كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 77. بَابُ اسْتِحُبَابِ النُّزُولِ بِبَطْحاءِ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالصَّلَاةِ بِهَا إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَغَيْرِهِمَا فَمَرَّ بِهَا باب: حج اور عمرہ وغیرہ کی غرض سے گزرنے والوں کے لئے بطحائے ذی الخلیفہ میں نماز پڑھنے کا استحباب۔ Chapter: It is recommended to stop in Batha' of Dhul-Hulaifah and pray there when departing from Hajj and 'Umrah, or any time one passes through it امام مالک ؒ نے نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارانی پانی کی سنگریزوں اور ریت والی گزرگاہ (بطحاء) میں جو ذوالحلیفہ میں ہے، اونٹنی کو بٹھایا اوروہاں نماز ادا کی۔ (نافع نے) کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اسی طرح کیا کرتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین پر اپنا اونٹ بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی، اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نےکہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اس ر یتلی پتھریلی وادی میں اونٹ کو بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو بٹھاتے تھے اور نماز ادا کرتے۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین پر اونٹ بٹھاتے تھے، جس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا اونٹ بٹھاتے تھے اور وہاں نماز پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
انس (بن عیاض)، یعنی ابوضمرہ نے موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ جب حج یا عمرے سے لوٹتے تواس پتھریلی ریتلی وادی میں اونٹ کو بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو بٹھاتے تھے۔ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ سے واپس آتے، تو ذوالحلیفہ کے کنکروں والے حصہ پر اونٹ بٹھاتے، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ بٹھایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حاتم، یعنی ابن اسماعیل نے ہمیں موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم سے، انھوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ذوالحلیفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی استراحت کی جگہ پر (ایک آنے والے کو) بھیجا گیا، اور آپ سے کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں۔ حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ رات کے آخری حصہ میں، ذوالحلیفہ کے پڑاؤ (منزل) میں، خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبارک بطحاء میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں موسیٰ عقبہ نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، جب آپ ذوالحلیفہ میں اپنی آرام گاہ میں جو وادی کے درمیان تھی، (کسی آنے والے کو) بھیجا گیا، اور آپ سے کہا گیا: آپ مبارک وادی میں ہیں۔ موسیٰ (بن عقبہ) نے کہا: سالم نے ہمارے ساتھ مسجد کے قریب اسی جگہ اونٹ بٹھائے جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بٹھایا کرتے تھے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے پچھلے پہر کی استراحت کی جگہ تلاش کرتے تھے، اور وہ جگہ اسی مسجد سے نیچے تھی، جو وادی کے درمیان میں تھی، اس (مسجد) کے اور قبلے کے درمیان، اس کے وسط میں۔ حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک فرشتہ آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کی وادی عتیق کے اندر اپنے پڑاؤ میں تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبارک بطحاء میں ہیں، راوی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ سالم نے نماز کی جگہ میں جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اونٹ بٹھایا کرتے تھے، اونٹ بٹھائے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ کا قصد کرتے تھے، اور وہ بطن وادی کی مسجد سے نشیب میں ہے، اور وہ جگہ مسجد اور قبلہ کے درمیان ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|