اور ایوب سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی (ابن عباس رضی اللہ عنہ نے) کہا: ایک شخص عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقف میں تھا کہ اپنی سواری سے گرگیا ایوب نے کہا اس کی سوری نے اس کی گردن تو ڈالی۔۔۔یا کہا: اسے اسی وقت مار ڈالا۔۔۔اور عمرو نے فوقصتہ کہا (اس کی گردن کا منکا توڑ دیا۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتا ئی گئی تو فر مایا: " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے کپڑوں میں کفن دو اسے خوشبو لگا ؤ نہ اس کا سر ڈھا نپو۔ایوب نے کہا: "بلا شبہ اللہ تعا لیٰ قیامت کے دن اسے اسی حالت میں تلبیہ کہتا ہوا اٹھا ئے گا۔اور عمرو نے کہا: "بلا شبہ اللہ تعا لیٰ اسے قیامت کے دن اٹھا ئے گا۔وہ تلبیہ پکار رہا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسی اثناء میں ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں ٹھہرا ہوا تھا کہ وہ اچانک اپنی سواری سے گر گیا، ایوب کی روایت میں، اسے سواری نے گرا کر گردن توڑ ڈالی یا گرا کر مار ڈالا، عمرو نے فَوَقَصَتْهُ کہا، گرا کر گردن توڑ دی، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو، اسے خوشبو نہ لگاؤ اور اس کا سر نہ ڈھانپو“ ایوب کہتے ہیں، کیونکہ قیامت کے دن اللہ اسے تلبیہ کہتے ہوئے اٹھائے گا، عمرو کہتے ہیں، کیونکہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اسے اٹھائے گا، وہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا۔
اسماعیل بن ابرا ہیم نے ایوب سے حدیث بیان کی۔کہا مجھے سعید بن جبیر سے خبر دی گئی، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کر رہا تھا اور احرا م کی ھا لت میں تھا (آگے) ایو ب سے حماد کی روایت کی مانند حدیث ذکر کی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں وقوف (عرفہ میں ٹھہرنا) کیے ہوئے تھا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس ، عن ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: اقبل رجل حراما مع النبي صلى الله عليه وسلم، فخر من بعيره، فوقص وقصا فمات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اغسلوه بماء وسدر، والبسوه ثوبيه ولا تخمروا راسه، فإنه ياتي يوم القيامة يلبي"،وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَّ مِنْ بَعِيرِهِ، فَوُقِصَ وَقْصًا فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَأَلْبِسُوهُ ثَوْبَيْهِ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي"،
ہمیں عیسیٰ بن یو نس نے خبر دی کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے عمرو بن دینا ر نے سعید بن جبیر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، فرمایا: ایک شکص احرا م کی حا لت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا وہ اپنے اونٹ سے گر گیا (اس سے) اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو۔ اس کے اپنے (احرام کے) دو کپڑے پہنا ؤ اس کا سر نہ ڈھانپو بلا شبہ وہ قیامت کے روز آئے گا۔تلبیہ پکار رہا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک محرم آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا اور وہ اپنے اونٹ سے گر گیا، جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے اس کے دونوں کپڑے پہناؤ اور اس کا سر نہ ڈھانپو، کیونکہ یہ قیامت کے دن تلبیہ کہتے ہوئے آئے گا۔“
محمد بن بکر برسانی نے کہا: ہمیں ابن جریج نے عمرو بن دینار سے خبر دی کہ انھیں سعید بن جبیر نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے خبر دی۔کہا: ایک شخص احرا م کی حا لت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا۔ (آگے اسی کے مانند ہے مگر (محمد بن بکر نے) کہا بلا شبہ اسے قیامت کے روز تلبیہ کہتا ہوا اٹھا یا جا ئے گا۔ اس میں یہ اضافہ کیا کہ سعید بن جبیر نے گرنے کی جگہ کا نام نہیں لیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی احرام کی حالت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا، جیسا کہ مذکورہ بالا روایت میں ہے، صرف اتنا فرق ہے، اس میں یہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قیامت کے دن تلبیہ کہنے والا اٹھایا جائے گا۔“ اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ سعید بن جبیر نے گرنے کی جگہ کا نام نہیں لیا۔
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان رجلا اوقصته راحلته وهو محرم فمات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اغسلوه بماء وسدر، وكفنوه في ثوبيه، ولا تخمروا راسه ولا وجهه، فإنه يبعث يوم القيامة ملبيا".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا أَوْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلَا وَجْهَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
سفیان ثوری نے عمرو بن دینار سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص کو اس کی سواری نے گرا کر مار دیا وہ احرا م کی حا لت میں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسی کے (احرا م کے) دو کپڑوں میں کفنا دو اس کاسر اور چہرہ نہ ڈھانپو۔بلا شبہ اسے قیامت کے دن تلبیہ پکار تا ہوا اٹھا یا جا ئے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو اس کی سواری نے گرا کر گردن توڑ دی، جبکہ وہ محرم تھا اور وہ مر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اس کے دونوں کپڑوں کا کفن دو، اس کے سر اور چہرہ کو نہ ڈھانپو، کیونکہ وہ قیامت کے دن تلبیہ کہنے والا اٹھایا جائے گا۔“
ابو عوانہ نے ابو بشر سے حدیث سنائی انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص کو اس کے اونٹ نے (گرا کر) اس (کی گردن) کا منکا توڑ دیا جبکہ وہ (شخص) احرا م کی حا لت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (سفر حج میں شر یک) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جا ئے خوشبو نہ لگا ئی جا ئے نہ ہی اس کا سر ڈھانپا جا ئے۔بلا شبہ اسے قیامت کے روز (احرا م کی حا لت میں) چپکے ہو ئے بالوں کے ساتھ اٹھا یا جا ئے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو اس کی اونٹنی نے گرا دیا اور اس کی گردن توڑ ڈالی، جبکہ وہ محرم تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا کہ: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جائے، اسے خوشبو نہ لگائی جائے اور نہ اس کا سر ڈھانپا جائے، کیونکہ وہ قیامت کے دن جمے ہوئے بالوں کی صورت میں اٹھایا جائے گا۔“
وحدثنا محمد بن بشار ، وابو بكر بن نافع ، قال ابن نافع: اخبرنا غندر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا بشر يحدث، عن سعيد بن جبير ، انه سمع ابن عباس رضي الله عنهما، يحدث:" ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو محرم، فوقع من ناقته فاقعصته فامر النبي صلى الله عليه وسلم ان يغسل بماء وسدر، وان يكفن في ثوبين، ولا يمس طيبا، خارج راسه"، قال شعبة: ثم حدثني به بعد ذلك:" خارج راسه ووجهه، فإنه يبعث يوم القيامة ملبدا".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافعٍ ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بِشْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يُحَدِّثُ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَوَقَعَ مِنْ نَاقَتِهِ فَأَقْعَصَتْهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُغْسَلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَأَنْ يُكَفَّنَ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا يُمَسَّ طِيبًا، خَارِجٌ رَأْسُهُ"، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ حَدَّثَنِي بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ:" خَارِجٌ رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا".
شعبہ نے کہا: میں نے ابو بشر سے سنا وہ سعید بن جبیر سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا جبکہ وہ احرا م کی حا لت میں تھا (اسی دورا ن میں) وہ اپنی اونٹنی سے گر گیا تو اس نے اسی وقت اسے مار دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے پانی اور بیر ی کے پتوں سے غسل دیا جا ئے اور اسے دو کپڑوں میں کفن دیا جا ئے خوشبو نہ لگا ئی جا ئے اور اس کا سر (کفن سے) با ہر نکلا ہوا ہو۔ شعبہ نے کہا مجھے بعد میں انھوں نے یہی حدیث (اس طرح) بیان کیا کہ اس کا سر اور چہرہ باہر ہو۔ بلا شبہ اسے قیامت کے دن (احرا م میں) چپکے بالوں کے ساتھ اٹھا یا جا ئےگا۔.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس احرام کی حالت میں آیا، وہ اپنی اونٹنی سے گر گیا، اس نے اس کی گردن توڑ ڈالی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے نہلایا جائے اور اسے دو کپڑوں کا کفن دیا جائے، اس کو خوشبو نہ لگائی جائے اور اس کا سر کفن سے باہر ہو“، شعبہ کہتے ہیں بعد میں استاد نے مجھے اس طرح روایت سنائی کہ اس کا سر اور چہرہ باہر ہو، کیونکہ وہ قیامت کے دن جمے ہوئے بالوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
حدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا الاسود بن عامر ، عن زهير ، عن ابي الزبير ، قال: سمعت سعيد بن جبير ، يقول: قال ابن عباس رضي الله عنهما وقصت رجلا راحلته وهو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يغسلوه بماء وسدر، وان يكشفوا وجهه، حسبته قال: وراسه، فإنه يبعث يوم القيامة وهو يهل".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَقَصَتْ رَجُلًا رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَأَنْ يَكْشِفُوا وَجْهَهُ، حَسِبْتُهُ قَالَ: وَرَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ يُهِلُّ".
ابو زبیر نے کہا میں نے سعید بن جبیر کو کہتے ہو ئے سنا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص کی اس کی سواری نے گرا کر گردن توڑ دی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین) کو حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیں اس کا چہرہ۔۔۔اور میرا خیال ہے کہا۔۔۔اور سر برہنہ رکھیں۔بلا شبہ قیامت کے دن اسے اس طرح اٹھا یا جا ئے گا کہ وہ بلند آواز سے تلبیہ پکا ر رہا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی تھا، اس کی اونٹنی نے اسے گرا کر اس کی گردن توڑ ڈالی، جس سے وہ مر گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے غسل دو، خوشبو اس کے قریب نہ لانا اور نہ اس کا چہرہ ڈھانپنا، کیونکہ قیامت کے دن یہ تلبیہ کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔“
منصور نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک شخص (سفر حج میں شریک) تھا اسے اس کی اونٹنی نے گرا کر اس کی گردن تو ڑ دی اور وہ فوت ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے غسل دو اور خوشبو اس کے قریب نہ لاؤ نہ ہی اس کا سر ڈھانپو۔بلا شبہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھا یا جا ئے گا کہ وہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی تھا، اس کی اونٹنی نے اسے گرا کر اس کی گردن توڑ ڈالی، جس سے وہ مر گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نہلاؤ اور خوشبو اس کے قریب نہ لانا اور نہ اس کا چہرہ ڈھانپنا کیونکہ (قیامت کے دن) اسے تلبیہ کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔“