كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 96. باب قَوْلِهِ: «يَقُولُ اللَّهُ لآدَمَ أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ» : باب: اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو کہیں گے کہ ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخی نکال لو۔ (ایک جنتی باقی دوزخی) Chapter: Allah will say to Adam: "Bring out the Portion of the Fire; Nine Hundred and Ninety-Nine Out of Every Thousand." حدثنا حدثنا عثمان بن ابي شيبة العبسي ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقول الله عز وجل، يا آدم، فيقول: لبيك، وسعديك، والخير في يديك، قال: يقول: اخرج بعث النار، قال: وما بعث النار؟ قال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين، قال: فذاك حين يشيب الصغير، وتضع كل ذات حمل حملها، وترى الناس سكارى وما هم بسكارى، ولكن عذاب الله شديد، قال: فاشتد عليهم، قالوا: يا رسول الله، اينا ذلك الرجل؟ فقال: ابشروا، فإن من ياجوج وماجوج الفا، ومنكم رجل، قال: ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا ربع اهل الجنة، فحمدنا الله وكبرنا، ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا ثلث اهل الجنة، فحمدنا الله وكبرنا، ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا شطر اهل الجنة، إن مثلكم في الامم كمثل الشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود، او كالرقمة في ذراع الحمار ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْعَبْسِيُّ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، يَا آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، قَالَ: يَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، قَالَ: فَذَاكَ حِينَ يَشِيبُ الصَّغِيرُ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى، وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ، قَالَ: فَاشْتَدَّ عَلَيْهِمْ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّنَا ذَلِكَ الرَّجُلُ؟ فَقَالَ: أَبْشِرُوا، فَإِنَّ مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا، وَمِنْكُمْ رَجُلٌ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَحَمِدْنَا اللَّهَ وَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَحَمِدْنَا اللَّهَ وَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، إِنَّ مَثَلَكُمْ فِي الأُمَمِ كَمَثَلِ الشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ، أَوْ كَالرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الْحِمَارِ ". جریر نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عز وجل فرمائے گا: اے آدم! وہ کہیں گے: میں حاضر ہوں (میرے رب!) قسمت کی خوبی (تیری عطا ہے) اور ساری خیر تیرے ہاتھ میں ہے! کہا: اللہ فرمائے گا: دوزخیوں کی جماعت کو الگ کر دو۔ آدم رضی اللہ عنہ عرض کریں گے: دوزخیوں کی جماعت (تعداد میں) کیا ہے؟ اللہ فرمائے گا: ہر ہزار میں سے نوسو ننانوے۔یہ وقت ہو گا جب بچے بوڑھے ہو جائیں گے۔ ہر حاملہ اپنا حمل گرا دے گی اور تم لوگوں کو مدہوش کی طرح دیکھو گے، حالانکہ وہ (نشےمیں) مدہوش نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہی بہت سخت ہو گا۔ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ بات ان (صحابہ کرام رضی اللہ عنہ) پر حد درجہ گراں گزری۔ انہوں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! ہم میں سے وہ (ایک) آدمی کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، ہزار یا جوج ماجوج میں سے ہیں اور ایک تم میں سے ہے، (ابو سعید رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھائی (حصہ) ہو گے۔“ ہم نےاللہ تعالیٰ کی حمد کی او رتکبیر کہی (اللہ اکبرکہا۔)، پھر آپ نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا تہائی (حصہ) ہو گے۔“ ہم نے اللہ کی حمد کی اور تکبیر کہی، پھر فرمایا: ” اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا آدھا حصہ ہو گے۔ (دوسری) امتوں کے مقابلے میں تمہاری مثال اس سفید بال کی سی ہے جو سیاہ بیل کی جلدپر ہوتا ہے یا اس چھوٹے سے نشان کی سی ہے جو گدھے کے اگلے پاؤں پر ہوتا ہے۔“ حضرت ابو سعید ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزو جل فرمائے گا: اے آدم! وہ عرض کریں گے: میں تیری اطاعت کی سعادت کے حصول کے لیے بار بار حاضر ہوں! ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے۔ اللہ فرمائے گا: آگ کی جماعت نکالیے! آدم ؑ عرض کریں گے: دوزخیوں کی جماعت سے کیا مراد ہے؟ (ان کی تعداد کتنی ہے) اللہ فرمائے گا: ہر ہزار سے نو سو ننانوے۔ یہ وہ وقت ہو گا، جب بچے (خوف سے) بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل وضع ہو جائے گا اور تم تمام لوگوں کو مدہوش دیکھو گے، حالانکہ وہ مدہوش (نشہ میں) نہیں ہوں گے، لیکن اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔“ تو یہ بات صحابہ کرام ؓ کے لیے انتہائی ناگوار گزری۔ انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! وہ ایک آدمی ہم میں سے کون ہو گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ! یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار اور تم میں سے ایک آدمی ہو گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری خواہش ہے، کہ تم اہلِ جنت کا چوتھائی ہو گے۔“ ہم نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور تکبیر کہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری خواہش ہے، کہ تم اہلِ جنت کا تہائی ہو۔“ تو ہم نے اللہ کی حمد بیان کی اور تکبیر کہی (اس کی کبریائی کا اعتراف کیا) پھر آپ نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم اہلِ جنت کا آدھا حصہ ہو گے۔ امتوں کے مقابلہ میں تمھاری تمثیل اس سفید بال کی ہے جو سیاہ بیل کی کھال میں ہوتا ہے، یا اس نشان کی ہے جو گدھے کے پاؤں (پنڈلی کے اوپر والا حصہ) میں ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى احاديث الانبياء، باب: قصة ياجوج وماجوج برقم (3348) وفي الرقاق، باب: قول الله عز وجل ﴿ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ ﴾ برقم (6530) وفي التفسير، باب: ﴿ وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَىٰ ﴾ برقم (4741) وفي التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ ﴾ - الى قوله - ﴿ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ﴾ برقم (7483) انظر ((التحفة)) برقم (4005)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية كلاهما، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، غير انهما، قالا: ما انتم يومئذ في الناس، إلا كالشعرة البيضاء في الثور الاسود، او كالشعرة السوداء في الثور الابيض، ولم يذكرا: او كالرقمة في ذراع الحمار.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُمَا، قَالَا: مَا أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ فِي النَّاسِ، إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي الثَّوْرِ الأَبْيَضِ، وَلَمْ يَذْكُرَا: أَوْ كَالرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الْحِمَارِ. (جریر کے بجائے) اعمش کے دو شاگردوں وکیع اور ابو معاویہ نےاسی سند کے ساتھ روایت کی، لیکن دونوں کے الفاظ ہیں: ”اس دن لوگوں میں تم (اسےسے زیادہ) نہیں ہو گے مگر (ایسے) جس طرح ایک سفید بال جو سیاہ بیل پر ہوتا ہے یا سیاہ بال جو سفید بیل پر ہوتا ہے۔“ ان دونوں نے گدھے کے اگلے پاؤں کے نشان کا تذکرہ نہیں کیا۔ وکیع اور معاویہ دونوں نے یہ کہا: ”تم اس وقت لوگوں میں اس سفید بال کی طرح ہو گے جو سیاہ بیل میں ہوتا ہے، یا سیاہ بال کی طرح جو سفید بیل میں ہوتا ہے۔“ ان دونوں نے گدھے کے اگلے پاؤں کے نشان کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (531)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|