كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 70. باب جَدْرِ الْكَعْبَةِ وَبَابِهَا: باب: خانہ کعبہ کی دیواروں اور دروازوں کا بیان۔ Chapter: The wall and the door of the Ka'bah حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا ابو الاحوص ، حدثنا اشعث بن ابي الشعثاء ، عن الاسود بن يزيد ، عن عائشة ، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجدر امن البيت هو؟ قال: " نعم "، قلت: فلم لم يدخلوه في البيت؟ قال: " إن قومك قصرت بهم النفقة "، قلت: فما شان بابه مرتفعا؟ قال: " فعل ذلك قومك ليدخلوا من شاءوا، ويمنعوا من شاءوا، ولولا ان قومك حديث عهدهم في الجاهلية، فاخاف ان تنكر قلوبهم، لنظرت ان ادخل الجدر في البيت وان الزق بابه بالارض "،حدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حدثنا أَبُو الْأَحْوَصِ ، حدثنا أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قُلْتُ: فَلِمَ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ؟ قَالَ: " إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ "، قُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا؟ قَالَ: " فَعَلَ ذَلِكِ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا، وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ، لَنَظَرْتُ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ وَأَنْ أُلْزِقَ بَابَهُ بِالْأَرْضِ "، ابو حوص نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا) ہمیں اشعث بن ابو شعثاء نے اسود بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حطیم کی) دیوار کے بارے میں دریا فت کیا کیا وہ بیت اللہ میں سے ہے؟آپ نے فرمایا: ہاں۔"میں نے عرض کی: تو انھوں نے اسے بیت اللہ میں شامل کیوں نہیں کیا؟ آپ نے فرمایا: " تمھاری قوم کے پاس خرچ کم پڑگیا تھا۔میں نے عرض کی اس کا دروازہ کیوں اونچا ہے؟ آپ نے فرمایا: "یہ کا م تمھاری قوم نے کیا تاکہ جسے چاہیں اندر داخل ہو نے دیں اور جسے چاہیں منع کر دیں اگر تمھاری قوم کا زمانہ جاہلیت کے قریب کا نہ ہوتا اس وجہ سے میں ڈرتا ہوں کہ ان کے دل اسے ناپسند کریں گے تو میں اس پر غور کرتا کہ (حطیم کی) دیوار کو بیت اللہ میں شامل کر دوں اور اس کے دروازے کو زمین کے ساتھ ملا دوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کی دیوار کے بارے میں دریافت کیا، کہ کیا وہ بیت اللہ کا حصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، میں نے پوچھا، تو انہوں نے اسے بیت اللہ میں داخل کیوں نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری قوم کے پاس خرچہ کم تھا۔“ میں نے عرض کیا، تو اس کا دروازہ کیوں بلند رکھا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری قوم نے یہ کام اس لیے کیا تاکہ وہ جسے چاہیں اس میں داخل ہونے دیں اور جسے چاہیں روک لیں، اور اگر تیری قوم جاہلیت کے دور سے نئی نئی نہ نکلی ہوتی، جس کی وجہ سے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اپنے دل میں اس کو ناگوار محسوس کریں گے، تو میں حطیم کو بیت اللہ میں داخل کرنے کے بارے میں سوچتا اور اس کے دروازے کو زمین کے ساتھ ملانے کے بارے میں سوچتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شیبان نے ہمیں اشعت بن ابو شعثاء سے حدیث بیان کی انھوں نے اسود بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کے بارے میں سوال کیا۔آگے ابو حوص کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور اس میں کہا: میں نے عرض کی: اس کا دروازہ کسی وجہ سے اونچا ہے اس پر سیڑھی کے بغیر چڑھا نہیں جا سکتا۔اور (شیبان نے یہ بھی) کہا: اس ڈر سے کہ ان کے دل اسے نا پسند کریں گے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجر کے بارے میں سوال کیا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے، اور اس میں یہ ہے، میں نے عرض کیا، کیا بات ہے کہ اس کا دروازہ بلند ہے، اور سیڑھی کے بغیر اس تک چڑھا نہیں جا سکتا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ڈر سے کہ ان کے دلوں میں نفرت پیدا ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|