كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل The Book of Faith 7. باب الدُّعَاءِ إِلَى الشَّهَادَتَيْنِ وَشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ: باب: لوگوں کو شہادتین کی طرف بلانے اور اسلام کے ارکان کا بیان۔ Chapter: Calling people to the twin declaration of faith and the laws of Islam حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن وكيع ، قال ابو بكر: حدثنا وكيع، عن زكرياء بن إسحاق ، قال: حدثني يحيى بن عبد الله بن صيفي ، عن ابي معبد ، عن ابن عباس ، عن معاذ بن جبل ، قال ابو بكر: ربما، قال وكيع: عن ابن عباس، ان معاذا، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنك تاتي قوما من اهل الكتاب، فادعهم إلى شهادة ان لا إله إلا الله واني رسول الله، فإن هم اطاعوا لذلك، فاعلمهم ان الله افترض عليهم خمس صلوات في كل يوم وليلة، فإن هم اطاعوا لذلك، فاعلمهم ان الله افترض عليهم صدقة، تؤخذ من اغنيائهم، فترد في فقرائهم، فإن هم اطاعوا لذلك، فإياك وكرائم اموالهم، واتق دعوة المظلوم، فإنه ليس بينها وبين الله حجاب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاق ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: رُبَّمَا، قَالَ وَكِيعٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُعَاذًا، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً، تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ، فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ". بن ابی شیبہ، ابو کریب اور اسحاق بن ابراہیم سب نے وکیع سے حدیث سنائی۔ ابو بکر نے کہا: وکیع نے ہمیں زکریا بن اسحاق حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ابو معبد سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ابو بکر اور انہوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی (ابوبکرنے کہا: بعض اوقات وکیع کہا) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور فرمایا: ”تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جا رہے ہو، انہیں اس کی گواہی دینے کی دعوت دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ اس میں (تمہاری) اطاعت کریں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اسے مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ (زکاۃ) فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لیا جائے گا اور ان کے مجتاجوں کوواپس کیا جائے گا، پھر اگر وہ اس بات کو قبول کر لیں تو ان کے بہترین مالوں سے احتراز کرنا (زکاۃ میں سب سے اچھا مال وصول نہ کرنا۔) اور مظلوم کی بددعا س ےبچنا کیونکہ اس (بددعا) کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں۔“ حضرت معاذ ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور فرمایا: ”تم اہلِ کتاب کے کچھ لوگوں کے پاس جا رہے ہو تو انھیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی بندگی کا مستحق نہیں اور میں (محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا رسول ہوں، اگر وہ اس بات کو مان لیں تو انھیں بتلانا اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اس کو تسلیم کر لیں تو ان کو بتلانا اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ (زکوٰۃ) فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لے کر ان کے محتاجوں کی طرف لوٹایا جائے گا۔ پھر جب وہ اس کو قبول کر لیں تو ان کے بہترین مالوں سے دور رہنا (زکوٰۃ میں بہترین مال وصول نہ کرنا) مظلوم کی دعا (بد دعا) سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب (پردہ) حائل نہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: وجوب الزكاة برقم (1395) وفي الزكاة، باب: اخذ الصدقة من الاغنياء، وترد فى الفقراء حيث كانوا برقم (1458) وفى المظالم، باب: الاتقاء والحذر من دعوة المظلوم برقم (2448) وفى المغازي، باب: بعث ابي موسى ومعاذ بن جبل رضى الله عنه الى اليمن قبل حجة الوداع برقم (4347) وفي التوحيد، باب: ما جاء فى دعاء النبى صلى الله عليه وسلم امته الى توحيد الله تبارك وتعالى برقم (7371)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بشر بن سری اور ابو عاصم نے زکریا بن اسحاق سے خبر دی کہ یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ابو معبد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنا ب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: ”تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو گے .....“ آگے وکیع کی حدیث کی طرح ہے۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ (رضی اللہ عنہ) کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: ”تم جلد کچھ لوگوں کے پاس پہنچو گے۔“ آگے وکیع کی روایت جیسے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (121)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن امیہ نے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی سے، انہوں نے ابو معبد سے ا ور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ”تم ایک قوم کے پاس جاؤ گے (جو) اہل کتاب ہیں۔ تو سب سے پہلی بات جس کی طرف تمہیں ان کو دعوت دینی ہے، اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ جب وہ وہ اللہ کو پہچان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے (مالداروں کے) اموال سے لے کر ان کے فقراء کودی جائے گی۔ جب وہ اس کو مان لیں تو ان سے (زکاۃ) لینا اور ان کے زیادہ قیمتی اموال سے احتراز کرنا۔“ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت سناتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ (رضی اللہ عنہ) کو یمن بھیجا تو فرمایا: ”تم اہلِ کتاب کے لوگوں کے پاس جاؤ گے، تو انھیں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بندگی کی دعوت دینا۔ جب وہ اللہ کی معرفت حاصل کر لیں تو انھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دن رات میں ان پرپانچ نمازیں فرض کی ہیں تو جب وہ اس کی تعمیل کر لیں تو انھیں بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے مالوں سے لی جائے گی یا ان کے اغنیاء سے لی جائے گی اور ان کے ضرورت مندوں میں تقسیم کردی جائے گی۔ پس جب وہ اس کو مان لیں تو ان سے زکوٰہ لینا اور ان کے نفیس نفیس مال سے بچنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (121)»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|