كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 7. باب اسْتِحْبَابِ الطّيبِ قُبيْلَ الْإِحْرَامِ فِي الْبَدَنِ وَاسْتِحُبَا بِهِ بِالْمِسْكِ وَأَنَّهُ لٓا بَاْسَ بِبِقَاءِ وَبِيصِهِ وَهُوَ بَريقَةٌ وَّلَمْعَانْهُ باب: احرام سے پہلے بدن میں خوشبو لگانے اور کستوری کے استعمال کرنے اور اس بات کے بیان میں کہ خوشبو کا اثر باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ Chapter: It is recommended to apply perfume just before entering Ihram, and it is recommended to use Musk, and it does not matter if its glistening traces remain عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرا م باندھا تو میں نے احرا م کے لیے اور آپ کے طواف بیت اللہ سے پہلے اھرا م کھولنے کے لیے آپ کو خوشبو لگائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی اور طواف افاضہ سے پہلے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال ہوئے، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
افلح بن حمید نے قاسم بن محمد کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا تو احرام کے لیے اور طواف بیت اللہ سے پہلے جب آپ نے احرا م کھو لا تو آپ کے احرا م کھولنے کے لیے میں نے آپ کو اپنے ہا تھ سے خوشبو لگا ئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے وقت، احرام کے لیے خوشبو لگائی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے طواف افاضہ سے پہلے حلال ہوتے وقت، حلال ہونے کے لیے خوشبو لگائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی کہا: میں نے مالک کے سامنے قراءت کی کہ عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد (قاسم بن ابی بکر) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھنے سے پہلے آپ کے احرا م کے لیے اور طواف (افاضہ) کرنے سے پہلے احرام کھو لنے کے لیے خوشبو لگا تی تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے لیے اور طواف افاضہ سے پہلے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے حلال ہونے کے لیے خوشبو لگائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ بن عمر نے حدیث سنا ئی کہا: میں نے قاسم کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م کھو لنے اور احرا م باند ھنے کے لیے خوشبو لگائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کھولنے اور احرام باندھنے کے لیے خوشبو لگائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن عبد اللہ بن عروہ نے خبر دی کہ انھوں نے عروہ اور قاسم کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دیتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا حجۃ الودع کے موقع پر میں نے اپنے ہا تھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م کھو لنے اور احرا م باند ھنے کے لیے ذریرہ (نامی) خوشبو لگا ئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں میں نے اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کھولنے اور احرام باندھتے وقت (ہندوستان سے آنے والی خوشبو) ذریرہ لگائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں عثمان بن عروہ نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیان کی کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھتے وقت کو ن سی خوشبو لگا ئی تھی؟انھوں نے فرمایا سب سے اچھی خوشبو۔ عثمان بن عروہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھتے وقت کون سی خوشبو لگائی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، سب سے بہتر خوشبو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشا م سے روایت ہے انھوں نے عثمان بن عروہ سے روایت کی کہا: میں عروہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھنے سے پہلے جو سب سے عمد ہ خوشبو لگا سکتی تھی لگا تی پھر آپ احرا م باندھتےتھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام سے پہلے جو سب سے عمدہ خوشبو لگا سکتی تھی لگاتی، پھر آپ احرام باندھتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو الرجال (محمد بن عبد الر حمان بن حارثہ انصاری) نے اپنی والد ہ (عمرہ بنت عبد الرحمان رضی اللہ عنہا بن سعد زرارہ انصار یہ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھتے وقت جب آپ احرا م کا ارادہ فرماتے اور طواف افاضہ کرنے سے پہلے احرا م کھو لتے وقت جو سب سے عمدہ خوشبو پا ئی وہ لگا ئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے لیے جب احرام باندھتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے طواف افاضہ سے پہلے احرام کھولنے کے لیے جو مجھے سب سے عمدہ خوشبو میسر ہوتی، وہ لگاتی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
منصور نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں جبکہ آپ احرا م باند ھ چکے ہیں۔ خلف نے "جبکہ آپ احرا م باند ھ چکے ہیں "کے الفا ظ نہیں کہے۔لیکن انھوں نے یہ کہا وہ آپ کے احرا م کی خوشبو تھی (جو آپ نے احرا م باند ھنے سے پہلے اپنے جسم کو لگوائی تھی) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں گویا کہ میں ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھے ہوئے تھے، خلف کی روایت میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے محرم ہونے کا ذکر نہیں ہے، یہ لفظ ہے کہ ”وہ آپ کے احرام کی خوشبو تھی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے ایسے لگتا ہے کہ میں (اب بھی) آپ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے لبیک پکا ر رہے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں گویا کہ میں اب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں تلبیہ کہتے ہوئے خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو الضحی نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایسے لگتا ہے جیسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ تلبیہ پکار رہے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ کہہ رہے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مسلم نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا لگتا ہے کہ میں دیکھ رہی ہوں (آگے) وکیع کی حدیث کے مانند ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں گویا کہ میں واقعی یہ منظر دیکھ رہی ہوں، آگے مذکورہ بالا وکیع کی حدیث کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حکم نے کہا: میں نے ابرا ہیم کو اسود سے حدیث بیان کرتے سنا انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جیسے میں (اب بھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سر کے بالوں کو جدا کرنے والی لکیروں (مانگ) میں کوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرا م باندھا ہوا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں میں واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ کے ہر حصہ میں خوشبو کی چمک دیکھتی جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں ہوتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مالک بن مغول نے عبد الرحمٰن بن اسود سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے فرمایا: بلا شبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بالوں کو جدا کرنے والی لکیروں میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرا م کی حالت میں ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں میں واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ کے ہر حصے میں خوشبو کی چمک دیکھتی جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم محرم ہوتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسحاق نے (عبد الرحمٰن) بن اسود کو اپنے والد (اسود بن یزید) سے روایت کرتے ہو ئے سنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م باندھنے کا ارادہ فرماتے تو (اس وقت) جو بہترین خوشبو آپ کو میسر ہو تی اسے لگا تے اس کے بعد میں (آپ کے احرا م باندھنے کے بعد) آپ کے سراور داڑھی میں (خوشبو کے) تیل کی چمک دیکھتی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب احرام باندھنے کا ارادہ فرماتے تو جو بہترین خوشبو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میسر ہوتی، استعمال کرتے، پھر اس کے بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور آپ کی داڑھی میں تیل کی چمک دیکھتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حسن بن عبد اللہ سے روایت ہے کہا ہمیں ابرا ہیم نے اسود سے حدیث بیان کی کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایسا لگتا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں کستوری کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرا م باند ھے ہو ئے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں کستوری کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھے ہوئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے حسن بن عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی۔ مصنف اپنے ایک اور استاد سے حسن بن عبید کی سند ہی سے مذکورہ بالا روایت جیسی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھنے سے پہلے اور قربانی کے دن بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے ایسی خوشبو لگاتی جس میں کستوری ملی ہو تی تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے اور قربانی کے دن، بیت اللہ کے طواف سے پہلے ایسی خوشبو لگاتی تھی، جس میں کستوری کی آمیزش ہوتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا سعيد بن منصور ، وابو كامل جميعا، عن ابي عوانة، قال سعيد: حدثنا ابو عوانة ، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر ، عن ابيه ، قال: سالت عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن الرجل يتطيب، ثم يصبح محرما، فقال: ما احب ان اصبح محرما انضخ طيبا، لان اطلي بقطران احب إلي من ان افعل ذلك، فدخلت على عائشة رضي الله عنها، فاخبرتها ان ابن عمر، قال: ما احب ان اصبح محرما انضخ طيبا لان اطلي بقطران، احب إلي من ان افعل ذلك، فقالت عائشة : " انا طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند إحرامه، ثم طاف في نسائه، ثم اصبح محرما ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ الرَّجُلِ يَتَطَيَّبُ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : " أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ، ثُمَّ طَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا ". ابو عوانہ نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے انھوں نے اپنے والدسے روایت کی کہا میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس شکس کے بارے میں سوال کیا جو خوشبو لگا تا ہے پھر احرا م بندھ لیتا ہے انھوں نے جواب دیا مجھے یہ پسند نہیں کہ میں احرا م بندھوں (اور) مجھسے خوشبو پھوٹ رہی ہو یہ بات مجھے ایسا کرنے سے زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے اوپر تار کو ل مل لوں۔پھر میں حجرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ھاضر ہوا اور انھیں بتا یا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے تو کہا ہے مجھے یہ پسند نہیں کہ میں محرم ہوں اور مجھ (میرے جسم) سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ایسا کرنے سے زیادہ مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے اوپر تار کو ل مل لوں۔پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں بتا یا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے تو کہا ہے مجھے یہ پسند نہیں کہ میں محرم ہوں اور مجھ (میرے جسم) سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ایسا کرنے سے زیادہ مجھے یہ پسند ہے کہ میں اپنے جسم پر تار کو ل مل لوں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھتے وقت خوشبو لگا ئی تھی پھر آپ نے اپنی تمام بیویوں کے ہاں چکر لگا یا پھر آپ نے احرا م کی نیت کر لی (احرا م کا آغاز کر لیا یعنی خوشبو لگا نے سے تھوڑی دیر بعد احرا م باند ھ لیا) ابراہیم بن محمد بن منتشر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو خوشبو لگا کر احرام باندھتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ میں احرام باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، یہ کام کرنے سے زیادہ مجھے یہ پسند ہے کہ میں تارکول مل لوں، پھر میں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں آگاہ کیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا کہ میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ میں احرام باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، میں تارکول مل لوں تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں یہ کام کروں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جواب دیا، خود میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھتے وقت خوشبو لگائی تھی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے صبح احرام باندھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے روایت کی، انھوں نے کہا میں نے اپنے والد کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کرتے سنا انھوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگا تی پھر آپ اپنی تمام بیویوں کے ہاں تشریف لے جا تے بعد ازیں آپ احرا م باندھ لیتے (اور) آپ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو تی تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور صبح احرام باندھتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوشبو پھوٹ رہی ہوتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع ، عن مسعر ، وسفيان ، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر ، عن ابيه ، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: لان اصبح مطليا بقطران احب إلي من ان اصبح محرما انضخ طيبا، قال: فدخلت على عائشة رضي الله عنها، فاخبرتها بقوله، فقالت: " طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف في نسائه، ثم اصبح محرما ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: لَأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ، فَقَالَتْ: " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا ". سفیان نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا یہ بات کہ میں تار کو ل مل لوں۔مجھے اس کی نسبت زیادہ پسند ہے کہ میں احرا م باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو۔ (محمد نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ کو ان (ابن عمر رضی اللہ عنہ) کی بات بتا ئی۔انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگا ئی پھر آپ اپنی تمام بیویوں کے ہاں تشر یف لے گئے پھر آپ محرم ہو گئے (احرا م کی نیت کر لی۔) باب: 8۔جس نے حج و عمرے کا الگ الگ یا اکٹھا احرا م باندھا ہوا ہواس کے لیے کسی کھا ئے جا نے والے جا نور کا شکار جو خشک زمین پر رہتا ہو یا بنیادی طور پر خشکی سے تعلق رکھتا ہو حرا م ہے ابراہیم بن محمد بن منتشر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا، میں تارکول مل لوں مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں احرام باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو تو میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس گیا اور انہیں ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے قول سے آگاہ کیا، اس پر انہوں نے جواب دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات کے پاس گئے، پھر صبح احرام باندھ لیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|