صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
75. باب فِي ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ:
باب: مسیح ابن مریم اور مسیح دجال کا بیان۔
Chapter: Mentioning Al-Masih Son of Mariam and Al-Masih ad-Dajjal
حدیث نمبر: 425
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اراني ليلة عند الكعبة، فرايت رجلا آدم كاحسن ما انت راء من ادم الرجال، له لمة كاحسن ما انت راء من اللمم، قد رجلها، فهي تقطر ماء متكئا على رجلين، او على عواتق رجلين يطوف بالبيت، فسالت من هذا؟ فقيل: هذا المسيح ابن مريم، ثم إذا انا برجل جعد، قطط اعور العين اليمنى، كانها عنبة طافية، فسالت: من هذا؟ فقيل: هذا المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرَانِي لَيْلَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، قَدْ رَجَّلَهَا، فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ، أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ، قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
مالک (بن انس) نے نافع سے اور ا نہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک رات اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھا تو میں نے ایک گندم گوں شخص دیکھا، گندم گوں لوگوں میں سے سب سے خوبصورت تھا جنہیں تم دیکھتے ہو، ان کی لمبی لمبی لٹیں تھیں جو ان لٹوں میں سے سب سے خوبصورت تھیں جنہیں تم دیکھتے ہو، ان کو کنگھی کی ہوئی تھی اور ان میں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، دوآدمیوں کا (یا دو آدمیوں کے کندھوں کا) سہارا لیا ہوا تھا۔ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ کہا گیا: یہ مسیح ابن مریم رضی اللہ عنہ ہیں۔ پھراچانک میں نے ایک آدمی دیکھا، الجھے ہوئے گھنگریالے بالوں والا، دائیں آنکھ کانی تھی، جیسے انگور کا ابھرا ہوا دانہ ہو، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو کہاگیا: یہ مسیح دجال (جھوٹا یا مصنوعی مسیح) ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک رات اپنے آپ کو (خواب میں) کعبہ کے پاس دیکھا، تو میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا، جو گندمی رنگ مرد تو نے دیکھے ہیں ان میں سب سے زیادہ خوب صورت گندمی رنگ کا تھا۔ اس کے کنگھی کیے ہوئے کانوں کی لو سے نیچے تک آنے والے بہت خوبصورت بال تھے، جیسے تو نے کانوں کی لو سے نیچے آنے والے سب سے زیادہ خوبصورت بال دیکھے ہوں۔ ان بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا۔ وہ دو آدمیوں پر یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لے کر بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ جواب دیا گیا: یہ مسیح بن مریمؑ ہیں۔ پھر میں نے ایک آدمی دیکھا جس کے بال بہت زیادہ گھنگریالے تھے۔ دائیں آنکھ کانی تھی، گویا کہ وہ ابھرا ہوا انگور ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو کہا گیا یہ مسیح دجال ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه)) في اللباس، باب: الجعد برقم (5902) وفي التعبير، باب: رويا الليل برقم (6999) انظر ((التحفة)) برقم (8373)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 426
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن إسحاق المسيبي ، حدثنا انس يعني ابن عياض ، عن موسى وهو ابن عقبة ، عن نافع ، قال: قال عبد الله بن عمر ، ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بين ظهراني الناس المسيح الدجال، فقال: إن الله تبارك وتعالى ليس باعور، الا إن المسيح الدجال اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اراني الليلة في المنام عند الكعبة، فإذا رجل آدم كاحسن ما ترى من ادم الرجال، تضرب لمته بين منكبيه، رجل الشعر يقطر راسه ماء، واضعا يديه على منكبي رجلين، وهو بينهما يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ فقالوا: المسيح ابن مريم، ورايت وراءه رجلا جعدا قططا، اعور عين اليمنى، كاشبه من رايت من الناس بابن قطن، واضعا يديه على منكبي رجلين يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ قالوا: هذا المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَانَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَانِي اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ، رَجِلُ الشَّعْرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ، وَهُوَ بَيْنَهُمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے مسیح دجال کا تذکرہ کیا اور فرمایا: ا للہ تبارک وتعالیٰ کانا نہیں ہے، خبردار رہنا! مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہے جیسے انگور کا بے نور دانہ ہو۔ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے رات اپنے آپ کو نیند کے عالم میں کعبہ کے پاس دیکھا تو میں ایک گندم گوں شخص دیکھا، گندم گوں لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت تھا جنہیں تم دیکھتے ہو۔ اس کے سر کی لٹیں کندھوں کے درمیان تک لٹک رہی ہیں، بال کنگھی کیے ہوئے، سر سے پانی لٹک رہا ہے اور اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے اور ان دونوں کے درمیان بیت اللہ شریف کاطواف کر رہا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ تو انہوں (جواب دینے والوں) نے کہا: یہ مسیح ابن مریم رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں نے ان کے پیچھے ایک آدمی دیکھا، اس کے بال الجھے ہوئے گھنگریالے تھے، دائیں آنکھ سے کانا، جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے ان میں وہ سب سے زیادہ (عبد العزیٰ) ابن قطن کے مشابہ تھا، وہ اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ جعلی مسیح ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے مسیح دجال کا تذکرہ کیا اور فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ کانا نہیں ہے۔ خبردار رہنا! مسیح دجال کی دائیں آنکھ کانی ہے، گویا کہ وہ پھولا ہوا انگور ہے۔ ابنِ عمر ؓ نے کہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آج رات اپنے آپ کو خواب میں کعبہ کے پاس دیکھا، تو اچانک میری نظر ایک آدمی پر پڑی جو گندمی رنگ، انتہائی خوبصورت گندمی رنگ مرد جو کبھی تم نے دیکھا ہے، اس کے سر کے بال کندھوں کے درمیان لٹکے ہوئے تھے، ان میں کنگھی کی ہوئی تھی (وہ بال کنگھی کیے ہوئے تھے)، وہ ان کے درمیان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، تو میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو انھوں (فرشتوں) نے جواب دیا: مسیح ابنِ مریمؑ ہے، اور میں نے اس کے پیچھے ایک آدمی دیکھا جس کے بال انتہائی گھنگریالے تھے، دائیں آنکھ کانی تھی۔ جن لوگوں کو میں نے دیکھا ان میں سے سب سے زیادہ ابنِ قطن کے مشابہ تھا۔ اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کررہا تھا، تو میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ انھوں نے کہا یہ مسیح دجال (بہت جھوٹا) ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء، باب: قول الله ﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا ﴾ برقم (3439 و 3440) ومسلم في ((صحيحه)) في الفتن، باب: ذكر الدجال وصفته وما معه برقم (7289) انظر ((التحفة)) برقم ((8464)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 427
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " رايت عند الكعبة، رجلا آدم سبط الراس، واضعا يديه على رجلين، يسكب راسه او يقطر راسه، فسالت: من هذا؟ فقالوا: عيسى ابن مريم او المسيح ابن مريم، لا ندري اي ذلك، قال: ورايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور العين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت: من هذا؟ فقالوا: المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، رَجُلًا آدَمَ سَبِطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، لَا نَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَ: وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
حنظلہ نے سالم کے واسطے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کعبہ کے پاس ایک گندم گوں، سر کے سیدھے کھلے بالوں والے آدمی کو دیکھا جو اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں پر رکھے ہوئے تھا، اس کے سر سے پانی بہہ رہا تھا (یا اس کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے) میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ تو انہوں (جواب دینے والوں) نے کہا: عیسیٰ ابن مریم یا مسیح ابن مریم (راوی کو یاد نہ تھا کہ (دونوں میں سے) کو ن سالفظ کہا تھا) او ران کے پیچھے میں نے ایک آدمی دیکھا: سرخ رنگ کا، سر کےبال گھنگریالے اور دائیں آنکھ سے کانا، میں نے جن لوگوں کو دیکھا ہے، ان میں سب سے زیادہ ابن قطن اس کے مشابہ ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: مسیح دجال ہے۔
ابنِ عمر ؓ کہتے ہیں آپ نے فرمایا: میں نے ایک رات اپنے آپ کو کعبہ کے پاس خواب میں دیکھا، ایک شخص گندمی رنگ، انتہائی خوبصورت گندمی رنگ کا مرد جو کبھی تم نے دیکھا ہے۔ اس کےسر کے بال کندھوں کے درمیان تک لٹکے ہوئے تھے، اور ان میں کنگھی کی ہوئی تھی، سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے تھا، اور وہ دونوں کے درمیان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: مسیح بن مریمؑ ہیں۔ اور اس کے پیچھے میں نے ایک آدمی دیکھا، جس کے بال سخت گھنگریالے تھے، دائیں آنکھ کانی تھی، جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے ان میں سب سے زیادہ ابنِ قطن ان کے مشابہ تھا۔ وہ اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مسیح دجال ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6755)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 428
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن عقيل ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لما كذبتني قريش قمت في الحجر، فجلا الله لي بيت المقدس، فطفقت اخبرهم عن آياته وانا انظر إليه ".حَدَّثَنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمَّا كَذَّبَتْنِي قُرَيْشٌ قُمْتُ فِي الْحِجْرِ، فَجَلَا اللَّهُ لِي بَيْتَ الْمَقْدِسِ، فَطَفِقْتُ أُخْبِرُهُمْ عَنْ آيَاتِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ ".
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قریش نے مجھے جھٹلایا، میں نے حجر (حطیم) میں کھڑا ہو گیا، اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس میرے سامنے اچھی طرح نمایاں کر دیا اور میں نے اسے دیکھ کر اس کی نشانیاں ان کو بتانی شروع کر دیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قریش نے مجھے جھٹلایا، میں حِجر (حطیم) میں کھڑا ہوا، اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس میرے سامنے کر دیا اور میں اسے دیکھ کر انھیں اس کی نشانیاں بتلانے لگا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: اسرى بعبده ليلا من المسجد الحرام برقم (4710) وفى المناقب، باب: حديث الاسراء، وقول الله تعالى: ﴿ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى ﴾ برقم (3886) والترمذى في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة بنى اسرائيل وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3133) انظر ((التحفة)) برقم (3151)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 429
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينما انا نائم، رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين، ينطف راسه ماء، او يهراق راسه ماء، قلت من هذا؟ قالوا: هذا ابن مريم، ثم ذهبت التفت، فإذا رجل احمر، جسيم جعد الراس، اعور العين، كان عينه عنبة طافية، قلت: من هذا؟ قالوا: الدجال اقرب الناس به شبها ابن قطن ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبِطُ الشَّعْرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً، أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، قُلْتُ مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ، جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ".
ابن شہاب نےسالم بن عبد اللہ بن عمر سے، انہوں نے اپنے والد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب میں نیند میں تھا، میں نے اپنے آپ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور دیکھا کہ ایک آدمی ہے جس کا رنگ گندمی ہے، بال سیدھے ہیں، اور دو آدمیٔن کے درمیان ہے، اس کا سر پانی ٹپکا رہا ہے (یا اس کا سر پانی گرا رہا ہے) میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ (جواب دینے والوں نے) کہا: یہ ابن مریم ہیں۔ پہر میں دیکھتا گیا تو اچانک ایک سرخ رنگ کا آدمی (سامنے) تھا، جسم کا بھاری، سر کے بال گھنگریالے، آنکھ کانی، جیسے ابھرا ہوا انگور کا دانہ ہو، میں نے پوچھا: یہ کو ن ہے؟ انہوں نے کہا: دجال ہے، لوگوں میں اس کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ابن قطن ہے۔
سالم بن عبداللہ بن عمرؒ اپنے باپ عبد اللہ بن عمرؓ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں سو رہا تھا کہ اس اثنا میں، میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہوں۔ اچانک میری ایک آدمی پر نظر پڑی، جس کے بال سیدھے، رنگ گندمی ہے، دو آدمیوں کے درمیان ہے، اس کے سر سے پانی بہہ رہا ہے یا اس کے سر سے پانی گر رہا ہے۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابنِ مریمؑ ہے۔ پھر میں دیکھنے لگا، تو میری نظر ایک سرخ آدمی پر پڑی جس کا جسم بھاری تھا، سر کے بال گھنگریالے تھے، آنکھ کانی تھی، گویا کہ اس کی آنکھ ابھرا ہوا انگور تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: دجال ہے۔ لوگوں میں سب سے زیادہ اس کے مشابہ ابنِ قطن ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (7007)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 430
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن ابي سلمة ، عن عبد الله بن الفضل ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد رايتني في الحجر، وقريش تسالني عن مسراي، فسالتني عن اشياء من بيت المقدس لم اثبتها، فكربت كربة ما كربت مثله قط، قال: فرفعه الله لي انظر إليه ما يسالوني عن شيء، إلا انباتهم به، وقد رايتني في جماعة من الانبياء، فإذا موسى قائم يصلي، فإذا رجل ضرب جعد، كانه من رجال شنوءة، وإذا عيسى ابن مريم عليه السلام، قائم يصلي اقرب الناس به شبها عروة بن مسعود الثقفي "، وإذا إبراهيم عليه السلام، قائم يصلي اشبه الناس به صاحبكم يعني نفسه، فحانت الصلاة فاممتهم، فلما فرغت من الصلاة، قال قائل: يا محمد هذا مالك صاحب النار فسلم عليه، فالتفت إليه، فبداني بالسلام.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي الْحِجْرِ، وَقُرَيْشٌ تَسْأَلُنِي عَنْ مَسْرَايَ، فَسَأَلَتْنِي عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لَمْ أُثْبِتْهَا، فَكُرِبْتُ كُرْبَةً مَا كُرِبْتُ مِثْلَهُ قَطُّ، قَالَ: فَرَفَعَهُ اللَّهُ لِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ مَا يَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا أَنْبَأْتُهُمْ بِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي جَمَاعَةٍ مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّي، فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ جَعْدٌ، كَأَنَّهُ مِنَ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، قَائِمٌ يُصَلِّي أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ "، وَإِذَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَائِمٌ يُصَلِّي أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ، فَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَأَمَمْتُهُمْ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنً الصَّلَاةِ، قَالَ قَائِلٌ: يَا مُحَمَّدُ هَذَا مَالِكٌ صَاحِبُ النَّارِ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَبَدَأَنِي بِالسَّلَامِ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے آپ کو حجر (حطیم) میں دیکھا، قریش مجھ سے میرے رات کے سفر کے بارے میں سوال کر رہے تھے، انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزوں کےبارے میں پوچھا جو میں نے غور سے نہ دیکھی تھیں، میں اس قدر پریشانی میں مبتلا ہواکہ کبھی اتنا پریشان نہ ہوا تھا، آپ نے فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے اس (بیت المقدس) اٹھا کر میرے سامنے کر دیا میں اس کی طرف دیکھ رہاتھا، وہ مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی پوچھتے، میں انہیں بتا دیتا۔ اور میں نے خود کو انبیاء کی ایک جماعت میں دیکھا تو وہاں موسیٰ رضی اللہ عنہ تھے کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، جیسے قبیلہ شنوءہ کے آدمیوں میں سے ایک ہوں۔ اور عیسیٰ ابن مریم (رضی اللہ عنہ) کو دیکھا، وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اور (وہاں) ابراہیم رضی اللہ عنہ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ تمہارے صاحب ہیں، آپ نے اپنی ذلت مراد لی، پھر نماز کا وقت ہو گیا تو میں نے ان سب کی امامت کی۔ جب میں نماز سے فارغ ہو ا تو ایک کہنے والے نے کہا: اے محمد! یہ مالک ہیں، جہنم کے داروغے، انہیں سلام کہیے: میں ان کی طرف متوجہ ہوا تو انہوں نے پہل کر کے مجھےسلام کیا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعی میں نے اپنے آپ کو حِجر میں دیکھا۔ قریش مجھ سے میرے اسراء کے بارے میں سوال کر رہے تھے۔ انھوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزوں کے بارے میں پوچھا جو مجھے محفوظ نہ تھیں، تو میں اس قدر پریشان ہوا کہ کبھی اتنا پریشان نہیں ہوا تھا۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کو اٹھا کر میرے سامنے کر دیا۔ میں اسے دیکھ رہا تھا۔ وہ مجھ سے جس چیز کے بارے میں پوچھتے، میں انھیں اس کے بارے میں بتا دیتا اور میں نے اپنے آپ کو انبیاءؑ کی ایک جماعت میں دیکھا۔ میں نے موسیٰؑ کو اس حال میں دیکھا کہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ وہ ایک آدمی تھے۔ ہلکے پھلکے، گٹھا ہوا بدن، جیسا کہ وہ شنوءہ (قبیلہ) کے مردوں میں سے ہیں۔ اور اچانک عیسیٰ بن مریم ؑ کو دیکھا کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفیؓ ہیں۔ اور ابراہیمؑ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ تمھارے ساتھی ہیں (یعنی آپؐ)۔ نماز کا وقت ہو گیا، تو میں نے ان کی امامت کی۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھے ایک کہنے والے نےکہا: اے محمدؐ! یہ مالک آگ کا داروغہ ہے، اسے سلام کہیے۔ میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو اس نے مجھے پہلے سلام کہہ دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14965)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.