كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 20. باب مَا جَاءَ أَنَّ عَرَفَةَ كُلَّهَا مَوْقِفٌ: باب: اس بارے میں کہ عرفات سارا ہی ٹھہر نے کی جگہ ہے۔ Chapter: All of Arafat is a place of standing حدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا ابي ، عن جعفر ، حدثني ابي ، عن جابر في حديثه ذلك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " نحرت هاهنا ومنى كلها منحر، فانحروا في رحالكم، ووقفت هاهنا وعرفة كلها موقف، ووقفت هاهنا وجمع كلها موقف ".حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَابِرٍ فِي حَدِيثِهِ ذَلِكَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَحَرْتُ هَاهُنَا وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ، فَانْحَرُوا فِي رِحَالِكُمْ، وَوَقَفْتُ هَاهُنَا وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَوَقَفْتُ هَاهُنَا وَجَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ ". حضرت جعفر ؒ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، (کہا:) مجھے میرے والد نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ اپنی اس حدیث میں یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے یہاں قربانی کی ہے۔ (لیکن) پورا منیٰ قربان گاہ ہے، اس لئے تم اپنے اپنے پڑاؤ ہی پر قربانی کرو، میں نے اسی جگہ وقوف کیا ہے (لیکن) پورا عرفہ ہے مقام وقوف ہے اور میں نے (مزدلفہ میں) یہاں وقوف کیا ہے (ٹھہرا ہوں۔) اور پورا مزدلفہ موقف ہے (اس میں کہیں بھی پڑاؤ کیا جاسکتاہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے یہاں نحر کیا ہے، اور منیٰ کا ہر حصہ قربان گاہ ہے، اپنے پڑاؤ میں نحر کر سکتے ہو، اور میں یہاں ٹھہرا ہوں، اور عرفہ پورے کا پورا قیام گاہ ہے، اور جمع (مزدلفہ) کی ہر جگہ قیام گاہ ہے اور میں یہاں ٹھہرا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان (ثوری) نے جعفر بن محمد سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے سابقہ سند کے ساتھ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو حجر اسود کے پاس آئے، اسے بوسہ دیا، پھر (طواف کے لئے) اپنی دائیں جانب روانہ ہوئے۔ (تین چکروں میں) چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیزی سے اور (باقی) چار میں عام رفتار سے چلے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ معظمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا، پھر اپنے دائیں جانب چلے، تین چکروں میں رمل کیا اور چار چکر عام چال میں لگائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|