كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 57. بَابُ جَوَازِ تَقْدِيمِ الذَّبْحِ عَلَي الرَّمْيِ، وَالْحَلْقِ عَلَي الذَّبْح وَعَلَي الرِّمْيِ، وَتَقْدِيمِ الطَّوَافِ عَلَيْهَا كُلِّهَا باب: کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کرنے کا جواز، اور قربانی کرنے اور شیطان کو کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈا لینے کا جواز، اور طواف کو ان سب سے پہلے کرنے کا جواز۔ Chapter: It is permissible to offer the sacrifice before stoning the Jamrah, or to shave before offering the sacrifice or stoning the Jamrah, or to perform Tawaf before any of them حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عيسى بن طلحة بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بمنى للناس يسالونه فجاء رجل، فقال: يا رسول الله، لم اشعر فحلقت قبل ان انحر فقال: " اذبح ولا حرج "، ثم جاءه رجل آخر، فقال: يا رسول الله، لم اشعر فنحرت قبل ان ارمي، فقال: " ارم ولا حرج "، قال: فما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن شيء قدم ولا اخر، إلا قال: " افعل ولا حرج ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ فَقَالَ: " اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ "، ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فَقَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، قَالَ: فَمَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ، إِلَّا قَالَ: " افْعَلْ وَلَا حَرَجَ ". امام مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے رہے وہ آپ سے مسائل پوچھ رہے تھے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول!!میں سمجھ نہ سکا (کہ پہلے کیا ہے) اور میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈوالیا ہے؟ آپ نے فرمایا ؛ (اب) قربانی کر لو کوئی حرج نہیں۔پھر ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول!! مجھے پتہ نہ چلا اور میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی؟ آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق جس میں تقدیم یا تا خیر کی گئی نہیں پو چھا گیا مگر آپ نے (یہی) فرمایا: " (اب) کر لو کوئی حرج نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کر سکیں، ایک آدمی نے آ کر پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے لا علمی میں قربانی کرنے سے پہلے سر مونڈ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”قربانی کر، کوئی حرج نہیں ہے۔“ پھر دوسرے نے آ کر پوچھا، اے اللہ کے رسول مجھے پتہ نہیں تھا، میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کر لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنکریاں مار، کوئی حرج نہیں ہے۔“ راوی کا بیان ہے، جس چیز کے بھی مقدم یا مؤخر (آگے پیچھے) کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني عيسى بن طلحة التيمي ، انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته، فطفق ناس يسالونه، فيقول القائل منهم: يا رسول الله، إني لم اكن اشعر ان الرمي قبل النحر، فنحرت قبل الرمي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فارم ولا حرج "، قال: وطفق آخر يقول: إني لم اشعر ان النحر قبل الحلق، فحلقت قبل ان انحر، فيقول: " انحر ولا حرج "، قال: فما سمعته يسال يومئذ عن امر مما ينسى المرء ويجهل من تقديم بعض الامور قبل بعض واشباهها، إلا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افعلوا ذلك ولا حرج "،وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ، فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ، فَنَحَرْتُ قَبْلَ الرَّمْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَارْمِ وَلَا حَرَجَ "، قَالَ: وَطَفِقَ آخَرُ يَقُولُ: إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَيَقُولُ: " انْحَرْ وَلَا حَرَجَ "، قَالَ: فَمَا سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عَنْ أَمْرٍ مِمَّا يَنْسَى الْمَرْءُ وَيَجْهَلُ مِنْ تَقْدِيمِ بَعْضِ الأُمُورِ قَبْلَ بَعْضٍ وَأَشْبَاهِهَا، إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " افْعَلُوا ذَلِكَ وَلَا حَرَجَ "، یو نس نے ابن شہاب سے باقی ماند ہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ میں) اپنی سواری پر ٹھہر گئے اور لوگوں نے آپ سے سوالات شروع کر دیے ان میں سے ایک کہنے والا کہہ رہا تھا۔اے اللہ کے رسول!!مجھے معلوم نہ تھا کہ رمی (کا عمل) قربانی سے پہلے ہے میں نے رمی سے پہلے قربا نی کر لی؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تو (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔کوئی اور شخص کہتا: اے اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا کہ قربانی سر منڈوانے سے پہلے ہے میں نے قر بانی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے؟تو آپ فرماتے (اب) قر بانی کر لو کوئی حرج نہیں۔ (عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے) کہا میں نے آپ سے نہیں سنا کہ اس دن آپ سے ان اعمال کے بارے میں جن میں آدمی بھول سکتا ہے یا لا علم رہ سکتا ہے ان میں سے بعض امور کی تقدیم (وتاخیر) یا ان سے ملتی جلتی باتوں کے بارے میں نہیں پو چھا گیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی) فرمایا: " (اب) کر لو کوئی حرج نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منٰی میں) اپنی سواری پر وقوف کیا، (ٹھہرے) تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے لگے، ان میں سے کسی نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے علم نہیں تھا کہ رمی (کنکریاں) نحر (قربانی) سے پہلے ہیں، اس لیے میں نے رمی سے پہلے نحر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی کر لو اور کوئی حرج نہیں ہے۔“ دوسرا کہنے لگا، مجھے معلوم نہیں تھا، کہ نحر، حلق (سر مونڈنا) سے پہلے ہے تو میں نے نحر سے پہلے حلق کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نحر کرو، اور کوئی حرج نہیں ہے۔“ اس دن، جس ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا، جس کو بھول اور ناواقفیت کی بنا پر آ گے پیچھے کیا گیا ہے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے سنا ”یہ کام کر لو اور کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی۔۔۔ (اس کے بعد) حدیث کے آخر تک زہری سے یو نس کی روایت کر دہ حدیث کے مانند ہے۔ امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے نقل کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى ، عن ابن جريج ، قال: سمعت ابن شهاب ، يقول: حدثني عيسى بن طلحة ، حدثني عبد الله بن عمرو بن العاص : ان النبي صلى الله عليه وسلم بينا هو يخطب يوم النحر، فقام إليه رجل فقال: ما كنت احسب يا رسول الله، ان كذا وكذا قبل كذا وكذا، ثم جاء آخر، فقال: يا رسول الله، كنت احسب ان كذا قبل كذا وكذا لهؤلاء الثلاث، قال: " افعل ولا حرج "،وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَّ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ، قَالَ: " افْعَلْ وَلَا حَرَجَ "، عیسیٰ نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہا میں نے ابن شہاب سے سنا کہہ رہے تھے عیسیٰ بن طلحہ نے مجھے حدیث بیان کی، کہا مجھے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن راص رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اس دورا ن میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قر بانی کے دن خطبہ دے رہے تھے کوئی آدمی آپ کی طرف (رخ کر کے) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول!!میں نہیں سمجھتا تھا کہ فلا ں کا فلاں سے پہلے ہے پھر کوئی اور آدمی آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!!میرا خیال تھا کہ فلا ں کا م فلا ں فلاں سے پہلے ہو گا (انھوں نے) ان تین کا موں (سر منڈوانے رمی اور قر بانی کے بارے میں پو چھا تو) آپ نے یہی فرمایا: " (اب) کر لو کوئی حرج نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے دن (دس ذوالحجہ) کو خطبہ دے رہے تھے کہ اسی اثنا میں ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نہیں سمجھتا تھا کہ فلاں فلاں کام فلاں فلاں کام سے پہلے ہے، پھر دوسرا آ کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا خیال تھا کہ دونوں کام فلاں فلاں سے پہلے ہیں، ان تین کاموں کے بارے میں کہا، (یعنی رمی، نحر، حلق) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، ”کر لو، کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه عبد بن حميد ، حدثنا محمد بن بكر . ح وحدثني سعيد بن يحيى الاموي ، حدثني ابي ، جميعا عن ابن جريج ، بهذا الإسناد، اما رواية ابن بكر، فكرواية عيسى، إلا قوله: لهؤلاء الثلاث، فإنه لم يذكر ذلك، واما يحيى الاموي، ففي روايته: حلقت قبل ان انحر، نحرت قبل ان ارمي، واشباه ذلك.وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا رِوَايَةُ ابْنِ بَكْرٍ، فَكَرِوَايَةِ عِيسَى، إِلَّا قَوْلَهُ: لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ، وَأَمَّا يَحْيَى الأُمَوِيُّ، فَفِي رِوَايَتِهِ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، وَأَشْبَاهُ ذَلِكَ. محمد بن بکر اور سعید بن یحییٰ اموی نے اپنے والد (یحییٰ اموی) کے واسطے سے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی، ابن بکر کی روایت عیسیٰ کی گزشتہ روایت کی طرح ہے سوائے ان کے اس قول کے "ان تین چیزوں کے بارے میں "اور ہے یحییٰ اموی تو ان کی روایت میں ہے میں نے قر بانی کرنے سے پہلے سر منڈوالیا میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی اور اسی سے ملتی جلتی باتیں امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے دو اساتذہ، عبد بن حمید اور سعید بن یحییٰ اموی سے کرتے ہیں، عبد بن حمید کے استاد ابن ابی بکر کی روایت تو (ان تین چیزوں کے بارے میں کے سوا) (کیونکہ اس نے ان کا ذکر نہیں کیا)، عیسیٰ کی مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے، اور یحییٰ اموی کی روایت میں ہے، میں نے نحر سے پہلے حلق کیا، رمی سے پہلے نحر کیا، اور اس جیسا کام۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں (سفیان) بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: کوئی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں نے قربانی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فرمایا (اب) قربانی کرلو رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔ (کسی اور نے) کہا: میں رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے تو آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایک آدمی نے کہا، میں نے قربانی ذبح کرنے سے پہلے حلق کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذبح کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔“ اس نے کہا، کنکریاں مارنے سے پہلے، ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنکریاں مارو، کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت کی (عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (آپ) منیٰ میں اونٹنی پر (سوار) تھے تو آپ کے پا س ایک آدمی آیا۔۔۔آگے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث ہے۔ امام صاحب دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں اونٹنی پر سوار دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن ابی حفصہ نے ہمیں زہری سے خبر دی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جب آپ کے پاس قر بانی کے دن ایک آدمی آیا آپ جمرہ عقبہ کے پاس رکے ہو ئے تھے۔اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول!! میں نے رمی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فرمایا: " (اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔ایک اور آدمی آیا۔ وہ کہنے لگا: میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے؟ آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں پھر آپ کے پاس ایک اور آدمی آیا اور کہا میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا؟ ہے؟فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔کہا: میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ اس دن آپ سے کسی بھی چیز (کی تقدیمو تا خیر) کے بارے میں سوال کیا گیا ہو مگر آپ نے یہی فرمایا: "کر لو کوئی حرج نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جبکہ آپ جب عقبہ کے پاس کھڑے تھے، قربانی کے دن، آپ کے پاس ایک آدمی آیا، اور کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈوا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنکریاں مارو، کوئی حرج نہیں ہے۔“ دوسرا آ کر کہنے لگا، میں نے رمی سے پہلے ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔“ ایک اور آدمی آ کر کہنے لگا، میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔“ حضرت عبداللہ کہتے ہیں، میں نے نہیں دیکھا، کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب اس کے سوا کوئی اور جواب دیا ہو، ”کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے سر منڈوانے رمی کرنے اور (کا موں کی) تقدیم و تا خیر کے بارے میں پو چھا گیا تو آپ نے فرمایا: " کوئی حرج نہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، ذبح، حلق، رمی اور تقدیم و تاخیر کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|