كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 9. باب مَا يُنْدَبُ لِلْمُحْرِمِ وَغَيْرِهِ قَتْلُهُ مِنَ الدَّوَابِّ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: باب: حل اور حرم میں محرم اور غیر محرم کے لیے جن جانوروں کا مارنا جائز ہے۔ Chapter: What animals it is recommended for the Muhrim and others to kill inside and outside the Sanctuary قاسم بن محمد کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا: "چار جانور ہیں سبھی ایذا دینے والے ہیں۔وہ حدود حرم سے باہر اورحرم میں (جہاںپائے جا ئیں) قتل کر دیے جا ئیں، چیل کوا چوہا اور کا ٹنے والا کتا (عبید اللہ بن مقسم نے) کہا: میں نے قاسم سے کہا آپ کا سانپ کے بارے میں کہا خیال ہے؟انھوں نے جواب دیا: اسے اس کے چھوٹے پن (گھٹیا رویے) کی بنا پر قتل کیا جا ئے گا (جو اس میں ہے) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار جانور سب کے سب فاسق ہیں، ان کو حِل اور حرم میں قتل کر دیا جائے، چیل، کوا، چوہا اور باؤلا کتا۔“ عبیداللہ بن مقسم کہتے ہیں، میں نے قاسم سے پوچھا، سانپ کے بارے میں بتلائیے؟ اس کو، اس کی ذلت و اہانت کی بنا پر مارا جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید بن مسیب نے حضڑت عائشہ رضی اللہ عنہا سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پانچ موذی (جا ندار) ہیں۔حل وحرم میں (جہاں بھی مل جا ئیں) مار دیے جا ئیں سانپ، کوا، جس کے سر پر سفید نشان ہو تا ہے چوہا، کٹنا کتا اور چیل۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ فاسق جانور، انہیں حِل اور حرم میں قتل کر دیا جائے، سانپ، چتکبرا کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا یا درندہ اور چیل۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد بن یزید نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد (عروہ) کے واسطے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روا یت کی انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (جاندار) موذی ہیں۔حرم میں بھی قتل کر دیے جا ئیں۔بچھو، چو ہا، چیل، دھبوں والا کوا اور کا ٹنے والا کتا۔ (چار یا پانچ کہنے کا مقصد تحدید نہیں تھا۔ آگے جتنے نام لیے گئے ان کا بیان تھا) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ فاسق جاندار ان کو حرم میں قتل کر دیا جائے، بچھو، چوہا، چیل، کوا اور درندہ یا کاٹنے والا (باولا) کتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے مذکورہ بالا سند سے بھی حدیث بیان کی۔ امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن زریع نے حدیث بیا ن کی، (کہا) ہمیں معمر نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (جا ندار موذی ہیں حرم میں بھی مار ڈا لے جا ئیں۔چو ہا، بچھو، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ فاسق جاندار ان کو حرم میں قتل کر دیا جائے، چوہا، بچھو، کوا، چیل اور درندہ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد، قالت: " امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل خمس فواسق في الحل والحرم "، ثم ذكر بمثل حديث يزيد بن زريع.وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَتْ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ خَمْسِ فَوَاسِقَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ "، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ. ہمیں عبد الرزاق نے خبر دی (کہا) ہمیں معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حل و حر م میں پانچ موذی (جانوروں) کو قتل کرنے کا حکم دیا۔پھر (عبد الرزاق) نے یزید بن زریع کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب زہری کی سند سے ایک اور استاد سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ فاسق جانداروں کو حل و حرم میں قتل کرنے کا حکم دیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یو نس نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، (انھوں نے) کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ جا نور ہیں سب کہ سب مو ذی ہیں انھیں حرم میں بھی مار دیا جا ئے۔کوا، چیل، کا ٹنے والا کتا، بچھو، اور چوہا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جاندار، سب کے سب فاسق ہیں، ان کو حرم میں قتل کر دیا جائے، کوا، چیل، باؤلا کتا، بچھو اور چوہا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني زهير بن حرب ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، قال زهير، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " خمس لا جناح على من قتلهن في الحرم والإحرام: الفارة، والعقرب، والغراب، والحداة، والكلب العقور "، وقال ابن ابي عمر في روايته: في الحرم والإحرام.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ وَالْإِحْرَامِ: الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ "، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: فِي الْحُرُمِ وَالْإِحْرَامِ. زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے انھوں نے زہری سے انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (موذی جا نور) ہیں جو انھیں حرم میں اور احرا م کی حالت میں مار دے اس پر کوئی گناہ نہیں۔ چو ہا، بچھو، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا۔ ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں کہا: حرمت والے مقامات میں اور احرا م کی حا لت میں۔ حضرت سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جاندار ہیں، ان کے قتل کرنے والے پر وہ ان کو حرم یا احرام کی حالت میں قتل کر دے کوئی گناہ نہیں ہے، چوہا، بچھو، کوا، چیل اور درندہ یا باؤلا کتا۔“ ابن ابی عمر کی روایت میں ہے، محترم جگہوں میں اور احرام کی حالت میں۔ حُرُم، حَرَام کی جمع ہے اور یہاں مراد محترم مقامات ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یو نس نے ابن شہاب کے واسطے سے خبر دی کہا: مجھے سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ؒ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جانوروں میں سے پانچ ہیں جو سب کے سب مو ذی ہیں انھیں قتل کرنے والے پر کوئی گنا ہ نہیں۔بچھو، کوا، چیل چو ہا اور کا ٹنے والا کتا۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جاندار، سب کے سب فاسق ہیں، ان کے قتل کرنے والے پر کوئی تنگی گناہ نہیں ہے، بچھو، کوا، چیل، چوہا اور کاٹنے والا کتا، یعنی درندہ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا زيد بن جبير ، ان رجلا سال ابن عمر ما يقتل المحرم من الدواب؟، فقال: اخبرتني إحدى نسوة رسول الله صلى الله عليه وسلم، " انه امر او امر ان يقتل الفارة، والعقرب، والحداة، والكلب العقور، والغراب ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟، فَقَالَ: أَخْبَرَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ أَمَرَ أَوْ أُمِرَ أَنْ يَقْتُلَ الْفَأْرَةَ، وَالْعَقْرَبَ، وَالْحِدَأَةَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْغُرَابَ ". ہم سے زہیر نے بیان کیا (کہا) ہمیں زید بن جبیر نے حدیث سنا ئی کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: احرا م والا کس جانور کو مار سکتا ہے؟ انھوں نے فرمایا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ نے خبر دی کہ آپ نے حکم دیا یا آپ کو (اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا کہ چو ہا، بچھو، چیل، کا ٹنے والا کتا اور کوا قتل کر دیے جا ئیں۔ زید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، محرم کون سے جاندار قتل کر سکتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ چوہا، بچھو، چیل، درندہ اور کوا قتل کر دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا ابو عوانة ، عن زيد بن جبير ، قال: سال رجل ابن عمر ما يقتل الرجل من الدواب وهو محرم؟، قال: حدثتني إحدى نسوة النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان" يامر بقتل الكلب العقور، والفارة، والعقرب، والحديا، والغراب، والحية، قال: وفي الصلاة ايضا".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ مَا يَقْتُلُ الرَّجُلُ مِنَ الدَّوَابِّ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟، قَالَ: حَدَّثَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ" يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، وَالْفَأْرَةِ، وَالْعَقْرَبِ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابِ، وَالْحَيَّةِ، قَالَ: وَفِي الصَّلَاةِ أَيْضًا". ابو عوانہ نے زید بن جبیر سے حدیث سنا ئی کہا ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پو چھا: ایک آدمی احرا م کی حا لت میں کو ن سے جا نور کو قتل کر سکتا ہے؟انھوں نے کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ نے بتا یا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (احرا م کی ھا لت میں) باولے کتے، چوہے، بچھو، چیل، کوے اور سانپ کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔ (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: اور نماز میں بھی۔ زید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر ؓ سے سوال کیا، انسان احرام کی حالت میں کون سے جانور قتل کر سکتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درندے، چوہے، چیل، کوے اور سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرمایا نماز میں بھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" خمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح: الغراب، والحداة، والعقرب، والفارة، والكلب العقور".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ". مالک نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (موذی جا نور ایسے) ہیں کہ احرا م باندھنے والے پر انھیں قتل کر دینے میں کوئی گنا ہ نہیں ہے کہ کوا، چیل، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں، محرم پر ان کے قتل کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے، کوا، چیل، بچھو، چوہا اور درندہ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، قال: قلت لنافع: ماذا سمعت ابن عمر يحل للحرام قتله من الدواب؟، فقال لي نافع : قال عبد الله : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" خمس من الدواب لا جناح على من قتلهن في قتلهن: الغراب، والحداة، والعقرب، والفارة، والكلب العقور"،وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَاذَا سَمِعْتَ ابْنَ عُمَرَ يُحِلُّ لِلْحَرَامِ قَتْلَهُ مِنَ الدَّوَابِّ؟، فَقَالَ لِي نَافِعٌ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ"، ابن جریج نے کہا: میں نے نافع سے پو چھا: آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کیا سنا وہ احرا م والے شخص کے لیے کن جا نوروں کو مارنا حلال قرار دیتے تھے؟نافع نے مجھ سے کہا: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: " پانچ (موذی) جا نور ہیں انھیں مارنے میں ان کے مارنے والے پر کوئی گنا ہ نہیں۔کوا، چیل بچھو، چوہا اور کا ٹنے والا کتا ابن جریج بیان کرتے ہیں، میں نے نافع سے پوچھا، آپ نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کن جانوروں کو محرم کے لیے قتل کرنے کا حلال ہونا سنا ہے؟ مجھے نافع نے جواب دیا، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”پانچ جاندار ہیں، ان کے قتل کرنے والے پر، ان کے قتل کرنے میں کوئی تنگی (گناہ) نہیں ہے، کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث بن سعد اور جریر یعنی ابن حا زم نے نا فع سے اسی طرح عبید اللہ ایوب اور یحییٰ بن سعید ان تینوں نے بھی نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مالک اور ابن جریج کی طرح ہی حدیث بیان کی ان میں سے کسی ایک نے بھی نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کے الفا ظ نہیں کہے۔ سوائے اکیلےابن جریج کے (البتہ) ابن اسھاق نے ان الفا ظ میں ابن جریج کی متا بعت کی ہے۔ امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے بہت سے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جو سب کے سب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلي الله عليه وسلم کہتے ہیں، صرف ابن جريج، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه سمعت النبي صلي الله عليه وسلم کہتے ہیں اور ابن اسحاق، بھی ابن جریج کی متابعت کرتے ہیں گویا سمعت النبي صلي الله عليه وسلم کی تصریح صرف ابن جریج اور ابن اسحاق کرتے ہیں، باقی سب عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن اسحا ق نے نافع اور عبید اللہ بن عبد اللہ سے خبر دی انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں ان میں سے جو بھی حرم میں قتل کر دیا جا ئے اس کے قتل پر کوئی گنا ہ نہیں۔پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”پانچ جاندار ہیں، ان میں سے کسی کے حرم میں قتل کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔“ پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن یحییٰ، یحییٰ بن ایو ب قتیبہ اور ابن حجر نے اسما عیل بن جعفر سے حدیث بیان کی کہا: عبد اللہ بن دینا ر سے روایت ہے کہ انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (موذی جا نور) ہیں جو انھیں احرا م کی حالت میں مار دے اس پر کوئی گناہ نہیں۔ چو ہا، بچھو، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا۔الفاظ یحییٰ بن یحییٰ کے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور، جو ان کو محرم ہونے کی صورت میں قتل کر دے گا تو اس پر ان کے بارے میں کوئی گناہ نہیں ہے، بچھو، چوہا، کاٹنے والا کتا، کوا اور چیل۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|