كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 94. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ بِمَسْجِدَيْ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ: باب: مسجد حرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔ Chapter: The virtue of praying in the Masajid of Makkah and Al-Madinah سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تے تھے آپ نے فرمایا: "میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اس مسجد میں نماز پڑھنا، مسجد حرام کے سوا مساجد میں، ایک ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میریاس مسجد میں ایک نماز کسی بھی اور مسجد کی ایک ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرا م (کی نماز) کے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک نماز میری اس مسجد میں، دوسری مساجد میں ہزار نماز سے بہتر ہے، سوائے مسجد حرام کے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا عيسى بن المنذر الحمصي ، حدثنا محمد بن حرب ، حدثنا الزبيدي ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وابى عبد الله الاغر ، مولى الجهنيين، وكان من اصحاب ابي هريرة، انهما سمعا ابا هريرة ، يقول: " صلاة في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم آخر الانبياء، وإن مسجده آخر المساجد "، قال ابو سلمة، وابو عبد الله، لم نشك ان ابا هريرة كان يقول، عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعنا ذلك ان نستثبت ابا هريرة عن ذلك الحديث حتى إذا توفي ابو هريرة تذاكرنا ذلك، وتلاومنا ان لا نكون كلمنا ابا هريرة في ذلك حتى يسنده إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن كان سمعه منه، فبينا نحن على ذلك جالسنا عبد الله بن إبراهيم بن قارظ ، فذكرنا ذلك الحديث، والذي فرطنا فيه من نص ابي هريرة، عنه، فقال لنا عبد الله بن إبراهيم: اشهد اني سمعت ابا هريرة يقول، قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإني آخر الانبياء، وإن مسجدي آخر المساجد.حَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، حدثنا عِيسَى بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا الزُّبَيْدِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وأبى عبد الله الأغر ، مولى الجهنيين، وكان من أصحاب أبي هريرة، أنهما سمعا أبا هريرة ، يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدَهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ "، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ، لَمْ نَشُكَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ، عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنَعَنْا ذَلِكَ أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ تَذَاكَرْنَا ذَلِكَ، وَتَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ كَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يُسْنِدَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ جَالَسَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ الْحَدِيثَ، وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْهُ، فقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ. ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور جہینہ والوں کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ اغر سے روایت ہے۔۔۔اور یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں (شاگردوں) میں سے تھے۔۔۔ان دونوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں ایک نماز مسجد حرا م کوچھوڑ کر دوسری مساجد میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاءؑمیں سے آخری ہیں، اور آپ کی مسجد (بھی کسی نبی کی تعمیر کردہ) آخری مسجد ہے۔ابو سلمہ اور ابو عبد اللہ نے کہا: ہمیں اس بارے میں شک نہ تھا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے بیان کر رہے ہیں چنانچہ اسی بات نے ہمیں رو کے رکھا کہ ہم ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے بارے میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع کا) اثبات کرائیں حتی کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو ہم نے آپس میں اس بات کا تذکرہ کیا اور ایک دوسرے کو ملا مت کی کہ ہم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں گفتگو کیوں نہیں کی، تا کہ اگر انھوں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی تو اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کردیتے۔ہم اسی کیفیت میں تھے کہ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ ہمارے ساتھ مجلس میں آبیٹھے تو ہم نے اس حدیث کا اور جس بات کے بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے صراحت کرانے میں ہم نے کو تا ہی کی تھی کا تذکرہ کیا تو عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ نے ہمیں کہا: میں گو اہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بلا شبہ میں تمام انبیاءؑمیں سے آخری نبی ہوں۔اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے تعمیر کیا) ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور جہینوں کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ الاغرّ (جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تلامذہ میں سے ہیں) دونوں بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا، مسجد حرام کے سوا باقی مساجد سے ہزار نماز افضل ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد (انبیاء علیہم السلام کی) آخری مسجد ہے، ابو سلمہ اور ابو عبداللہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی بنا پر کہتے تھے، اس چیز نے ہمیں ابو ہریرہ سے اس حدیث کے بارے میں تحقیق کرنے سے روک دیا، حتی کہ جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے، ہم نے باہم اس بات کا تذکرہ کیا اور ایک دوسرے کو ملامت کی کہ ہم نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سلسلہ میں گفتگو کیوں نہ کی تاکہ اگر انہوں نے یہ حدیث آپ سے سنی تھی، تو اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر دیتے، ہم یہی گفتگو کر رہے تھے کہ ہمارے پاس عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ آ کر بیٹھ گئے، تو ہم نے یہ حدیث بیان کر کے کہ ہم سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صراحت کروانے کے سلسلہ میں جو کوتاہی ہوئی تھی، اس کا تذکرہ کیا تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا، میں شہادت دے کر کہتا ہوں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آخر الانبیاء ہوں اور میری مسجد آخر المساجد ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الوہاب نے ہمیں حدیث بیان کی کہا، میں نے یحییٰ بن سعید کو کہتے ہو ئے سنا کہ میں نے ابو صا لح سے پوچھا: کیا آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کرتے ہو ئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں البتہ مجھے عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز اس کے سوا (دوسری) مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے بہتر۔۔۔یا فرمایا: ایک ہزار نمازوں کی طرح ہے۔۔۔الایہ کہ وہ مسجد حرا م ہو یحییٰ بن سعید کہتے ہیں، میں نے ابو صالح سے پوچھا، کیا آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں حدیث سنی ہے، انہوں نے کہا، نہیں، لیکن مجھے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ نے بتایا کہ اس نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مساجد سے سوائے مسجد حرام کے ہزار نماز سے بہتر ہے، یا ہزار کے برابر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ قطان نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب نے چند اور اساتذہ سے بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ قطان نے ہمیں عبید اللہ (بن عمر) سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری اس مسجد میں ایک نماز اس کے سوا (دوسری مسجدوں میں) ایک ہزار نمازیں ادا کرنے سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اس مسجد میں ایک نماز، مسجد حرام کے سوا باقی مساجد سے ایک ہزار نماز سے بہتر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسامہ عبد اللہ بن نمیر اور عبد الوہاب سب نے عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ (یہ) حدیث بیان کی۔ امام صاحب ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت چند اور اساتذہ سے عبیداللہ کی سند سے ہی بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
موسیٰ جہنی نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے۔۔۔ (آگے) اسی کے مانند ہے۔ امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن رمح ، جميعا عن الليث بن سعد ، قال قتيبة: حدثنا ليث، عن نافع ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد ، عن ابن عباس ، انه قال: إن امراة اشتكت شكوى، فقالت: إن شفاني الله لاخرجن، فلاصلين في بيت المقدس، فبرات، ثم تجهزت تريد الخروج، فجاءت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تسلم عليها فاخبرتها ذلك، فقالت: اجلسي فكلي ما صنعت، وصلي في مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " صلاة فيه افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا مسجد الكعبة ".وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، جميعا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حدثنا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً اشْتَكَتْ شَكْوَى، فقَالَت: إِنْ شَفَانِي اللَّهُ لَأَخْرُجَنَّ، فَلَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِس، فَبَرَأَتْ، ثُمَّ تَجَهَّزَتْ تُرِيدُ الْخُرُوجَ، فَجَاءَتْ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَأَخْبَرَتْهَا ذَلِكَ، فقَالَت: اجْلِسِي فَكُلِي مَا صَنَعْتِ، وَصَلِّي فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ ". لیث نے نافع سے روایت کی، انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن معبد (بن عباس) سے روایت کی، (کہا:) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: ایک عورت بیمار ہو گئ اس نے کہا: اگر اللہ نے مجھے شفا دی تو میں بیت المقدس میں جا کر ضرور نماز ادا کروں گی۔وہ صحت یا ب ہو گئی، پھر سفر کے ارادے سے تیاری کی (سفر سے پہلے) وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں سلام کہنے کے لیے حا ضر ہوئی اور انھیں یہ سب بتا یا تو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا: بیٹھ جاؤ اور جو (زادراہ) تم نے تیار کیا ہے وہ کھا لو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لو۔بلا شبہ!میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے: اس (مسجد) میں ایک نماز پڑھنا اس کے سوا (باقی) تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں ادا کر نے سے افضل ہے سوائے مسجد کعبہ کے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت، ایک بیماری میں مبتلا ہو گئی، تو اس نے کہا، اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا بخش دی تو میں جا کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھوں گی، وہ شفا یاب ہو گئی، پھر نکلنے کی تیاری کی تو سلام عرض کرنے کے لیے حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور انہیں اپنے ارادہ سے آگاہ کیا، تو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا، بیٹھ رہو اور جو کھانا (سفر کے لیے) تیار کیا ہے کھا لو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اس میں نماز باقی مساجد سے ہزار نماز سے افضل ہے، سوائے مسجد کعبہ کے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|