كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 41. باب اسْتِحْبَابِ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فِي الطَّوَافِ: باب: طواف میں حجر اسود کو بوسہ دینے کا استحباب۔ Chapter: It is recommended to kiss the black stone during circumambulation (Tawaf) مجھے حرملہ بن یحییٰ نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں ابن وہب نے خبر دی، (کہا:) مجھے یونس اورعمرو نے خبر دی، اسی طرح مجھے ہارون بن سعید ایلی نے حدیث بیان کی، کہا: ابن وہب نے عمروسےخبر دی، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے سالم سے روایت کی کہ ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں حدیث بیان کی، کہا: (ایک مرتبہ) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم!میں اچھی طرح جانتاہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا کہ وہ تمھیں بوسہ دیتے تھے تو میں تمھیں (کبھی) بوسہ نہ دیتا۔ ہارون نے اپنی روایت میں (کچھ) اضافہ کیا، عمرو نے کہا: مجھے زید بن اسلم نے اپنے والد اسلم سے اسی کے مانند روایت کی تھی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر فرمایا، ہاں اللہ کی قسم! مجھے خوب پتہ ہے تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو میں تمہیں بوسہ نہ دیتا، ہارون کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ عمرو نے کہا، اس طرح مجھے یہ روایت زید بن اسلم نے اپنے باپ سے سنائی، (اسلم حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام ہیں۔)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اورکہا: میں تجھے بوسہ دیتاہوں اور میں یہ بھی جانتاہوں کہ توایک پتھر ہے لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھا وہ تجھے بوسہ دیتے تھے۔ (اس لئے میں بھی بوسہ دیتاہوں) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کا بوسہ لیا اور فرمایا: میں تمہیں بوسہ دے رہا ہوں، حالانکہ میں جانتا ہوں تو یقینا ایک پتھر ہے، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں خلف بن ہشام، مقدمی، ابوکامل، اورقتیبہ بن سعید سب نے حماد سے حدیث بیان کی، خلف نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے عاصم احول سے حدیث بیان کی، انھوں نےعبداللہ بن سرجس سے روایت کی، کہا: میں نے سرکےاگلے حصے سے اڑے ہوئے بالوں والے، یعنی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کودیکھا، وہ حجر اسود کو بوسہ دیتے تھے اور کہتے تھے: اللہ کی قسم!میں تجھے بوسہ دےرہاہوں، اور بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نقصان پہنچاسکتا ہے نہ نفع، اگر ایسا نہ ہوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیے دیکھاتھا، تومیں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ مقدمی اور ابو کامل کی روایت میں (اڑے ہوئے بالوں والے کی بجائے) "آگے سے چھوٹی سی گنج والے" کودیکھا کے الفاظ ہیں۔ عبداللہ بن سرجس بیان کرتے ہیں، میں نے اَصْلَعَ یعنی عمر بن خطاب رضی الله تعالی عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے دیکھا، اور وہ کہہ رہے تھے، اللہ کی قسم! میں تجھے بوسہ دے رہا ہوں، جبکہ میں خوب جانتا ہوں، تو ایک پتھر ہے، اور یقینا نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع، اگر میں نے تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے بوسہ نہ دیتا، مقدمی اور ابو کامل کی روایت میں، اَصْلَعَ کی بجائے اُصَيْلِعَ ہے (جس کے سر کے اگلے حصہ کے بال گر گئے ہوں، اسے اَصْلَعَ کہتے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عابس بن ربیعہ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا، وہ فرمارہے تھے بلاشبہ میں نے تجھے بوسہ دیا ہے اور میں جانتا ہوں کہ توایک پتھر ہی ہے۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تمھیں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے دیکھا اور وہ کہہ رہے تھے، میں تجھے بوسہ دے رہا ہوں، حالانکہ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سوید بن غفلہ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کودیکھا کہ انھوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا اوراس سے چمٹ گئے، اورفرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ تم سے بہت قریب ہوتے تھے۔ سوید بن غفلہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا، انہوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا، اور اس کے ساتھ چمٹ گئے، اور فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، وہ تجھے بہت اہمیت دیتے تھے، تجھ سے محبت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحمان نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، اور کہا: لیکن میں نے ابو القاسم کو دیکھا وہ تم سے بہت قریب ہوتے تھے۔انھوں نے"وہ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) اس سے چمٹ گئے"کے الفاظ نہیں کہے۔ امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں، لیکن اس میں چمٹنے کا تذکرہ نہیں ہے اور یہ ہے، میں نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھ پر بہت مہربان پایا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|