كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 66. باب مَا يُفْعَلُ بِالْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ فِي الطَّرِيقِ: باب: قربانی کا جانور چلتے چلتے راستے میں تھک جائے تو کیا کیا جائے؟ Chapter: What should be done with the sacrificial animal if it gets injured on the way? حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبد الوارث بن سعيد ، عن ابي التياح الضبعي ، حدثني موسى بن سلمة الهذلي ، قال: انطلقت انا، وسنان بن سلمة معتمرين، قال: وانطلق سنان معه ببدنة يسوقها، فازحفت عليه بالطريق فعيي بشانها إن هي ابدعت كيف ياتي بها، فقال: لئن قدمت البلد لاستحفين عن ذلك، قال: فاضحيت فلما نزلنا البطحاء، قال: انطلق إلى ابن عباس ، نتحدث إليه، قال: فذكر له شان بدنته، فقال: على الخبير سقطت بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بست عشرة بدنة مع رجل وامره فيها، قال: فمضى، ثم رجع، فقال: يا رسول الله، كيف اصنع بما ابدع علي منها؟ قال: " انحرها، ثم اصبغ نعليها في دمها، ثم اجعله على صفحتها، ولا تاكل منها انت ولا احد من اهل رفقتك "،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ مُعْتَمِرَيْنِ، قَالَ: وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا، فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ كَيْفَ يَأْتِي بِهَا، فقَالَ: لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَأَضْحَيْتُ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَاءَ، قَالَ: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ، فقَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا، قَالَ: فَمَضَى، ثُمَّ رَجَعَ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا؟ قَالَ: " انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ "، ہمیں عبد الوارث بن سعید نے ابو تیاح ضبعی سے خبر دی (کہا) مجھ سے موسیٰ بن سلمہ ہذلی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا میں اور سنان بن سلمہ عمرہ ادا کرنے کے لیے نکلے اور سنان اپنے ساتھ قر بانی کا اونٹ لے کر چلے وہ اسے ہانک رہے تھے تو راستے ہی میں تھک کر رک گیا وہ اس کی حالت کے سبب سے (یہ سمجھنے سے) عاجز آگئے کہ اگر وہ بالکل ہی رہ گیا تو اسے مکہ) کیسے لا ئیں۔انھوں نے کہا: اگر میں بلد (امین مکہ) پہنچ گیا تو میں ہر صورت اس کے بارے میں اچھی طرح پو چھوں گا۔ (موسیٰ نے) کہا تو مجھے دن چڑھ گیا جب ہم نے بطحاء میں قیام کیا تو انھوں نے کہا بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس چلیں تا کہ ہم ان سے بات کریں۔کہا انھوں نے ان کو اپنی قر بانی کے جانور کا حال بتا یا تو انھوں نے کہا تم جاننے والے کے پاس آپہنچے ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ساتھ بیت اللہ کے پا س قر بانی کے لیے سولہ اونٹ روانہ کیے اور اسے ان کا نگران بنا یا۔کہا وہ تھوڑی دور) گیا پھر واپس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان میں سے کوئی تھک کر رک جا ئے اس کے ساتھ میں کیا کروں؟آپ نے فر مایا: " اسے نحر کر دینا پھر اس کے (گلے میں ڈالے گئے) دونوں جوتے اس کے خون سے رنگ دینا پھر انھیں (بطور نشانی) اس کے پہلو پر رکھ دینا۔اور (احرام کی حالت میں) تم اور تمھا رے ساتھ جا نے والوں میں سے کوئی اس (کے گو شت میں) سے کچھ نہ کھا ئے۔ موسیٰ بن سلمہ ہذلی بیان کرتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ عمرہ کے لیے روانہ ہوئے، سنان اپنے ساتھ قربانی کا اونٹ لے کر چلا، اور وہ راستہ میں ٹھہر گیا، تو سنان، اس کے معاملہ میں بے بس ہو گیا، کہ اگر وہ اونٹ تھک ہار گیا، تو وہ اس کے ساتھ کیا سلوک کرے، اس نے سوچا، اگر میں مکہ مکرمہ پہنچ گیا، تو میں اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، اس نے بتایا، میں دوپہر کے وقت چل پڑا، تو جب ہم بطحاء میں اترے، اس نے کہا، آؤ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے گفتگو کریں، اس نے جا کر، ان سے اپنی قربانی کی صورت حال بیان کی، تو انہوں نے فرمایا، تم نے مسئلہ واقف کار سے دریافت کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی سپرداری میں سولہ (16) قربانیاں روانہ فرمائیں، وہ شخص چل پڑا، پھر واپس آ گیا، اور پوچھنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ان میں سے کوئی تھک ہار کر بیٹھ جائے، تو میں اس کا کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو نحر کر کے، اس کے گلے میں دونوں جوتے، اس کے خون میں رنگ دینا، پھر اس کے پہلو پر رکھ دینا پھر تو اور تیرے رفقاء میں سے کوئی بھی اس سے نہ کھائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن علیہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی انھوں نے موسیٰ بن سلمہ سے اور انھوں نے ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قر بانی کے اٹھارہ اونٹ ایک آدمی کے ساتھ روانہ کیے۔۔۔پھر عبد الوارث کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، اور انھوں نے حدیث کا ابتدا ئی حصہ بیان نہیں کیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی معیت میں اٹھارہ قربانیاں روانہ فرمائیں، آ گے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن اس میں ابتدائی واقعہ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو قبیصہ ذؤیب نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ قر بانی کے اونٹ بھیجتے پھر فرماتے اگر ان میں سے کوئی تھک کر رک جا ئے اور تمھیں اس کے مر جا نے کا خدشہ ہو تو اسے نحر کر دینا پھر اس کے (گلے میں لٹکا ئے گئے) جوتے کو اس کے خون میں ڈبونا پھر اسے اس کے پہلو پر ڈال دینا پھر تم اس میں سے (کچھ) کھا نا نہ تمھا رے ساتھیوں میں سے کوئی (اس میں کھا ئے۔) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت ابو قبیصہ ذؤیب نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قربانیاں دے کر بھیجتے اور فرماتے: ”اگر تھکنے سے کسی کی ہلاکت کا خطرہ محسوس کرو، تو اسے نحر کر دینا، پھر اس کی جوتیوں کو اس کے خون میں ڈبو کر، اس کے پہلو پر مارنا، لیکن تو خود اور تیرے قافلہ والوں میں سے کوئی اسے نہ کھائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|