كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 3. باب التَّلْبِيَةِ وَصِفَتِهَا وَوَقْتِهَا: باب: تلبیہ کے طریقے اور اس کے وقت کا بیان۔
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا میں نے مالک کے سامنے (اس حدیث کی) قراءت کی انھوں نے نافع سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا۔لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ، لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَ میں بار بار حاضر ہوں اے اللہ! تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے۔ (کسی بھی چیز میں) تیرا کوئی شریک نہیں۔ اور (نافع نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس (مذکورہ تلبیہ) میں یہ اضا فہ فرمایا کرتے تھے۔" لبیک لبیک وسعدیک، والخیر بیدیک، والرغباء إلیک والعمل"میں تیر ے سامنے حاجر ہوں حاضر ہوں تیری اطا عت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری ہی رضا کے لیے ہیں)
موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبد اللہ بن عمر اور حضرت عبد اللہ کے مولیٰ نافع اور حمزہ بن عبد اللہ کے واسطے سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب آپ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جا تی تو آپ تلبیہ پکا رتے اور کہتے: " میں بار بار حاضر ہوں۔اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضرہوں یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے (کسی بھی چیز میں تیرا کوئی شریک نہیں۔ (سالم نا فع اور حمزہ نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے۔ نافع نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان (مذکورہ بالا) کلما ت کے ساتھ ان الفاظ کاا ضافہ کرتے: " میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ!میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری رضا کے لیے ہیں)
عبید اللہ (بن عمربن حفص العدوی المدنی) نے کہا مجھے نا فع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سنتے ہی تلبیہ یا د کر لیا پھر سالم نافع اور حمزہ کی حدیث کی طرح روایت بیا ن کی۔
ابن شہاب نے کہا: بلا شبہ سالم بن عبد اللہ بن عمر نے مجھے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں تلبیہ پکا رتے سنا کہ آپ کے بال جڑے (گوندیا خطمی بو ٹی وغیرہ کے ذریعے سے باہم چپکے) ہو ئے تھے آپ کہہ رہے تھے۔ لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ، لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَان کلما ت پر اضا فہ نہیں فرماتے تھے۔عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز ادا کرتے پھر جب آپ کی اونٹنی مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپ کو لے کر کھڑی ہو جا تی تو آپ ان کلما ت سے تلبیہ پکا رتے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ ان کلما ت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا تلبیہ پکا رتے تھے اور (ساتھ یہ) کہتے:: لبیک اللہم لبیک لبیک لبیک وسعدیک، والخیر بیدیک، والرغباء إلیک والعمل": " میں با ر بار حاضر ہوں، اے اللہ!میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری طرف سے سعادتوں کا طلب گا ر ہوں ہر قسم کی بھلا ئی تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ!میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ہر دم تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور ہر عمل تیری رضا کے لیے ہے۔
حضرت عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا مشر کین کہا کرتے تھے ہم حاضر ہیں۔تیرا کوئی شریک نہیں۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: " تمھا ری بر بادی! بس کرو بس کرو (یہیں پر رک جا ؤ) مگر وہ آگے کہتے: مگر ایک ہے شریک جو تمھا را ہے تم اس کے مالک ہو، وہ مالک نہیں وہ لو گ بیت اللہ کا طواف کرتے ہو ئے یہی کہتے تھے۔
|