كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 24. باب وُجُوبِ الدَّمِ عَلَى الْمُتَمَتِّعِ وَأَنَّهُ إِذَا عَدِمَهُ لَزِمَهُ صَوْمُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ: باب: تمتع کرنے والے پر قربانی واجب ہے، اور قربانی نہ کرنے کی صورت میں حج کے ایام میں تین دنوں کا روزہ رکھنا اور اپنے گھر واپس لوٹنے پر سات دنوں کا روزہ رکھنا لازمی ہے۔ Chapter: The Obligation For the Pilgrim who is performing Tamattu' to offer a sacrifice; If he has no animal to sacrifice, he must fast for three days during Hajj and seven days when he goes back to his family حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: تمتع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بالعمرة إلى الحج، واهدى فساق معه الهدي من ذي الحليفة، وبدا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاهل بالعمرة، ثم اهل بالحج وتمتع الناس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعمرة إلى الحج، فكان من الناس من اهدى فساق الهدي، ومنهم من لم يهد، فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، قال للناس: " من كان منكم اهدى، فإنه لا يحل من شيء حرم منه حتى يقضي حجه، ومن لم يكن منكم اهدى، فليطف بالبيت وبالصفا والمروة، وليقصر وليحلل، ثم ليهل بالحج وليهد، فمن لم يجد هديا فليصم ثلاثة ايام في الحج، وسبعة إذا رجع إلى اهله "، وطاف رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قدم مكة، فاستلم الركن اول شيء، ثم خب ثلاثة اطواف من السبع ومشى اربعة اطواف، ثم ركع حين قضى طوافه بالبيت عند المقام ركعتين، ثم سلم فانصرف فاتى الصفا فطاف بالصفا والمروة سبعة اطواف، ثم لم يحلل من شيء حرم منه، حتى قضى حجه ونحر هديه يوم النحر وافاض فطاف بالبيت، ثم حل من كل شيء حرم منه، وفعل مثل ما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهدى وساق الهدي من الناس.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَهْدَى فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى فَسَاقَ الْهَدْيَ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَالَ لِلنَّاسِ: " مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى، فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ، ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ، وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ "، وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ، ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنَ النَّاسِ. سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تک عمرے سے تمتع فرمایا اور ہدیہ قربانی کا اہتمام کیا آپ ذوالحلیفہ سے قربانی کے جا نور اپنے ساتھ چلا کر لا ئے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آغا ز فرمایا تو (پہلے) عمرے کا تلبیہ پکا را پھر حج کا تلبیہ پکا را اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ حج تک عمرے سے تمتع کیا۔ لوگوں میں کچھ ایسے تھے انھوں نے ہدیہ قربانی کا اہتمام کیا اور قربانی کے جانور چلا کر ساتھ لا ئے تھے اور کچھ ایسے تھے جو قربانیاں لے کر نہیں چلے تھے۔جب آپ مکہ تشریف لے آئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: "تم میں سے جو قربانی لے چلا وہ ان چیزوں سے جنھیں اس نے (احرا م بندھ کر) حرام کیا اس وقت تک حلال نہیں ہو گا جب تک کہ حج پو را نہ کرے۔اور جو شخص قربا نی نہیں لا یا وہ بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کرے اور بال کتروا کر حلال ہو جا ئے (اور آٹھ ذوالحجہ کو) پھر حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ پکا رے (اور رمی کے بعد) قر بانی کرے۔اور جسے قربانی میسر نہ ہو وہ تین دن حج کے دورا ن میں اور سات دن گھر لو ٹ کر روزے رکھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف فرمایا۔سب سے پہلے حجرا سود کا استلام کیا۔پھر تین چکروں میں تیز چلے اور چار چکر معمول کی رفتار سے چل کر لگا ئے۔جب آپ نے بیت اللہ کا طواف مکمل کر لیا تو مقام ابرا ہیم کے پاس دو رکعتیں ادا فرمائیں۔پھر سلام پھیر ااور رخ بد لیا۔صفا پر تشریف لا ئے اور صفا مروہ کے (درمیا ن) ساتھ چکر لگا ئے۔پھر جب تک آپ نے اپنا حج مکمل نہ کیا آپ نے ایسی کسی چیز کو (اپنے لیے) حلال نہ کیا جسے آپ نے حرا م کیا تھا قربانی کے دن آپ نے اپنے قربانی کے اونٹ نحر کیے اور (طواف) افاضہ فرمایا۔پھر آپ نے ہر وہ چیز (اپنے لیے) حلال کر لی جو احرام کی وجہ سے) حرام ٹھہرائی تھی۔اور لوگوں میں سے جنھوں نے ہدیہ قربانی کا اہتمام کیا تھا اور لوگو ں کے ساتھ قربانی کے جا نور ہانک کر لے آئے تھے۔انھوں نے بھی ویسا ہی کیا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں عمرہ کو حج سے ملا کر تمتع کیا اور قربانی کی، آپ ذوالحلیفہ سے قربانی ساتھ لائے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عمرہ کا تلبیہ کہا، پھر حج کا تلبیہ کہا، اور لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، حج تک عمرہ سے فائدہ اٹھایا (یعنی حج تمتع کیا) بعض لوگوں نے قربانی کی اور وہ قربانی ساتھ لائے تھے، اور بعض قربانی ساتھ نہیں لائے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”تم میں سے جو قربانی لایا ہے، تو اس کے لیے جو چیز حرام ہو چکی ہے، وہ اس وقت تک حلال نہیں ہو گی، جب تک حج پورا نہ کر لے، اور تم میں سے جو حضرات قربانی نہیں لائے، وہ بیت اللہ، صفا اور مروہ کا طواف کریں، اور بال ترشوا کر احرام ختم کر دیں، پھر حج کا احرام باندھیں، اور قربانی کر لیں، اور جو ہدی کی طاقت نہ رکھتا ہو، وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھ لے، اور سات گھر لوٹ کر رکھ لے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا، سب سے پہلے رکن (حجر اسود) کو بوسہ دیا، پھر سات چکروں میں سے تین میں رمل کیا، اور چار چکروں میں عام چال چلے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف مکمل کر لیا، تو مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز ادا کی، پھر سلام پھیر کر چل دئیے، اور صفا پر آ گئے، اور صفا اور مروہ کے سات چکر لگائے، اور جب تک اپنا حج کرنے سے فارغ نہیں ہوئے، تب تک حج سے حرام ہونے والی چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال نہیں ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نحر کے دن (دس ذوالحجہ کو) قربانی کی اور طواف افاضہ کیا، اور طواف افاضہ کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حرام ہونے والی ہر چیز حلال ہو گئی، اور لوگوں میں سے جس نے قربانی کی، اور قربانی ساتھ لایا تھا، اس نے بھی اس طرح کیا، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنيه عبد الملك بن شعيب ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في تمتعه بالحج إلى العمرة وتمتع الناس معه "، بمثل الذي اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي تَمَتُّعِهِ بِالْحَجِّ إِلَى الْعُمْرَةِ وَتَمَتُّعِ النَّاسِ مَعَهُ "، بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ابن شہاب نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں (عروہ کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آپ کے حج کے ساتھ عمرے کے تمتع کے متعلق اور جو آپ کے ساتھ تھے۔ان کے تمتع کے متعلق اسی طرح خبر دی۔جس طرح سالم بن عبد اللہ نے مجھے عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج تمتع اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں کے حج تمتع کی روایت، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کی طرح بیان کرتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|