صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
29. بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْمُحْرِمَ بِعُمْرَةٍ لَّا يَتَحَلَّلُ بِالطَّوَافِ قَبْلَ السَّعْيِ وَأَنَّ الْمُحْرِمَ بِحَجٍّ لَّا يَتَحَلَّلُ بِطَوَافِ الْقُدُومِ وَكَذٰلِكَ الْقَارِنُ
باب: عمرہ کا احرام باندھنے والا سعی کرنے سے پہلے طواف کے ساتھ حلال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہو سکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا، اور اسی طرح قارن۔
Chapter: Clarifying that the pilgrim who has entered Ihram for Umrah should not exit Ihram after performing Tawaf before Sa'i; And the pilgrim who has entered Ihram for Hajj should not exit Ihram after performing Tawaf Al-Qudum, and the same applies to the pilgrim performing Qiran
حدیث نمبر: 3001
Save to word اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن محمد بن عبد الرحمن ، ان رجلا من اهل العراق قال له: سل لي عروة بن الزبير ، عن رجل يهل بالحج فإذا طاف بالبيت ايحل ام لا؟، فإن قال لك: لا يحل، فقل له: إن رجلا يقول ذلك، قال: فسالته، فقال: " لا يحل من اهل بالحج إلا بالحج "، قلت: فإن رجلا كان يقول ذلك، قال: بئس ما قال، فتصداني الرجل فسالني فحدثته، فقال: فقل له: فإن رجلا كان يخبر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد فعل ذلك، وما شان اسماء والزبير قد فعلا ذلك، قال فجئته فذكرت له ذلك، فقال: من هذا؟، فقلت: لا ادري، قال: فما باله لا ياتيني بنفسه يسالني اظنه عراقيا، قلت: لا ادري، قال: فإنه قد كذب: " قد حج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرتني عائشة رضي الله عنها، ان اول شيء بدا به حين قدم مكة انه توضا، ثم طاف بالبيت "، ثم حج ابو بكر، فكان اول شيء بدا به الطواف بالبيت، ثم لم يكن غيره، ثم عمر مثل ذلك، ثم حج عثمان، فرايته اول شيء بدا به الطواف بالبيت، ثم لم يكن غيره، ثم معاوية، وعبد الله بن عمر، ثم حججت مع ابي الزبير بن العوام، فكان اول شيء بدا به الطواف بالبيت، ثم لم يكن غيره، ثم رايت المهاجرين والانصار يفعلون ذلك، ثم لم يكن غيره، ثم آخر من رايت فعل ذلك ابن عمر، ثم لم ينقضها بعمرة، وهذا ابن عمر عندهم افلا يسالونه، ولا احد ممن مضى ما كانوا يبدءون بشيء حين يضعون اقدامهم، اول من الطواف بالبيت، ثم لا يحلون، وقد رايت امي وخالتي حين تقدمان، لا تبدآن بشيء اول من البيت تطوفان به، ثم لا تحلان، وقد اخبرتني امي انها اقبلت هي واختها والزبير وفلان وفلان بعمرة قط، فلما مسحوا الركن حلوا، وقد كذب فيما ذكر من ذلك.حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ لَهُ: سَلْ لِي عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، عَنْ رَجُلٍ يُهِلُّ بِالْحَجِّ فَإِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ أَيَحِلُّ أَمْ لَا؟، فَإِنْ قَالَ لَكَ: لَا يَحِلُّ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ رَجُلًا يَقُولُ ذَلِكَ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " لَا يَحِلُّ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ إِلَّا بِالْحَجِّ "، قُلْتُ: فَإِنَّ رَجُلًا كَانَ يَقُولُ ذَلِكَ، قَالَ: بِئْسَ مَا قَالَ، فَتَصَدَّانِي الرَّجُلُ فَسَأَلَنِي فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: فَقُلْ لَهُ: فَإِنَّ رَجُلًا كَانَ يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَ ذَلِكَ، وَمَا شَأْنُ أَسْمَاءَ وَالزُّبَيْرِ قَدْ فَعَلَا ذَلِكَ، قَالَ فَجِئْتُهُ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟، فَقُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: فَمَا بَالُهُ لَا يَأْتِينِي بِنَفْسِهِ يَسْأَلُنِي أَظُنُّهُ عِرَاقِيًّا، قُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: فَإِنَّهُ قَدْ كَذَبَ: " قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ "، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُ ذَلِكَ، ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ، فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ مُعَاوِيَةُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ، ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا بِعُمْرَةٍ، وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ أَفَلَا يَسْأَلُونَهُ، وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَيْءٍ حِينَ يَضَعُونَ أَقْدَامَهُمْ، أَوَّلَ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّونَ، وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ، لَا تَبْدَآنِ بِشَيْءٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ، ثُمَّ لَا تَحِلَّانِ، وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَقْبَلَتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ قَطُّ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا، وَقَدْ كَذَبَ فِيمَا ذَكَرَ مِنْ ذَلِكَ.
محمد بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ ایک عراقی شخص نے ان سے کہا: میری طرف سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیجئے جو حج کا تلبیہ پکارتا ہے، جب وہ بیت اللہ کاطواف کرلےتو کیا احرام سے آزاد ہوجائےگا یانہیں؟اگر وہ تمھیں جواب دیں کہ وہ آزاد نہیں ہوگا تو ان سے کہناکہ ایک شخص ہے جو یہ کہتاہے (محمد بن عبدالرحمان نے) کہا: میں نے عروہ سے اس کی بابت سوال کیا توا نھوں نےکہا: جو شخص حج کا احرام باندھے، وہ حج کیے بغیر احرام سے فارغ نہیں ہوگا۔میں (محمد بن عبدالرحمان) نے عرض کی کہ ایک شخص ہے جو یہی بات کہتا ہے انھوں نے فرمایا: کتنی بری بات ہے جو اس نے کہی ہے۔پھر میرا ٹکراؤ (اس عراقی) شخص سے ہوا تو اس نے مجھ سے (اپنے سوال کے متعلق) پوچھا۔میں نے اسے بتادیا۔اس (عراقی) نے کہا: ان (عروہ) سے کہو، بلاشبہ ایک شخص خبر دے رہاتھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم کیا تھا (حکم دیا تھا) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا کیا معاملہ تھا؟انھوں نے (بھی تو) ایسا کیا تھا۔ (محمد بن عبدالرحمان نے) کہا: میں ان عروہ کے پاس آیا اور ان کو یہ بات سنائی۔انھوں نے پوچھا: یہ (سائل) کون ہے؟میں نے عرض کی: میں نہیں جانتا۔انھوں نے کہا: اسے کیا ہے؟وہ خود میرے پاس آکرمجھ سے سوال کیوں نہیں کرتا؟میرا خیال ہے، وہ کوئی عراقی ہوگا۔ میں نے کہا: میں نہیں جانتا۔ (عروہ نے) کہا: بلاشبہ اس نے جھوٹ بولاہے۔مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نےخبر دی کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا، مکہ آکر آپ نے جو کام سب سے پہلے کیا، یہ تھا کہ آپ نے وضوفرمایا اور پھر بیت اللہ کاطواف کیا۔پھر ان کے بعدحضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی حج کیا، انھوں نے بھی، سب سے پہلے جو کیا، یہی تھا کہ بیت اللہ کا طواف کیا اور اس کےسوا کوئی کام نہ کیا (نہ بال کٹوائے نہ احرام کھولا)، پھرحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہی ایسا ہی کیا۔پھرحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کیا۔میں نےانھیں دیکھا، انھوں نے بھی سب سے پہلا کام جس سے آغاز کیا، بیت اللہ کاطواف تھا، پھر اس کےپھر اس کے علاوہ کوئی کام نہ ہوا۔پھرمعاویہ رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ (نے بھی ایسا ہی کیا) پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انھوں نے بھی سب سے پہلے جس سے آغاز کیا بیت اللہ کاطواف تھا اور اس کے علاوہ کوئی نہ تھا، پھر میں نے مہاجرین وانصار (کی جماعت) کو بھی ایسا ہی کرتے دیکھا۔اس کے بعد (بال کٹوانا احرام کھولنا) کوئی کام نہ ہوا۔ پھر سب سے آخر میں جسے میں نے یہ کرتے دیکھا وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔انہوں نے بھی عمرے کے ذریعے سے اپنے حج کو فسخ نہیں کیا، اور یہ ابن عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کے پاس موجود ہیں۔یہ انھی سے کیوں نہیں پوچھ لیتے؟اور نہ گزرے ہوئے لوگوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) میں سے کسی نے (یہ کام) کیا۔وہ (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) جب بھی بیت اللہ میں قدم رکھتے تو طواف سے پہلے اور کسی چیز سے ابتداء نہ کرتے تھے (طوا ف کرنے کے بعد) احرام نہیں کھولتے تھے۔میں نے اپنی والدہ اور خالہ کو بھی دیکھا، وہ جب بھی مکہ آتیں طواف سے پہلے کسی اور کام سے آغاز نہ کرتیں، اس کا طواف کرتیں، پھر احرام نہ کھولتیں (حتیٰ کہ حج پورا کرلیتیں) میری والدہ نے مجھے بتایا کہ وہ، ان کی ہمشیرہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا)، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ فلاں فلاں لوگ کسی وقت عمرہ کے لئے آئے تھے، جب انھوں نے حجر اسود کا استلام کرلیا (اور عمرہ مکمل ہوگیا) تو (اس کے بعد) انھوں نے احرام کھولا۔اس شخص نے اس کے بارے میں جس بات کا ذکر کیا ہے، اس میں جھوٹ بولا ہے۔
حدیث نمبر: 3002
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج . ح وحدثني زهير بن حرب واللفظ له، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، حدثني منصور بن عبد الرحمن ، عن امه صفية بنت شيبة ، عن اسماء بنت ابي بكررضي الله عنهما، قالت: خرجنا محرمين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان معه هدي فليقم على إحرامه، ومن لم يكن معه هدي فليحلل "، فلم يكن معي هدي فحللت، وكان مع الزبير هدي فلم يحلل، قالت: فلبست ثيابي ثم خرجت فجلست إلى الزبير، فقال: قومي عني، فقلت: اتخشى ان اثب عليك،حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُحْرِمِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَقُمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ "، فَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ فَحَلَلْتُ، وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحْلِلْ، قَالَتْ: فَلَبِسْتُ ثِيَابِي ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قُومِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ،
ابن جریج نے کہا: مجھے منصور بن عبدالرحمان نے اپنی والدہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی۔انھوں نے کہا: ہم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) احرام باندھے ہوئے روانہ ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے ساتھ قربانی ہے وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس کے ساتھ قربانی نہیں ہے (وہ عمرے کےبعد) احرام کھول دے۔"میرے ساتھ قربانی نہیں تھی میں نے احرام کھول دیا اور (میرے شوہر) زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی تھی، انھوں نے نہیں کھولا۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: (عمرے کے بعد) میں نے (دوسرے) کپڑے پہن لئے اور زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آبیٹھی، وہ کہنے لگے: میرے پاس سے اٹھ جاؤ، میں نے کہا: آپ کو خدشہ ہے کہ میں آپ پر جھپٹ پڑوں گی۔
حدیث نمبر: 3003
Save to word اعراب
وحدثني عباس بن عبد العظيم العنبري ، حدثنا ابو هشام المغيرة بن سلمة المخزومي ، حدثنا وهيب ، حدثنا منصور بن عبد الرحمن ، عن امه ، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما قالت: قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج، ثم ذكر بمثل حديث ابن جريج، غير انه قال: فقال: استرخي عني استرخي عني، فقلت: اتخشى ان اثب عليك.وَحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ: اسْتَرْخِي عَنِّي اسْتَرْخِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ.
وہیب نے کہا: ہمیں منصور بن عبدالرحمان نے اپنی والدہ (صفیہ بنت شیبہ) سے، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فرمایا: ہم حج کا تلبیہ کہتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ پہنچے، پھر آگے ابن جریج کی طرح ہی حدیث بیان کی، البتہ (اپنی حدیث میں یہ اضافہ) ذکر کیا: (زبیر رضی اللہ عنہ نے) کہا: مجھ سے دور رہو، مجھ سے دور رہو، میں نے کہا: آپ کو خدشہ ہے کہ میں آپ پر جھپٹ پڑوں گی۔
حدیث نمبر: 3004
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، واحمد بن عيسى ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، عن ابي الاسود ، ان عبد الله مولى اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، حدثه، انه كان يسمع اسماء كلما مرت بالحجون، تقول: " صلى الله على رسوله وسلم لقد نزلنا معه هاهنا، ونحن يومئذ خفاف الحقائب قليل ظهرنا قليلة ازوادنا، فاعتمرت انا واختي عائشة، والزبير وفلان وفلان، فلما مسحنا البيت احللنا، ثم اهللنا من العشي بالحج "، قال هارون في روايته: ان مولى اسماء، ولم يسم عبد الله.وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُ أَسْمَاءَ كُلَّمَا مَرَّتْ بِالْحَجُونِ، تَقُولُ: " صَلَّى اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَهُ هَاهُنَا، وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خِفَافُ الْحَقَائِبِ قَلِيلٌ ظَهْرُنَا قَلِيلَةٌ أَزْوَادُنَا، فَاعْتَمَرْتُ أَنَا وَأُخْتِي عَائِشَةُ، وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَلَمَّا مَسَحْنَا الْبَيْتَ أَحْلَلْنَا، ثُمَّ أَهْلَلْنَا مِنَ الْعَشِيِّ بِالْحَجِّ "، قَالَ هَارُونُ فِي رِوَايَتِهِ: أَنَّ مَوْلَى أَسْمَاءَ، وَلَمْ يُسَمِّ عَبْدَ اللَّهِ.
ہمیں ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن وہب نے حدیث بیا ن کی، (کہا:) مجھے عمرو نے ابن اسود سےخبر دی کہ اسماء رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبداللہ (بن کیسان) نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا جب بھی مقام حجون سے گزرتیں تو وہ انھیں یہ کہتے ہوئے سنتے: "اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں فرمائے!"ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مقام پر پڑاؤ کیا تھا۔ان دنوں ہمارے سفر کےتھیلے ہلکے، سواریاں کم اور زاد راہ بھی تھوڑا ہوتا تھا۔میں، میری بہن عائشہ رضی اللہ عنہا، زبیر رضی اللہ عنہ اور فلاں فلاں شخص نے عمرہ کیاتھا، پھر جب ہم (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا باقی سب) نے بیت اللہ (اور صفا مروہ) کا طواف کرلیا تو ہم (میں سے جنھوں نے عمرہ کرنا تھاانھوں نے) احرام کھول دیے، پھر (ترویہ کے دن) زوال کے بعد ہم نے (احرام باندھ کر) حج کا تلبیہ پکارا۔ ہارون نے اپنی روایت میں کہا: حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام نے (کہا)، انھوں نے ان کا نام، عبداللہ نہیں لیا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.