كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 43. باب بَيَانِ أَنَّ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رُكْنٌ لاَ يَصِحُّ الْحَجُّ إِلاَّ بِهِ: باب: صفا و مروہ کے درمیان سعی حج کا رکن ہے اس کے بغیر حج نہیں۔ Chapter: Clarifying that Sa'i between As-safa and Al-Marwah is a pillar of Hajj, without which Hajj is not valid حدثنا يحيى بن يحيى ، حدثنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قال: قلت لها: إني لاظن رجلا لو لم يطف بين الصفا، والمروة ما ضره، قالت: لم؟ قلت: لان الله تعالى يقول: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158 إلى آخر الآية، فقالت: ما اتم الله حج امرئ ولا عمرته لم يطف بين الصفا، والمروة "، ولو كان كما تقول لكان فلا جناح عليه ان لا يطوف بهما؟ وهل تدري فيما كان ذاك إنما كان ذاك؟ ان الانصار كانوا يهلون في الجاهلية لصنمين على شط البحر، يقال لهما: إساف، ونائلة، ثم يجيئون فيطوفون بين الصفا، والمروة، ثم يحلقون، فلما جاء الإسلام كرهوا ان يطوفوا بينهما، للذي كانوا يصنعون في الجاهلية، قالت: فانزل الله عز وجل: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، إلى آخرها، قالت: فطافوا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: إِنِّي لَأَظُنُّ رَجُلًا لَوْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ مَا ضَرَّهُ، قَالَتْ: لِمَ؟ قُلْتُ: لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَتْ: مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ امْرِئٍ وَلَا عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ "، وَلَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَانَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا؟ وَهَلْ تَدْرِي فِيمَا كَانَ ذَاكَ إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ؟ أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا يُهِلُّونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لِصَنَمَيْنِ عَلَى شَطِّ الْبَحْرِ، يُقَالُ لَهُمَا: إِسَافٌ، وَنَائِلَةُ، ثُمَّ يَجِيئُونَ فَيَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يَحْلِقُونَ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ كَرِهُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَهُمَا، لِلَّذِي كَانُوا يَصْنَعُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَتْ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، إِلَى آخِرِهَا، قَالَتْ: فَطَافُوا ". ہمیں ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی: میرا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص صفا مروہ کے مابین سعی نہ کرے تو اسے کوئی نقصان نہیں (اس کا حج وعمرہ درست ہوگا۔) انھوں نے پوچھا: وہ کیوں؟میں نے عرض کی: کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: " بے شک صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سےہیں، "آخرتک، " (پھر کوئی حج کرے یا عمرہ تو اس کو گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کاطواف کرے اور جس نے شوق سے کوئی نیکی کی تو اللہ قدردان ہے سب جانتا ہے۔) "انھوں نےجواب دیا: وہ شخص صفا مروہ کے مابین سعی نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس کا حج اور عمرہ مکمل نہیں فرماتا۔اگر بات اسی طرح ہوتی جس طرح تم کہہ رہے ہوتو (اللہ کافرمان) یوں ہوتا: "اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جواب دونوں کاطواف نہ کرے۔" کیا تم جانتے ہوکہ یہ آیت کس بارے میں (نازل ہوئی) ہوئی تھی؟بلاشبہ جاہلیت میں انصار ان دو بتوں کے لئے احرام باندھتے تھے جو سمندر کے کنارے پر تھے، جنھیں اساف اور نائلہ کہاجاتا تھا، پھر وہ آتے اور صفا مروہ کی سعی کرتے، پھر سر منڈا کر (احرام کھو ل دیتے)، جب اسلام آیا تو لوگوں نے جاہلیت میں جو کچھ کر تے تھے، اس کی وجہ سے ان دونوں (صفا مروہ) کا طواف کرنا بُرا جانا، کیونکہ وہ جاہلیت میں ان کا طواف کیاکرتے تھے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی: "بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔"آخر آیت تک۔فرمایا: تو لوگوں نے (پھر سے ان کا) طواف شروع کردیا۔ عروہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعلیٰ عنہ سے عرض کیا، میرا خیال ہے، اگر کوئی آدمی صفا اور مروہ کی سعی نہ کرے، تو یہ چیز اس کے لیے نقصان دہ نہیں ہے، انہوں نے پوچھا، کیوں؟ میں نے کہا، کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: (صفا اور مروہ اللہ کے دین کے شعار ہیں، جو شخص حج یا عمرہ کرے، تو اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔) (سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 178)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، قال: قلت لعائشة : ما ارى علي جناحا ان لا اتطوف بين الصفا، والمروة، قالت: لم؟ قلت: لان الله عز وجل يقول: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، الآية، فقالت: " لو كان كما تقول لكان، فلا جناح عليه ان لا يطوف بهما، إنما انزل هذا في اناس من الانصار، كانوا إذا اهلوا اهلوا لمناة في الجاهلية فلا يحل لهم ان يطوفوا بين الصفا، والمروة، فلما قدموا مع النبي صلى الله عليه وسلم للحج ذكروا ذلك له، فانزل الله تعالى هذه الآية، فلعمري ما اتم الله حج من لم يطف بين الصفا، والمروة ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : مَا أَرَى عَلَيَّ جُنَاحًا أَنْ لَا أَتَطَوَّفَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، قَالَتْ: لِمَ؟ قُلْتُ: لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلّ يَقُولُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، الْآيَةَ، فَقَالَتْ: " لَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَانَ، فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، إِنَّمَا أُنْزِلَ هَذَا فِي أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، كَانُوا إِذَا أَهَلُّوا أَهَلُّوا لِمَنَاةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَا يَحِلُّ لَهُمْ أَنْ يَطَّوَّفُوا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا قَدِمُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَجِّ ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ، فَلَعَمْرِي مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ مَنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ ". ابو اسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ہشام بن عروہ نے حدیث بیان کی کہ مجھے میرے والد (عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے) خبر دی، کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی، میں اس بات میں اپنے اوپر کوئی گناہ نہیں سمجھتا کہ میں (حج وعمرہ کے دوان میں) صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کروں۔انھوں نے فرمایا: کیوں؟میں نے عرض کی: اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔: "بلا شبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ (پھر جو کوئی بیت اللہ کاحج کرے یا عمرہ اس پر گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کاطواف کرے۔) "انھوں نے فرمایا اگر (قرآن کی آیت کا) وہ مفہوم ہوتا جو تم کہتے ہو، تو یہ حصہ اس طرح ہوتا: "اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جو ان دونوں کاطواف نہ کرے۔"اصل میں یہ آیت انصار کے بعض لوگوں کے متعلق نازل ہوئی۔ وہ جاہلیت میں جب تلبیہ پکارتے تو مناۃ (بت) کا تلبیہ پکارتے تھے۔اور (اس وقت کے عقیدے کے مطابق) ان کے لئے صفا مروہ کا طواف حلال نہ تھا، جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج پرآئے۔تو آپ سے اپنے اسی پرانے عمل کا ذکر کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی۔مجھے اپنی زندگی (دینے والے) کی قسم! اللہ تعالیٰ اس شخص کا حج پورا نہیں فرماتا جو صفا مروہ کا طواف نہیں کرتا۔ عروہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا، میں سمجھتا ہوں، اگر میں صفا اور مروہ کے درمیان طواف نہ کروں تو کوئی گناہ نہیں ہے، انہوں نے پوچھا، کیوں؟ میں نے عرض کیا، کیونکہ اللہ کا فرمان ہے، صفا اور مروہ اللہ کے دین کی نشانیوں میں سے ہیں، تو جو شخص حج اور عمرہ میں ان کا طواف کرے تو کوئی گناہ نہیں ہے، انہوں نے فرمایا: اگر بات وہ ہوتی جو تو کہتا ہے، تو آیت اس طرح ہوتی، اگر ان کا طواف نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں، یہ آیت کچھ انصاری لوگوں کے بارے میں اتری ہے، جب وہ احرام باندھتے، جاہلیت کے دور میں، مناۃ کے لیے احرام باندھتے اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی جائز نہ سمجھتے، تو جب وہ حج کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، انہوں نے اس بات کا تذکرہ آپ سے کیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، مجھے اپنی عمر کی قسم! جو صفا اور مروہ کا طواف نہیں کرے گا، اللہ اس کا حج پورا نہیں کرے گا۔ (اس کا حج قبول نہیں ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر ، جميعا عن ابن عيينة ، قال: ابن ابي عمر: حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري ، يحدث، عن عروة بن الزبير ، قال: قلت لعائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: ما ارى على احد لم يطف بين الصفا، والمروة شيئا، وما ابالي ان لا اطوف بينهما، قالت: " بئس ما قلت يا ابن اختي، طاف رسول الله صلى الله عليه وسلم وطاف المسلمون فكانت سنة، وإنما كان من اهل لمناة الطاغية التي بالمشلل، لا يطوفون بين الصفا، والمروة، فلما كان الإسلام سالنا النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فانزل الله عز وجل: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158، ولو كانت كما تقول، لكانت فلا جناح عليه ان لا يطوف بهما "، قال الزهري: فذكرت ذلك لابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، فاعجبه ذلك، وقال: إن هذا العلم، ولقد سمعت رجالا من اهل العلم يقولون: إنما كان من لا يطوف بين الصفا والمروة من العرب، يقولون: إن طوافنا بين هذين الحجرين من امر الجاهلية، وقال آخرون من الانصار: إنما امرنا بالطواف بالبيت، ولم نؤمر به بين الصفا، والمروة، فانزل الله عز وجل: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، قال ابو بكر بن عبد الرحمن: فاراها قد نزلت في هؤلاء وهؤلاء.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا، وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا، قَالَتْ: " بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي، طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ فَكَانَتْ سُنَّةً، وَإِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ، لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ سَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158، وَلَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولُ، لَكَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَأَعْجَبَهُ ذَلِكَ، وَقَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمُ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: إِنَّمَا كَانَ مَنْ لَا يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مِنَ الْعَرَبِ، يَقُولُونَ: إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرَيْنِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَالَ آخَرُونَ مِنَ الْأَنْصَارِ: إِنَّمَا أُمِرْنَا بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ نُؤْمَرْ بِهِ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: فَأُرَاهَا قَدْ نَزَلَتْ فِي هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ. سفیان نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے زہری سے سنا، وہ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص جس نے (حج وعمرہ میں) صفا مروہ کا طواف نہیں کیا اس پر کوئی گناہ ہوگا۔اور مجھے بھی کوئی پرواہ نہیں کہ میں صفا مروہ کا طواف (کروں یا) نہ کروں۔انھوں نے جواب دیا: بھانجے تم نے جو کہا، وہ کتنا غلط ہے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ طواف کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی کیا۔یہی (حج وعمرے کا) طریقہ قرار پایا۔اصل میں جو لوگ مناۃ طاغیہ (بت) کے لئے جو کہ مثلل میں تھا، احرام باندھتے تھے وہ صفا مروہ کے مابین طواف نہیں کرتے تھے۔جب اسلام آیا تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی؛" بلا شبہ صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے۔"اگر وہ بات ہوتی جس طرح تم کہہ رہے ہوتو (آیت کےالفاظ) اس طرح ہوتے: "تو اس پر کوئی گناہ نہیں جو ان دونوں کا طواف نہ کرے۔" زہری نے کہا: میں نےاس بات کاذکر (جو عروہ سے سنی تھی) ابو بکر بن عبدالرحمان بن حارث بن ہشام سے کیا، انھیں یہ بات بہت اچھی لگی، انھوں نےفرمایا: بلا شبہ یہی تو علم ہے۔میں نے بھی کئی اہل علم سے سنا، وہ کہتےتھے: عربوں میں سے جو لوگ صفا مروہ کے درمیان طواف نہ کرتے تھے وہ کہتے تھے: ان دو پتھروں کے درمیان طواف کرنا تو جاہلیت کے معاملات میں سے تھا، اور انصار میں سے کچھ اور لوگوں نے کہا: ہمیں توصرف بیت اللہ کے طواف کاحکم دیا گیا ہے۔صفا مروہ کے مابین (طواف) کاتوحکم نہیں دیاگیا۔اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی"بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ابو بکر بن عبدالرحمان نے کہا: مجھے لگتاہے یہ آیت ان دونوں طرح کےلوگوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا، میرے نزدیک اگر کوئی صفا اور مروہ کا طواف نہ کرے، تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر میں ان کے درمیان طواف نہ کروں تو کوئی پرواہ نہیں ہو گی، انہوں نے فرمایا، تم نے بہت بری بات کہی ہے، اے میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا طواف کیا، اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) مسلمانوں نے ان کا طواف کیا، (اس لیے یہ) مسلمانوں کا طریقہ ہے، اصل بات یہ ہے جو لوگ مشلَّل پر واقعہ مناۃ بت کے لیے احرام باندھتے تھے، وہ لوگ صفا اور مروہ کا طواف نہیں کرتے تھے، جب اسلام کا دور آیا تو ہم نے اس کے بارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کے شعائر میں سے ہیں، تو جو شخص بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے، اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، زہری کہتے ہیں، میں نے یہ بات ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام کو بتائی، تو انہیں بات بہت پسند آئی، اور کہنے لگے، علم اس کا نام ہے، میں نے بہت سے اہل علم سے سنا ہے، وہ کہتے ہیں، جو عرب صفا اور مروہ کے درمیان طواف سے گریز کرتے تھے، وہ کہتے تھے، ہمارا ان دو پتھروں کے درمیان طواف کرنا جاہلیت کی رسم ہو گی، اور کچھ دوسرے انصار کہتے تھے، ہمیں بس بیت اللہ کے طواف کا حکم دیا گیا ہے، اور ہمیں صفا اور مروہ کے درمیان طواف کرنے کا حکم نہیں دیا گیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (صفا اور مروہ اللہ کے دین کی امتیازی علامات میں سے ہیں) ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں، یہ آیت ان دونوں گروہوں کے بارے میں اتری ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا ليث ، عن عقيل، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني عروة بن الزبير ، قال: سالت عائشة ، وساق الحديث بنحوه، وقال في الحديث: فلما سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقالوا: يا رسول الله، إنا كنا نتحرج ان نطوف بالصفا، والمروة، فانزل الله عز وجل: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158، قالت عائشة: " قد سن رسول الله صلى الله عليه وسلم الطواف بينهما، فليس لاحد ان يترك الطواف بهما.وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بِالصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158، قَالَتْ عَائِشَةُ: " قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بِهِمَا. عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا: اور (آگے) اسی (سفیان کی ابن شہاب سے) روایت کے مانند حدیث بیان کی اور (اپنی) حدیث میں کہا: جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اس عمل کے متعلق سوال کیا تو کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم تو صفامروہ کا طواف کرنے میں حرج محسوس کیا کرتے تھے تو اللہ تعا لیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "بلا شبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ان دونوں کے مابین طواف کا طریقہ تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمایا: کسی کو اس بات کا حق نہیں کہ ان دونوں کے درمیان طواف کو ترک کر دے۔ عروہ بن زبیر ر حمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے، جس میں یہ بھی ہے، انہوں نے (انصار کے ایک گروہ نے) عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم (جاہلیت کے دور کی وجہ سے) صفا اور مروہ کے درمیان طواف میں گناہ محسوس کرتے ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں، تو جو بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے کہ ان کا طواف کرے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان طواف کرنا مقرر کیا ہے، اس لیے کسی کے لیے ان کے طواف کو ترک کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان عائشة ، اخبرته: " ان الانصار كانوا قبل ان يسلموا هم وغسان يهلون لمناة، فتحرجوا ان يطوفوا بين الصفا، والمروة، وكان ذلك سنة في آبائهم، من احرم لمناة لم يطف بين الصفا، والمروة، وإنهم سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك حين اسلموا، فانزل الله عز وجل في ذلك: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما ومن تطوع خيرا فإن الله شاكر عليم سورة البقرة آية 158 ".وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: " أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا هُمْ وَغَسَّانُ يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ، فَتَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ ذَلِكَ سُنَّةً فِي آبَائِهِمْ، مَنْ أَحْرَمَ لِمَنَاةَ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، وَإِنَّهُمْ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ حِينَ أَسْلَمُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ سورة البقرة آية 158 ". یو نس نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتا یا کہ انصار اور بنو غسان اسلام لا نے سے قبل مناۃ کا تلبیہ پکا را کرتے تھے اور اس بات میں سخت حرج محسوس کرتے تھے کہ وہ صفا مروہ کے مابین طواف کریں۔ (درحقیقت) یہ طریقہ ان کے آباء واجداد میں رائج تھا کہ جو بھی مناۃ کے لیے احرا م باندھے وہ صفا مروہ کا طواف نہیں کرے گا۔ان لوگوں نے جب یہ اسلام لا ئے تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی: " بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو شکس بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کوئی حرج نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اللہ قدر دان ہے سب جا ننے والاہے۔" عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایا کہ انصار اور غسان اسلام لانے سے پہلے، مناۃ کے لیے احرام باندھتے تھے، اس لیے انہوں نے (حسب عادت) صفا اور مروہ کے درمیان طواف کرنے میں حرج محسوس کیا، ان کے آباؤ اجداد کا یہی طریقہ تھا، کہ جو مناۃ کا احرام باندھتا، صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کرتا، اسلام لانے کے بعد انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، (بےشک صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں تو جو بیت اللہ کا حج کرے، یا عمرہ کرے، تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ ان کا طواف کرے، اور جس نے کوئی نیکی خوش دلی کے ساتھ کی، تو اللہ قبول کرنے والا اور خوب جاننے والا ہے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية ، عن عاصم ، عن انس ، قال: " كانت الانصار يكرهون ان يطوفوا بين الصفا، والمروة، حتى نزلت: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158 ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَتِ الْأَنْصَارُ يَكْرَهُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، حَتَّى نَزَلَتْ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 ". حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: انصار صفا مروہ کے در میان طواف کرنا نا پسند کرتے تھے یہاں تک کہ (یہ آیت) نازل ہوئی: " بلا شبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، انصار صفا اور مروہ کے درمیان طواف کرنے میں حرج محسوس کرتے تھے، حتی کہ یہ آیت اتری، (بےشک صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں، تو جو بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے، تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ ان کا طواف کرے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|