كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 35. باب بَيَانِ عَدَدِ عُمَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَمَانِهِنَّ: باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمروں کی تعداد کا بیان۔ Chapter: The number of Umrahs performed by the prophet (saws) and when he performed them حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، ان انسا رضي الله عنه اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعتمر اربع عمر، كلهن في ذي القعدة، إلا التي مع حجته عمرة من الحديبية، او زمن الحديبية في ذي القعدة، وعمرة من العام المقبل في ذي القعدة، وعمرة من جعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة، وعمرة مع حجته "،حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، كُلُّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، إِلَّا الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ عُمْرَةً مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، أَوْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مِنْ جِعْرَانَةَ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ "، ہذاب بن خالد نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا) ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا) ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت انس رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) چار عمرے کیے، اور اپنے حج والے عمرے کے سوا تمام عمرے ذوالقعدہ ہی میں کیے۔ایک عمرہ حدیبیہ سے یا حدیبیہ کے زمانے کا ذوالقعد ہ میں (جو عملاً نہ ہو سکا لیکن حکماً ہو گیا) اور دوسرا عمرہ (اس کی ادائیگی کے لیے) اگلے سال ذوالقعدہ میں ادا فرمایا (تیسرا) عمرہ جعرانہ مقام سے (آکر) کیا جہا ں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے اموال غنیمت تقسیم فرما ئے۔ (یہ بھی) ذوالقعدہ میں کیا اور (چوتھا) عمرہ آپ نے اپنے حج کے ساتھ ذوالحجہ میں) ادا کیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، اور اپنے حج والے عمرہ کے سوا، سب کے سب ذوالقعدہ میں کیے، ایک حدیبیہ والا عمرہ یا حدیبیہ کے وقت کا عمرہ ذوالقعدہ میں کیا، اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ (ذوالحجہ میں) کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) مجھے عبد الصمد نے حدیث سنا ئی (کہا) ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی (کہا:) ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پو چھا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کیے؟ انھوں نے کہا: حج ایک ہی کیا (البتہ) عمرے چار کیے، پھر آگے ہذاب کی حدیث کے مانند بیان کیا۔ قتادہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کیے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، (مدینہ سے) صرف ایک حج اور چار عمرے کیے، آ گے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا الحسن بن موسى ، اخبرنا زهير ، عن ابي إسحاق ، قال: " سالت زيد بن ارقم كم غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ "، قال: " سبع عشرة "، قال: وحدثني زيد بن ارقم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا تسع عشرة، وانه حج بعد ما هاجر حجة واحدة حجة الوداع "، قال ابو إسحاق: " وبمكة اخرى ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: " سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ "، قَالَ: " سَبْعَ عَشْرَةَ "، قَالَ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ، وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً حَجَّةَ الْوَدَاعِ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: " وَبِمَكَّةَ أُخْرَى ". ابو اسحاق سے روایت ہے کہا: میں نے زید بن را قم رضی اللہ عنہ سے پو چھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر کتنی جنگیں لریں؟کہا: سترہ۔ (ابو اسحا ق نے) کہا: مجھے زید بن را قم رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) انیس غزوے کیے۔آپ نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج حجۃ الوداع ادا کیا۔ ابو اسحاق نے کہا: آپ نے مکہ میں (رہتے ہو ئے) اور حج (بھی) کیے۔ ابو اسحاق بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کتنے غزوات میں حصہ لیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، سترہ (17) میں، اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس (19) غزوات میں شرکت کی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج کیا ہے، ابن اسحاق کہتے ہیں، ایک حج مکہ میں کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا هارون بن عبد الله ، اخبرنا محمد بن بكر البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت عطاء يخبر، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، قال: كنت انا وابن عمر مستندين إلى حجرة عائشة، وإنا لنسمع ضربها بالسواك تستن، قال: فقلت يا ابا عبد الرحمن: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب؟ قال: نعم، فقلت لعائشة : اي امتاه الا تسمعين ما يقول ابو عبد الرحمن؟، قالت: وما يقول؟، قلت: يقول اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب، فقالت: يغفر الله لابي عبد الرحمن لعمري ما اعتمر في رجب وما اعتمر من عمرة إلا وإنه لمعه "، قال: وابن عمر يسمع، فما قال لا، ولا نعم، سكت.وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يُخْبِرُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدَيْنِ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَإِنَّا لَنَسْمَعُ ضَرْبَهَا بِالسِّوَاكِ تَسْتَنُّ، قَالَ: فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَيْ أُمَّتَاهُ أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟، قَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟، قُلْتُ: يَقُولُ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَعَمْرِي مَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ وَمَا اعْتَمَرَ مِنْ عُمْرَةٍ إِلَّا وَإِنَّهُ لَمَعَهُ "، قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ، فَمَا قَالَ لَا، وَلَا نَعَمْ، سَكَتَ. عطاء نے خبردی کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبردی کہا: میں اور ابن عمر رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے ساتھ ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور ان کی (دانتوں پر) مسواک رگڑنے کی آواز سن رہے تھے۔عروہ نے کہا: میں نے پو چھا: ابو عبد الرحمٰن (ابن عمر رضی اللہ عنہ کی کنیت!) کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےر جب میں بھی عمرہ کیا تھا؟انھوں نے کہا: ہاں۔میں نے (وہیں بیٹھے بیٹھے) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پکا را۔میری ماں!کیا آپ ابو عبد الرحمٰن کی بات نہیں سن رہیں وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ انھوں نے کہا (بتا ؤ) وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے عرض کی وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں (بھی) عمرہ کیا تھا۔انھوں نے جواب دیا: اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن کو معاف فر ما ئے مجھے اپنی زندگی کی قسم!آپ نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمرہ نہیں کیامگر یہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) بھی آپ کے ساتھ ہو تے تھے۔ (عروہنے) کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گفتگو) سن رہے تھے) انھوں نے ہاں یا ناں کچھ نہیں کہا، خاموش رہے۔ عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، میں اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ سے ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے، اور ہم ان (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کے مسواک کرنے کی آواز سن رہے تھے، وہ مسواک کر رہی تھیں، میں نے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں۔ تو میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آواز دی، اے امی جان! جو کچھ ابو عبدالرحمٰن کہہ رہے ہیں، کیا وہ آپ سن نہیں رہیں ہیں؟ انہوں نے پوچھا، وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے کہا، وہ کہتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمرہ رجب میں کیا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا، اللہ تعالیٰ، ابو عبدالرحمٰن کو معاف فرمائے، مجھے اپنی زندگی کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا، یہ ان کے ساتھ تھے، عروہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سن رہے تھے، لیکن انہوں نے، لَا
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، قال: دخلت انا وعروة بن الزبير المسجد، فإذا عبد الله بن عمر جالس إلى حجرة عائشة، والناس يصلون الضحى في المسجد، فسالناه عن صلاتهم، فقال: بدعة، فقال له عروة: يا ابا عبد الرحمن كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: اربع عمر إحداهن في رجب، فكرهنا ان نكذبه ونرد عليه، وسمعنا استنان عائشة في الحجرة، فقال عروة: الا تسمعين يا ام المؤمنين إلى ما يقول ابو عبد الرحمن، فقالت: وما يقول؟، قال: يقول: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم اربع عمر إحداهن في رجب، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا وهو معه، وما اعتمر في رجب قط ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ الضُّحَى فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ صَلَاتِهِمْ، فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَمِ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُكَذِّبَهُ وَنَرُدَّ عَلَيْهِ، وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: أَلَا تَسْمَعِينَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟، قَالَ: يَقُولُ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ ". مجا ہد سے روایت ہے کہا: میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہو ئے دیکھا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے (کی دیوار) سے ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور لو گ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے۔ہم نے ان سے لوگوں کی (اس) نماز کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے فرمایا کہ بدعت ہے۔عروہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پو چھا: ابو عبد الرحمٰن!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) کتنے عمرے کیے؟انھوں نے جواب دیا: چار عمرے اور ان میں سے ایک رجب کے مہینے میں کیا۔ (ان کی یہ بات سن کر) ہم نے انھیں جھٹلا نا اور ن کا رد کرنا منا سب نہ سمجھا، (اسی دورا ن میں) ہم نے حجرے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مسواک کرنے کی آواز سنی۔عروہ نے کہا: المومنین!ابو عبد الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ نہیں سن رہیں؟ انھوں نے کہا وہ کیا کہتے ہیں؟ (عروہنے) کہا: وہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور ان میں سے ایک عمرہ رجب میں کیا ہے انھوں نے فرمایا: اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی عمرے کیے یہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) ان کے ساتھ تھے (یہ بھول گئے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔ مجاہد بیان کرتے ہیں، میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہوئے، دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ کے پاس تشریف فرما ہیں، اور لوگ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھ رہے ہیں، تو ہم نے ان (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ان کی نماز کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے جواب دیا، بدعت ہے، عروہ نے ان سے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، چار، ان میں سے ایک رجب میں کیا تھا، تو ہم نے ان کی تغلیط اور تردید کو مناسب نہ سمجھا، اور ہم نے حجرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مسواک کی آواز سنی، تو عروہ نے پوچھا، اے ام المؤمنین! کیا آپ سن نہیں رہی ہیں، کہ ابو عبدالرحمٰن کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے پوچھا، کیا کہہ رہے ہیں؟ عروہ نے کہا، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں ایک رجب میں تھا، انہوں نے جواب دیا، اللہ، ابو عبدالرحمٰن پر رحم فرمائے! وہ ہر عمرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|