كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 5. باب بَيَانِ أَنَّ الْأَفْضَلَ أَنْ يُّحْرَمَ حِينَ تَنْبَعِثُ بَهِ رَاحِلَتُهُ مُتَوَجِّهَا إلٰي مَكَّةَ لَا عَقِبَ الرَّكْعَتَيْنِ باب: ایسے وقت احرام باندھنے کی فضیلت جب سواری مکہ مکرمہ کی طرف متوجہ ہو کر کھڑی ہو جائے۔ Chapter: Clarifying that it is better to enter Ihram when a person's mount sets off with him, heading towards Makkah, not straight after the two rak'ah وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبيد بن جريج ، انه قال لعبد الله بن عمر رضي الله عنهما: " يا ابا عبد الرحمن رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها "، قال: " ما هن يا ابن جريج؟ "، قال: " رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال، ولم تهلل انت حتى يكون يوم التروية "، فقال عبد الله بن عمر : " اما الاركان فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال السبتية فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعال التي ليس فيها شعر ويتوضا فيها، فانا احب ان البسها، واما الصفرة فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، فانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل، حتى تنبعث به راحلته "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: " يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا "، قَالَ: " مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ "، قَالَ: " رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " أَمَّا الْأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ، حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ "، سعید بن ابی سعید مقبری نے عبید بن جریج سے روایت کی کہ انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا اے ابو عبد الرحمٰن!میں نے آپ کو چا ر (ایسے) کام کرتے دیکھا ہے جو آپ کے کسی اور ساتھی کو کرتے نہیں دیکھا۔ابن عمر نے کہا: ابن جریج!وہ کو ن سے (چار کام) ہیں؟ ابن جریج نے کہا: میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ (بیت اللہ کے) دو یما نی رکنوں (کونوں) کے سوا اور کسی رکن کو ہاتھ نہیں لگا تے، میں نے آپ کو دیکھا ہے سبتی (رنگے ہو ئے صاف چمڑے کے) جو تے پہنتے ہیں۔ (نیز آپ کو دیکھا کہ زرد رنگ سے (کپڑوں کو) رنگتے یں اور آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ مکہ میں ہو تے ہیں تو لو گ (ذوالحجہ کی) پہلی کا چا ند دیکھتے ہی لبیک پکار نا شروع کر دیتے ہیں لیکن آپ آٹھویں کا دن آنے تک تلبیہ نہیں پکا رتے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: جہا ں تک ارکان (بیت اللہ کے کونوں) کی بات ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمنی رکنوں کے سوا (کسی اور رکن کو) ہاتھ لگا تے نہیں دیکھا۔رہے سبتی جو تے تو بلا شبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جو تے پہنے دیکھا کہ جن پر بال نہ ہو تے تھے آپ انھیں پہن کر وضو فرماتے (لہٰذا) مجھے پسند ہے کہ میں یہی (سبتی جو تے) پہنوں۔رہا زرد رنگ تو بلا شبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ یہ (رنگ) استعمال کرتے تھے۔اس لیے میں پسند کرتا ہوں کہ میں بھی اس رنگ کو استعمال کروں۔اور رہی بات تلبیہ (لبیک کہتے نہیں سنا جب تک آپ کی سواری آپ کو لے کر کھڑی نہ ہو جا تی۔ عبید بن جریح بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! میں نے آپ کو چار ایسے کام کرتے دیکھا ہے جو میں نے آپ کے ساتھیوں میں سے کسی اور کو کرتے نہیں دیکھا، انہوں نے پوچھا، اے ابن جریج! وہ کون سے کام ہیں؟ ابن جریج نے کہا، میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ (بیت اللہ) کے (چار) ارکان میں سے صرف دو یمانی رکنوں کو مس کرتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے آپ سبتی جوتے پہنتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے، آپ زرد رنگ سے (بال) رنگتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے جب آپ مکہ میں ہوتے ہیں لوگ تو چاند دیکھ کر احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھ ذوالحجہ تک احرام نہیں باندھتے تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا: رہا ارکان کا مسئلہ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمانی کونوں کے سوا (کونے) کو مس کرتے نہیں دیکھا، رہے سبتی جوتے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنتے دیکھا جو بالوں کے بغیر تھے اور ان میں وضو کرتے تھے، اس لیے میں ان کو پہننا پسند کرتا ہوں، رہا زرد رنگ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ استعمال کرتے دیکھا، اس لیے میں اس کے استعمال کو پسند کرتا ہوں اور رہا احرام کا مسئلہ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری آپصلی اللہ علیہ وسلم کو لے کھڑی ہوتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن قسیط نے عبید بن جریج سے روایت کی کہا: میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بارہ دفعہ حج اور عمرے کیے۔میں نے کہا: اے عبد الرحمٰن!میں نے آپ میں چار چیزیں دیکھی ہیں اور اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی مگر (تلبیہ بلند کرنے کے) قصے میں مقبری کی روایت مخالفت کی، ان الفاظ کے بغیر روایت بالمعنی کی۔ عبید بن جریج بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہما کے ساتھ بارہ مرتبہ حج اور عمرہ کیا، میں نے کہا: اے ابو عبدالرحمٰن! میں نے آپ میں چار خصائل دیکھے ہیں، آگے مذکورہ بالا روایت ہے لیکن اہلال والا واقعہ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکا ب میں پاؤں رکھ لیتے اور آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہو جا تی تو آپ ذوالحلیفہ سے (اس وقت) بلند آواز میں لبیک پکا ر نا شروع فرماتے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکاب میں پاؤں رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری آپصلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ سے تلبیہ شروع کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
صالح بن کیسان نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ بتا یا کرتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ پکارا جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بتاتے تھے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ کہنا شروع کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آل ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہو ئے۔پھر سواری آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ تلبیہ پکا ر نے لگے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہوئے، پھر جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ کہنا شروع کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|