كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 25. باب بَيَانِ أَنَّ الْقَارِنَ لاَ يَتَحَلَّلُ إِلاَّ فِي وَقْتِ تَحَلُّلِ الْحَاجِّ الْمُفْرِدِ: باب: قارن اس وقت احرام کھولے جس وقت کہ مفرد بالحج احرام کھولتا ہے۔ Chapter: The pilgrim performing Qiran should not exit Ihram except when the pilgrims performing Ifrad exit Ihram حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا رسول الله ما شان الناس حلوا، ولم تحلل انت من عمرتك؟، قال: " إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا، وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟، قَالَ: " إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ "، یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے پڑھا، انھوں نے نافع سے روایت کی، انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں کا معاملہ کیا ہے؟ انھوں نے (عمرے کے بعد) احرا م کھول دیا ہے۔اور آپ نے اپنے عمرے (آتے ہی طواف وسعی جو عمرے کے منسک کے برابر ہے) کے بعد احرا م نہیں کھولا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اپنے سر (کے بالوں) کو گوند یا خطمی بوٹی سے) چپکالیا اور اپنی قربانیوں کو ہار ڈا ل دیے۔اس لیے میں جب تک قربانی نہ کر لوں۔احرا م نہیں کھول سکتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت حفصہ رضیاللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے کہ لوگ حلال ہو چکے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمرہ سے حلال نہیں ہوئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے سر کے بالوں کو چپکا لیا ہے، اور اپنی ہدی کے گلے میں قلادہ ڈال دیا ہے، اس لیے میں قربانی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خالد بن مخلد نے مالک سے، انھوں نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فرمایا: " میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!! کیا وجہ ہے کہ آپ نے احرا م نہیں کھولا؟ (آگے) مذکورہ بالا حدیث کے مانند ہے۔ یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعلیٰ عنہا نے بیان کیا، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کیوں نہیں کھولا؟ آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ نے کہا: مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: لوگوں کا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے احرا م کھول دیا ہے اور آپ نے (مناسک) ادا ہو جا نے کے باوجود) ابھی تک عمرے کا احرا م نہیں کھولا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اپنی قربانی کے اونٹوں کو ہار پہنائے اور اپنے سر (کے بالوں) کو گوند (جیلی) سے چپکا یا میں جب تک حج سے فارغ نہ ہو جاؤں۔احرام سے فارغ نہیں ہو سکتا۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، کیا وجہ ہے کہ لوگ احرام کھول چکے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمرہ کا احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنی ہدی کے گلے میں ہار ڈالا ہے، اور اپنے سر کے بال چپکا لیے ہیں، اس لیے میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا، جب تک حج سے فارغ نہ ہو جاؤں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے (اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! (آگے) مالک کی ھدیث کے مانند ہے (البتہ الفاظ یوں ہیں): "میں جب تک قربانی نہ کر لوں۔احرا م سے فارغ نہیں ہو سکتا۔" حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آگے باب کی پہلی روایت جو امام مالک سے مروی ہے کی طرح ہے، ”میں قربانی کرنے تک حلال نہیں ہو سکتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن جریج نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو حجۃ الوداع کے سال حکم دیا تھا کہ وہ (عمرہ کرنے کے بعد) احرا م کھول دیں۔حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کی: آپ کو احرا م کھو لنے سے کیا چیز مانع ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں اپنے سر (کے بالوں کو) چپکا چکا ہو ں۔اور اپنی قربانی کے اونٹ نحر نہ کر لوں۔احرام نہیں کھو ل سکتا۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے سال اپنی بیویوں کو احرام کھولنے کا حکم دیا، حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، تو میں نے سوال کیا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حلال ہونے سے کون سی چیز مانع ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے سر کے بال چپکا لیے ہیں اور اپنی ہدی کے گلے میں ہار ڈال دیا ہے، اس لیے میں جب تک اپنی ہدی نحر نہ کر لوں، حلال نہیں ہو سکتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|