كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 4. باب أَمْرِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بِالإِحْرَامِ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ: باب: مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھنے کا حکم۔ Chapter: The command to the people of Al-Madinah to enter Ihram from the Masjid at Dhul-Hulaifah حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، انه سمع اباه رضي الله عنه، يقول: " بيداؤكم هذه التي تكذبون على رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها، ما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا من عند المسجد " يعني ذا الحليفة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: " بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ " يَعْنِي ذَا الْحُلَيْفَةِ. یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی کہا میں نے مالک کے سامنے قراءت کی انھوں نے موسیٰ بن عقبہ سے اور انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے سنا انھوں نے فرمایا: یہ تمھا را چٹیل میدا ن بیداءوہ مقام ہے جس کے حوالے سے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غلط بیا نی کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور جگہ سے نہیں مگر مسجد کے قریب (یعنی ذوالحلیفہ) ہی سے احرا م باندھا تھا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے تھے کہ یہ بیداء تمہارا وہ مقام ہے کہ جس کے بارے میں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ نہیں کہا مگر ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس سے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداء سے نہیں، ذوالحلیفہ کی مسجد سے ہی احرام باندھا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حاتم یعنی ابن اسماعیل نے مو سیٰ بن عقبہ سے انھوں نے سالم سے حدیث بیان کی کہا: جب ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ کہا جا تا کہ احرا م بیدا ء سے (باند ھا جا تا) ہے تو وہ کہتے پیداء وہ مقام ہے جس کے حوالے سے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غلط بیا نی کرتے ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور جگہ سے نہیں درخت کے پاس ہی سے احرا م باندھا تھا۔جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہو گئی تھی۔ سالم سے روایت ہے کہ جب ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا جاتا احرام بیداء سے ہے تو وہ کہتے بیداء جس کے بارے میں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں باندھا مگر درخت کے پاس سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر کھڑی ہوئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|