كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 47. باب الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ وَاسْتِحْبَابِ صَلاَتَيِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ جَمْعًا بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ: باب: عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا استحباب۔ Chapter: Departing from 'Arafat to Al-Muzdalifah. It is recommended to pray Maghrib and 'Isha together in Al-Muzdalifah on this night حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن موسى بن عقبة ، عن كريب مولى ابن عباس، عن اسامة بن زيد ، انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة حتى إذا كان بالشعب نزل، فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، قال: " الصلاة امامك "، فركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا فاسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره في منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ، فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، قَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّاهَا، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا. یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب سے اور انھوں نے حضرت اسامہبن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں (کریب) نے ان (حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ) سے سنا، کہہ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ روانہ ہو ئے۔یہاں تک کہ جب گھاٹی کے پاس پہنچے تو (سواری سے) نیچے اترے پیشاب سے فارغ ہوئے پھر وضوکیا اور زیادہ تکمیل کے ساتھ وضونہیں کیا۔میں نے آپ سے عرض کی: نماز؟فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں) ہے اس کے بعد آپ (پھر) سوار ہو گئے جب مزدلفہ آئے تو آپ (سواری سے) نیچے اترے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنے پڑاؤ کی جگہ میں بٹھا یا، پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ نے وہ پڑھی۔اور ان دونوں نمازوں کے درمیا ن کوئی (نفل) نماز نہیں پڑھی۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے، جب گھاٹی کے پاس پہنچے، تو سواری سے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور پورا وضو نہیں کیا، (ہلکا وضو کیا) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، نماز پڑھنا چاہتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”نماز آگے ہے۔“ اور سوار ہو گئے، جب مزدلفہ پہنچے، اتر کر وضو کیا اور کامل وضو کیا، پھر تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز ادا کی، پھر ہر انسان نے اپنا اونٹ اپنی جگہ پر بٹھایا، پھر عشاء کی تکبیر کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، اور دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن سعید نے زبیر کے مولیٰ موسیٰ بن عقبہ سے اسی سند سے روایت کی کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: عرفہ سے واپسی کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی کی طرف چلے گئے (پھر) اس کے بعد میں نے (وضو کے لیے) آپ (کے ہاتھوں) پر پانی ڈا لا اور عرض کی، آپ نماز پڑھیں گے؟فرمایا: " نماز (پڑھنے کا مقام) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپسی کے وقت قضائے حاجت کے لیے کسی گھاٹی میں گئے، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے لیے پانی ڈالا اور پوچھا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز گاہ آ گے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد اللہ بن مبا رک نے ابراہیم بن عقبہ سے انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لو ٹے جب گھا ٹی کے پاس پہنچے تو اترے اور پیشاب کیا۔اسامہ رضی اللہ عنہ نے (کنایتہً) کہ نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہا یا۔۔۔کہا: آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا سا وضو تھا۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!!نماز؟ فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں) ہے کہا: پھر آپ چلے حتی ٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے اور مغر ب اور عشاء کی نمازیں (اکٹھی) ادا کیں۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے، جب گھاٹی کے پاس پہنچے تو اتر کر پیشاب کیا، (حضرت اسامہ نے پیشاب کے لیے، پانی بہایا کا کنایہ نہیں کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، لیکن وضو میں تکمیل مرات نہیں کیا، میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز پڑھنا چاہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز آ گے ہے۔“ پھر چل پڑے اور مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ابو خيثمة ، حدثنا إبراهيم بن عقبة ، اخبرني كريب ، انه سال اسامة بن زيد : كيف صنعتم حين ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية عرفة؟ فقال: جئنا الشعب الذي ينيخ الناس فيه للمغرب، فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته وبال، وما قال: اهراق الماء، ثم دعا بالوضوء، فتوضا وضوءا ليس بالبالغ، فقلت: يا رسول الله، الصلاة، فقال: " الصلاة امامك "، فركب حتى جئنا المزدلفة فاقام المغرب، ثم اناخ الناس في منازلهم، ولم يحلوا حتى اقام العشاء الآخرة فصلى، ثم حلوا: قلت فكيف فعلتم حين اصبحتم؟ قال: ردفه الفضل بن عباس: وانطلقت انا في سباق قريش على رجلي.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ ، أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ : كَيْفَ صَنَعْتُمْ حِينَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمَغْرِبِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ وَبَالَ، وَمَا قَالَ: أَهَرَاقَ الْمَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ حَلُّوا: قُلْتُ فَكَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ: وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ. ابو خیثمہ زہیر نے ہم سے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابراہیم بن عقبہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے کریب نے خبر دی ہے کہ انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: عرفہ کی شام جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار ہوئے تو تم نے کیا کیا؟کہا: ہم اس گھاٹی کے پاس آئے جہاں لوگ مغرب (کی نماز) کے لئے (اپنی سواریاں) بٹھاتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو بٹھایا اور پیشاب سےفارغ ہوئے۔اور انھوں نے (کنایہ کرتے ہوئے یوں) نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہایا۔پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا ساتھا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔"اس کے بعد آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے مغرب کی اقامت کہلوائی۔پھر سب لوگوں نے (اپنی سواریاں) اپنے پڑاؤ کی جگہوں میں بٹھا دیں اور انھوں نے ابھی (پالان) نہیں کھولے تھے کہ آپ نے عشاء کی اقامت کہلوادی، پھر انھوں نے (پالان) کھولے۔میں نے کہا: جب تم نے صبح کی تو تم نے کیا کیا؟انھوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہوگئے اور میں قریش کے آگے جانے والے لوگوں کے ساتھ پیدل گیا۔ کریب کہتے ہیں، میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جب آپ عرفہ کی شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوئے تھے، تو آپ نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ہم اس گھاٹی پر پہنچے، جہاں لوگ مغرب کے لیے اونٹوں کو بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بٹھا کر پیشاب کیا، (اسامہ نے پانی بہایا نہیں کہا) پھر پانی منگوایا، اور خفیف وضو کیا، (تین دفعہ نہیں کیا) تو میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز پڑھنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز آ گے ہے۔“ پھر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے اپنی جگہوں میں اونٹ بٹھائے، پالان نہیں کھولے، حتی کہ اقامت کہلوا کر نماز عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے پالان کھولے، میں نے پوچھا، صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا، فضل بن عباس رضی الہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ سوار ہو گئے، اور میں نے اس کے پہلے جانے والوں کے ساتھ پیدل چل پڑا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن عقبہ نے کریب سےاور انھوں نے اسامہ بن زید سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درے پرتشریف لائے جہاں امراء (حکمران) اترتے ہیں۔آپ (سواری سے) اترے اورپیشاب سے فارغ ہوئے۔اورانھوں نے پانی بہایا کا لفظ نہیں کہا (بلکہ یوں کہا:) پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور ہلکا وضو کیا۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " نماز (پڑھنے کامقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔" حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درہ پر پہنچے، جہاں (بنو امیہ کے) امراء اترتے ہیں، اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، (اسامہ نے بَالَ
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء مولى ابن سباع، عن اسامة بن زيد : انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم حين " افاض من عرفة، فلما جاء الشعب اناخ راحلته، ثم ذهب إلى الغائط، فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضا، ثم ركب، ثم اتى المزدلفة، فجمع بها بين المغرب والعشاء ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى ابْنِ سِبَاعٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ " أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الشِّعْبَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى الْغَائِطِ، فَلَمَّا رَجَعَ صَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْإِدَاوَةِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَكِبَ، ثُمَّ أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَجَمَعَ بِهَا بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ ". عطاء مولیٰ بن سبا ع نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو وہ آپ کے (ساتھ اونٹنی پر) پیچھے سوار تھے، جب آپ گھاٹی پر پہنچے، آپ نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا، پھر قضائے حاجت کے لئے چلے گئے، جب لوٹے تو میں نے ایک برتن سے آپ (کے ہاتھوں) پر پانی ڈالا، آپ نے وضو کیا، پھر آپ مزدلفہ آئے تو وہاں مغرب اورعشاء اکھٹی ادا کیں۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے ہیں، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی پر پہنچے، تو اپنی سواری کو بٹھایا، پھر قضائے حاجت کے لیے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو میں نے برتن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر مزدلفہ پہنچ گئے اور مغرب و عشاء کی نمازوں کو جمع کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ سے لوٹے اور اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ (اونٹنی پر) سوار تھے۔حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ اسی حالت میں مسلسل چلتے رہے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، اسامہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، اسامہ نے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم معمول کے مطابق چلتے رہے، یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیااور میں موجود تھا۔یا کہا: میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے (واپسی پر) انھیں اپنے ساتھ پیچھے سوار کیا تھا۔میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو آپ کیسے چل رہے تھے؟کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے درجے کی تیز رفتاری سے چلتے تھے، جب کشادہ جگہ پاتے تو (سواری کو) تیز دوڑاتے۔ ہشام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میری موجودگی میں اسامہ سے پوچھا گیا، یا میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عرفات سے واپسی پر اپنے پیچھے سوار کیا تھا، میں نے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپسی کے وقت کیسے چلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، معمولی تیز رفتار چل رہے تھے، جب کچھ کشادہ جگہ آتی تو تیزی میں اضافہ کر دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں یہ حدیث سنائی (کہا:) ہمیں عبدہ بن سلیمان، عبداللہ بن نمیر اور حمید بن عبدالرحمان نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور حمید کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: "ہشام نے کہا: نص (تیز رفتاری میں) عنق سے اوپر کادرجہ ہے۔ امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، جس میں حمید کی روایت میں یہ اضافہ ہے، نَص میں عُنُق سے تیزی زیادہ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان بن بلال نے یحیٰٰ بن سعید سے روایت کی، (کہا:) مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی کہ عبداللہ بن یزید ختمی رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیا ن کی، ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ انھوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اورعشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کیں۔ حضرت ابو ایوب رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ اور ابن رمح نے لیث بن سعد سے اور انھوں نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ بیان کی، ابن رمح نے اپنی روایت میں کہا: عبداللہ بن یزید ختمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں کوفہ کے گورنر تھے۔ مصنف یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جس میں ابن رمح عبداللہ بن یزید خطمی کے بارے میں یہ بتاتے ہیں کہ وہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں کوفہ کے گورنر تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سالم بن عبداللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکھٹی ادا کیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں جمع کر کے ادا فرمائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ ان کے والد نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کیں، ان دونوں کے درمیان کوئی (نفل) نماز نہ تھی۔آپ نے مغرب کی تین رکعتیں ادا کیں اور عشاء کی دو رکعتیں ادا کیں۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی مزدلفہ میں اسی طرح نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کر کے پڑھا، دونوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی، مغرب کی تین رکعات پڑھیں اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھیں، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مزدلفہ میں نماز اسی طرح پڑھتے رہے، یہاں تک کہ اللہ سے جا ملے، وفات پا گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم اور سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی، انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی کہ انھوں نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ہی اقامت سے اداکیں، پھر انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے اسی طرح نماز ادا کی تھی، اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا۔ سعید بن جبیر نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک تکبیر سے ادا کیں، پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بارے میں بتایا، انہوں نے یہ نمازیں اسی طرح (ایک تکبیر سے) پڑھیں، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: آپ نے وہ دونوں نمازیں ایک ہی اقامت سے ادا کی تھیں۔ امام صاحب نے یہی روایت ایک دوسرے استاد سے نقل کی ہے کہ آپ نے دونوں نمازیں ایک اقامت سے پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ (سفیان) ثوری نے سلمہ بن کہیل سے، انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں جمع کیں، آپ نے ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعتیں اداکیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کیا، مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں ایک اقامت سے پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسحاق سے روایت ہے، انھوں نے کہا: سعید بن جبیر نے کہا: ہم حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (عرفہ سے) روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ آئے تو انھوں نے ہمیں مغرب اور عشاء کی نماز ایک اقامت سےپڑھائی، پھر (پیچھے کی طرف) رخ موڑا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس مقام پر اسی طرح (جمع وقصر پر عمل کرتے ہوئے) نماز پڑھائی تھی۔ سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، ہم ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ واپس مزدلفہ پہنچے، انہوں نے ہمیں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک اقامت سے پڑھائیں، پھر پلٹ کر بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ ہمیں اسی طرح نماز پڑھائی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|